پاکستان کا ہر شہری اپنی آمدن پر ٹیکس ادا کرے: وفاقی وزیر احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہمارا شمار دنیا کے کم ترین ٹیکس ادا کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے، ہمارے ترقی کے خواب بڑے ہیں لیکن ٹیکسوں کی ادائیگی کم ترین ہے، پاکستان کا ہر شہری اپنی آمدن پر ٹیکس ادا کرے۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار کامیابی ملی ہے، معاشی میدان میں کامیابی کے لیے امن، سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، پالیسیوں کے تسلسل اور اصلاحات کا عمل بھی ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنے ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشیو کو ساڑھے 10 فیصد سے 16 یا 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، جو لوگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں وہ ٹیکس چوری کے خلاف چوکیدار کا کردار ادا کریں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشتگردی کے ایسے واقعات کے آگے تو امریکا روس جیسے ممالک بھی بے بس ہوتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اگر ہم نے مستقل پائیدار ترقی کرنی ہے تو اس کا راستہ برآمدات کے فروغ میں ہے، یہ فروغ ایک دو ارب ڈالرز کا سالانہ بنیادوں پر نہیں بلکہ ہمیں پانچ دس ارب ڈالرز کی چھلانگیں چاہئیں، ضروری ہے کہ پاکستان کا ہر کاروباری شخص دنیا کی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو لے جا کر زیادہ سے زیادہ آرڈر لائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہم ایک جدید ٹیکنالوجی کا بیس بنانے کے لیے بھی اگلے بجٹ کے اندر اقدامات تجویز کر رہے ہیں، اب ایک ڈیجیٹل ریولیوشن آیا ہے، دنیا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ لگی ہوئی ہے، پاکستان نے بھی اس ٹیکنالوجی کی دوڑ کو کامیابی سے کارکردگی دکھا کر جیتنا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے لیے مئی کا مہینہ بہت یادگار ہے، اس ماہ ہمارے سائنسدانوں، انجینیئرز نے دفاع کے شعبے میں دو سنگِ میل عبور کیے، 28 مئی کو ایٹمی دھماکوں نے ہمیں ایٹمی طاقت بنایا، 10 مئی کو ہماری مسلح افواج نے دشمن کو دندان شکن جواب دے کر بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے نیا پاکستان بنائیں گے وہ 4 سالوں میں اجاڑ گئے، جب ان سےحکومت عوام نے عدم اعتماد کے ساتھ لی پاکستان دیوالیہ ہونے والا تھا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نارووال میں ضلعی انچارج ریسکیو انجینئر نعیم مرحوم کے گھر بھی پہنچے جہاں انہوں نے انجینئر نعیم کے ورثاء سے تعزیت، گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا، احسن اقبال نے انجینئر نعیم مرحوم کی قبر پر حاضری دی، فاتحہ خوانی بھی کی۔
اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ انجینئر نعیم ایک فرض شناس آفیسر تھے، ہم ورثاء کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے ٹیکس ادا کر وفاقی وزیر نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان نے مالی سال 25-2024کا اختتام ریکارڈ ترقیاتی اخراجات کے ساتھ کیا، وفاقی وزیراحسن اقبال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے مالی سال25-2024 کے دوران سخت مالی حالات کے باوجود ترقیاتی اخراجات میں تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا ہے اور 1,146 ارب روپے خرچ کرتے ہوئے ملکی تاریخ کی بلند ترین ترقیاتی سرمایہ کاری کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔جمعرات کو ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کی تقریب رونمائی کے موقع پر خطاب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان نے مالی سال کے دوران سخت مالی حالات کے باوجود ترقیاتی اخراجات میں ایک تاریخی سنگِ میل عبور کر لیا ہے، اور ایک ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم ترقیاتی مد میں خرچ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے تقریباً 1,146 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ کیے، جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔(جاری ہے)
احسن اقبال نے کہاکہ یہ ایک فخر کا لمحہ ہے اور قومی ترقی کو اولین ترجیح دینے کے عزم کا ثبوت ہے۔ پہلی مرتبہ پاکستان نے اپنے ترقیاتی بجٹ کا اس قدر اعلیٰ سطح پر استعمال یقینی بنایا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ یہ کارنامہ ایسے وقت میں حاصل کیا گیا ہے جب شدید مالی دباؤ موجود تھا۔ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کا اصل ہدف 1,400 ارب روپے تھا، جو کہ معاشی دباؤ کے باعث کم ہو کر 1,100 ارب روپے تک آ گیا، لیکن اس میں سے 95 فیصد سے زائد بجٹ مؤثر انداز میں استعمال کیا گیا۔وزیرِ منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ کارکردگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ حکومت واقعی ترقی دوست حکومت ہے۔ تمام وزارتوں اور منصوبہ بندی و ترقی ٹیم نے غیر معمولی جذبے سے کام کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر اس سال ترقیاتی بجٹ کا خاطرخواہ استعمال نہ ہوتا تو اگلے مالی سال پر مالی بوجھ منتقل ہو جاتا، جہاں پی ایس ڈی پی کا حجم مزید کم ہو کر 1,000 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس یہ گنجائش نہیں تھی کہ 200 سے 300 ارب روپے بغیر خرچ کئے چھوڑ دیے جاتے، کیونکہ اس سے ترقیاتی منصوبوں پر بوجھ بڑھ جاتا۔ ہم نے نظم و ضبط اور باہمی تعاون سے اس صورتحال سے بچاؤ ممکن بنایا۔احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں معیشت کی روانی کا سب سے بڑا ذریعہ سرکاری ترقیاتی سرمایہ کاری ہے۔ جب حکومت یونیورسٹیوں، سڑکوں، توانائی، اور پانی جیسے بنیادی ڈھانچوں میں سرمایہ کاری کرتی ہے تو اس سے تعمیراتی شعبے، لاجسٹکس، سیمنٹ، اور میٹریل انڈسٹری میں ترقی آتی ہے، روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور نجی شعبہ بھی سرمایہ کاری کرتا ہے۔انہوں نے اس کامیابی کو وزیراعظم شہباز شریف کے فلیگ شپ منصوبے "اُڑان پاکستان" کے تحت معیشت میں مثبت تبدیلی سے بھی جوڑا۔احسن اقبال نے کہاکہ "اُڑان پاکستان کے تحت ہم معیشت میں ایک مثبت موڑ دیکھ رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی علامات میں سے ایک مہنگائی کی شرح ہے، جو کم ہو کر 4.5 فیصد پر آ گئی ہے ،جو گزشتہ 9 سال کی کم ترین سطح ہے۔ یہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 23.4 فیصد کی کمی ہے، جو عالمی سطح پر بھی ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔