نیپرا کا کےالیکٹرک کے سات سالہ ملٹی ایئر ٹیرف کی درخواست پر فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کراچی:
نیپرا نے کے الیکٹرک کی ٹیرف کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا، کےالیکٹرک نے سات سالہ ملٹی ایئر ٹیرف کی درخواست دی تھی تاکہ سرمایہ کاری اور آپریشنل استحکام کو ممکن بنایا جا سکے۔
کے الیکٹرک کے جاری کردہ بیان کے مطابق نیپرا نے کےالیکٹرک کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن ٹیرف کی درخواستوں پر فسکل ایئر2023–24 سے لے کر 2029–30 تک کے لیے فیصلے جاری کر دیے ہیں۔ یہ فیصلے تفصیلی عوامی سماعتوں، تکنیکی جائزوں اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کی آراء کی روشنی میں کیے گئے۔
یہ فیصلے صارفین پر براہ راست لاگو نہیں ہوں گے کیونکہ بجلی کی قیمتیں وفاقی حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت طے کی جاتی ہیں۔
کےالیکٹرک نے سات سالہ ملٹی ایئر ٹیرف کی درخواست دی تھی تاکہ سرمایہ کاری اور آپریشنل استحکام کو ممکن بنایا جا سکے۔ نیپرا نے ٹرانسمیشن کے لیے 12 فیصد اور ڈسٹری بیوشن کے لیے 14فیصد ریٹرن آن ایکوئٹی کی منظوری دی ہے، جبکہ کمپنی کی درخواست بالترتیب 15فیصد اور 16.
آپریشنل اور مینٹی ننس اخراجات کے لیے کے الیکٹرک کی درخواست پر بھی نظرثانی کی گئی۔ ٹرانسمیشن کے لیے 9.22 ارب روپے مانگے گئے مگر نیپرا نے 6.66 ارب روپے کی منظوری دی۔ نیپرا نے سی پی آئی کے مطابق او اینڈ ایم میں اضافہ منظور کیا اور ایکس فیکٹر کی کٹوتی لاگو نہیں کی۔
ڈسٹری بیوشن نقصانات کے اہداف میں کے الیکٹرک کی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست مسترد کی گئی۔ نیپرا نے یکساں کارکردگی معیار برقرار رکھتے ہوئے مقررہ نقصان اہداف کو نافذ رکھا۔
غیرملکی قرضوں پر سود اور اصل رقم کی شرح تبادلہ میں تبدیلی کو تسلیم کیا گیا ہے اور ہیجنگ اخراجات کی بھی اصولی منظوری دی گئی ہے۔
ریگولیٹری وضاحت کے بعد کےالیکٹرک اب اپنے منصوبہ بند سرمایہ کاری اقدامات پر آگے بڑھ سکے گا جس کا مقصد کراچی میں بجلی کی فراہمی، نظام کی بہتری اور صارفین کو بہتر سروس فراہم کرنا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیرف کی درخواست کے الیکٹرک الیکٹرک کی نیپرا نے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔