اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد کسی بھی وقت آ سکتی ہے ، سلمان اکرم راجہ کا بڑا دعوی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد کسی بھی وقت آ سکتی ہے ، سلمان اکرم راجہ کا بڑا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا سوچ رہے ہیں، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کسی بھی وقت آسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو ہوئی، کچھ قوتوں نے کوشش کی تھی کہ بدگمانی پیدا کی جائے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مودی کا منصوبہ ناکام ہوا ہے، مودی پھر کوئی حماقت کرسکتا ہے، اس لیے ملک میں یکجہتی کی ضرورت ہے۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا سوچ رہے ہیں، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کسی بھی وقت آسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر ہمارے لوگوں کی تقاریر حزف کردیتے ہیں جبکہ اسمبلی کے احاطے سے 8 لوگوں کو اغوا کیا گیا، اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحیدرآباد میں 40من وزنی بیل جے ایف 17 تھنڈر کے چرچے، 50لاکھ میں فروخت حیدرآباد میں 40من وزنی بیل جے ایف 17 تھنڈر کے چرچے، 50لاکھ میں فروخت پی ایس ایل 10کے فائنل میں پاک بحریہ کو شاندار خراجِ تحسین، اعلی شخصیات کی شرکت پی ایس ایل فائنل، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا لاہور قلندرز کو 202 رنز کا ہدف بنگلادیش نے بھارت کے ساتھ 2کروڑ ڈالر سے زائد کا دفاعی معاہدہ منسوخ کردیا وزیراعظم شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ترک صدر اردوان سے ملاقات،دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق بھارتی سرپرستی میں پلنے والے ان دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا کر دم لیں گے، وزیراعظمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدم اعتماد کسی بھی وقت اسپیکر قومی اسمبلی سلمان اکرم راجہ
پڑھیں:
قومی اسمبلی کا اجلاس، بجٹ سے قبل آئی ایم ایف کے حکم پر ایک اور بل کی منظوری
آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے چند روز قبل، قومی اسمبلی نے جمعرات کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا ڈکٹیٹ کردہ ایک اور منی بل ضمنی ایجنڈے کے ذریعے اور بغیر کسی بحث کے منظور کر لیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آف دی گرڈ (کیپٹو پاور پلانٹس) لیوی بل 2025 کا مقصد 7 مارچ سے صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو قدرتی گیس یا درآمدی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی پر عائد گرڈ لیوی کے لیے قانونی جواز فراہم کرنا ہے۔ اس بل کو وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے قواعد کی منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا۔
وزیر نے بل کی منظوری کے لیے تحریک پیش کی، جس کے فوراً بعد پیٹرولیم سے متعلق قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ محمود کی رپورٹ پیش کی گئی۔ بل نے محض ایک دن میں تمام پارلیمانی مراحل مکمل کر لیے کیونکہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے چند منٹ قبل بل کی منظوری دے دی تھی۔
حزب اختلاف نے وزیر کو بل پیش کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا، تاہم ووٹنگ میں انہیں 44 کے مقابلے میں 99 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل 17 مئی کو قومی اسمبلی، انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2024 کی بھی منظوری دے چکی ہے۔
ایک سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق، جمعرات کی صبح قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے اجلاس کے دوران وزیر پیٹرولیم نے بل پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں اس قانون کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا، خاص طور پر اس حوالے سے کہ یہ آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پاکستان کے وعدوں کا حصہ ہے۔
وزیر نے بتایا کہ کیپٹو پاور جنریشن کے فیز آؤٹ پر طویل عرصے سے غور کیا جا رہا تھا، تاہم سیاسی و معاشی مجبوریوں کے باعث اس پر عمل درآمد تاخیر کا شکار رہا۔
انہوں نے زور دیا کہ صنعتوں کو کیپٹو پاور سسٹم سے قومی گرڈ پر منتقل کرنے کا مقصد بجلی کی اضافی پیداوار کو بہتر بنانا، توانائی کے شعبے کی کارکردگی بڑھانا، اور معیشت پر مالی دباؤ کم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بل کے مسودے کی تیاری کے لیے ایک جامع مشاورتی عمل مکمل کیا گیا، اور قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اس عمل کو مؤثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ یہ قانون عوامی مفاد کی خدمت کے لیے بنایا گیا ہے، اس میں صنعتی شعبے کے تحفظات کو مدنظر رکھا گیا ہے اور صنعتی سرگرمیوں میں خلل نہیں آئے گا۔ انہوں نے بجلی کی بلند قیمتوں کو بھی ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور گرڈ سپلائی کے ذریعے بڑھتی ہوئی عوامی طلب پوری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یاد رہے کہ حکومت پہلے ہی ایک آرڈیننس کے ذریعے یہ قانون نافذ کر چکی تھی، اور مارچ میں صنعتی سی پی پیز کے لیے گیس کے نرخوں میں تقریباً 23 فیصد اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کا اعلان کیا گیا تھا، تاکہ مارچ میں آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پالیسی مذاکرات میں پیش رفت ہو سکے۔
چونکہ آرڈیننس اپنی آئینی مدت مکمل کرنے والا تھا، اس لیے حکومت کے لیے ضروری تھا کہ وہ قومی اسمبلی سے اس کی منظوری حاصل کرے۔ چونکہ یہ منی بل تھا، اس لیے اسے سینیٹ سے منظور کروانے کی ضرورت نہیں تھی۔
تاہم، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، جس کی ذمہ داری صرف قومی اسمبلی کو سفارشات دینا ہے، نے 16 مئی کو بغیر کسی سفارش کے بل کی منظوری دے دی تھی۔
قرارداد کی منظوری
علاوہ ازیں، قومی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی جس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے یکطرفہ فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور اسے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی اقدام قرار دیا گیا۔
یہ قرارداد وزیر برائے آبی وسائل معین وٹو نے مختصر بحث کے بعد پیش کی۔ پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے صدر کا حکم امتناع پڑھ کر سنایا، جس کے ساتھ ہی 5 مئی سے جاری قومی اسمبلی کے موسم گرما کے اجلاس کا اختتام ہوگیا۔
اراکینِ اسمبلی نے اپنی تقاریر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں مخالفانہ ذہنیت کے ساتھ کام کرنے والا قرار دیا۔
قانون سازوں نے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر حملے کی بھی مذمت کی اور حملہ آوروں کی مبینہ حمایت پر بھارت کو مورد الزام ٹھہرایا۔
قبل ازیں وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی کی جانب سے کورم کی کمی کی نشاندہی پر اسمبلی کی کارروائی چند منٹ کے لیے معطل رہی۔
Post Views: 7