اسپین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو غزہ میں جاری تنازع کو روکنے کے لیے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو میڈرڈ میں یورپی اور عرب ممالک کے اجلاس سے قبل کہی، اس اجلاس کا مقصد اسرائیلی حملے کو روکنے کی اپیل کرنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وہ ممالک جنہیں اسرائیل طویل عرصے سے اپنا اتحادی سمجھتا رہا ہے، اب حماس کے خلاف کارروائی میں اضافے کے بعد بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ کرنے والی آوازوں میں شامل ہو رہے ہیں۔

اسپین کے وزیر خارجہ جوزے مانوئل آلباریس نے ’فرانس انفو ریڈیو‘ کو بتایا کہ میڈرڈ 20 ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کی میزبانی کر رہا ہے، جس کا مقصد اس جنگ کو روکنا ہے جس کا اب کوئی مقصد باقی نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو بڑے پیمانے پر بغیر کسی رکاوٹ کے اور غیر جانبدار طریقے سے غزہ میں داخل ہونا چاہیے، تاکہ یہ فیصلہ اسرائیل نہ کرے کہ کون خوراک کھا سکتا ہے اور کون نہیں۔

اس اجلاس میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے نمائندے بھی شریک ہیں، اور اس کا مقصد اسرائیلی-فلسطینی تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل کو فروغ دینا ہے۔

گزشتہ سال میڈرڈ میں ہونے والے اسی نوعیت کے ایک اجلاس میں مصر، اردن، قطر، سعودی عرب اور ترکیہ جیسے ممالک کے علاوہ یورپی ممالک جیسے آئرلینڈ اور ناروے بھی شامل تھے، جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

میڈیکل گریجویٹس کے لیے عالمی زبانوں کی اہمیت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

عالمگیریت کے اس دور میں صحت کا شعبہ تیزی سے ترقی کرنے والا اور سب سے زیادہ بین الاقوامی نقل و حرکت رکھنے والا شعبہ بن چکا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کو مختلف شعبوں کے ماہر ڈاکٹروں ماہرین دندان، فارماسسٹ، فزیو تھراپسٹس، آکوپیشنل تھراپسٹ، نرسز اور دیگر پیرا میڈیکل عملے کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ پاکستان کے میڈیکل، ڈینٹل، نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے گریجویٹس کے لیے بیرون ملک ملازمت نہ صرف معاشی فوائد کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ان کی پیشہ ورانہ ترقی کا بھی ایک مؤثر راستہ ہے۔ تاہم ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے سب سے اہم شرط زبان کی مہارت ہے، صرف انگریزی نہیں بلکہ اب فرانسیسی، ہسپانوی، روسی، عربی، جرمن اور چینی زبانوں میں بھی مہارت ضروری ہو گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق 2030 تک دنیا کو ایک کروڑ صحت کے پیشہ ور افراد کی کمی کا سامنا ہوگا، جس میں زیادہ تر کمی کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوگی، لیکن ترقی یافتہ ممالک میں بھی عمر رسیدہ آبادی کے باعث مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان مواقع کو پیش نظر رکھتے ہوئے اگر پاکستان کے طبی اور نیم طبی اداروں سے فارغ التحصیل نوجوان لسانی اور لائسنسنگ رکاوٹوں پر قابو پالیں تو وہ عالمی صحت نظام میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

ان بین الاقوامی چیلنجز اور مواقع کو سمجھنے کے لیے زیر نظر کالم میں دیے گئے اعداد وشمار نہ صرف توجہ کے حامل ہیں بلکہ ان کو بنیاد بناکر اگر پاکستان کے طبی تعلیمی ادارے اپنے تعلیمی پروگراموں میں عمومی کورسز کے ساتھ ساتھ ان دی گئی زبانوں کی تفہیم اور بول چال کو بھی شامل کریں اور اس کے لیے ایک مخصوص میکنزم ترجیحی طور پر بنایا جائے تو بیرون ملک ملازمت کے ان اعلیٰ مواقع سے یقینا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 1.5 ارب سے زائد افراد انگریزی بولتے ہیں، جب کہ یہ بین الاقوامی طب، تحقیق، اور تعلیم کی بھی بنیادی زبان ہے۔ انگریزی ویسے تو بالعموم ساری دنیا میں کسی نہ کسی حد تک بولی اور سمجھی جاتی ہے لیکن امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، آئرلینڈ، نیوزی لینڈ اور خلیجی ممالک میں اس کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ انگریزی زبان کے لیے IELTS/TOEFL جیسے کورسز میں اعلیٰ اسکور کا حصول ضروری ہے۔ یہ کورسز برطانیہ میں PLAB، امریکا میں USMLE اور آسٹریلیا ونیوزی لینڈ میں AMC جیسے پیشہ ورانہ امتحانات پاس کرنے کے لیے لازمی ہیں۔

دنیا کی دوسری اہم بین الاقوامی زبان فرانسیسی کو سمجھا جاتا ہے جس کے ذریعے فرانکو فون صحت کے نظام تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق دنیا میں تقریباً 30 کروڑ سے زائد افراد فرنسیسی زبان بولتے یا سمجھتے ہیں جن ممالک میں فرانسیسی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے ان میں فرانس، کینیڈا (کیوبک)، بلجیم، سوئٹزر لینڈ اور افریقا کے بعض ممالک شامل ہیں۔ کینیڈا (کیوبک) کی امیگریشن اسکیمز فرانسیسی بولنے والے طبی ماہرین کو ترجیح دیتی ہیں جب کہ اس کے لیے DELF, DALF, TEF Canada کے سرٹیفیکیٹ کورسز کی اہمیت ہے۔ماہرین کے مطابق صرف کیوبک میں 2030 تک 10 ہزار سے زائد نرسوں کی ضرورت ہوگی جن کے لیے فرانسیسی زبان کا جاننا ضروری ہے۔ یورپ میں اعلیٰ تنخواہ والی ملازمتوں کے ضمن میں جرمن زبان کو خصوصی اہمیت حاصل ہے جس کے بولنے والوں کی تعداد 13.5 کروڑ سے زیادہ ہے۔ جرمن زبان زیادہ تر جرمنی، آسٹریا، سوئٹزر لینڈ میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ جرمن ذرائع کے مطابق صرف جرمنی میں 2030 تک 50 ہزار نرسیں اور 20 ہزار سے زائد ڈاکٹرز درکار ہوں گے جن کے لیے جرمن زبان میں B1/B2 مہارت اور Goethe یا telc انسٹی ٹیوٹس سے سرٹیفائیڈ ہونا ضروری ہے۔

اسی طرح عربی زبان کو خلیج، مشرق وسطیٰ اور دیگر عرب ممالک میں ملازمت کے لیے ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ عربی زبان جو کہ اقوام متحدہ کی بھی سرکاری زبان ہے کے بولنے والوں کی تعداد 42 کروڑ سے زائد ہے۔ عربی ہماری نوجوان نسل کے لیے نہ صرف قرآن پاک اور احادیث مبارکہ جیسی بنیادی اسلامی تعلیمات جاننے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس کو سیکھ کر ہمارے طبی پروفیشنلز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، عمان، مصر اور لیبیا جیسے عرب ممالک میں بھی اعلیٰ ملازمتیں حاصل کرسکتے ہیں۔ اس حقیقت سے ہر کوئی واقف ہے کہ اس وقت بھی پاکستانی ڈاکٹروں اور نرسوں کی ایک بڑی تعداد خلیجی ممالک میں کام کر رہی ہے اگر ہم مستقبل کے طبی ماہرین کو دوران تعلیم ہی عربی زبان سکھانے پر توجہ دیں تو اس سے ہمارے طبی ماہرین کو عرب مریضوں سے مؤثر رابطے میں مدد ملے گی اور وہ بہتر عہدے و تنخواہوں کے حصول میں بھی کامیاب رہیں گے۔ سعودی اعداد وشمار کے مطابق 2023 تک صرف سعودی عرب میں 30 ہزار سے زائد پاکستانی صحت کے ماہرین ملازم تھے جن کی تعداد میں اضافی کی کافی گنجائش موجود ہے۔

روسی زبان کو یوریشین ممالک میں داخلے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، دنیا میں تقریباً 30 کروڑ سے زائد افراد روسی زبان بولتے ہیں جن کا تعلق روس، بیلاروس، یوکرین، لیٹویا، لیتھوانیا، جارجیا، قازقستان، کرغزستان اور مشرقی یورپ سے ہے۔ روسی زبان کی اہمیت کے حوالے سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت بھی کئی پاکستانی طلبہ روس او روسط ایشیا ئی ریاستوں میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ اسی طرح اگر پاکستانی گریجویٹس کے لیے بھی روسی زبان سیکھنے کے مواقع پیدا کیے جائیں تو اس سے روس سمیت روس کے زیر اثر اکثر مشرقی یورپی ممالک اور وسط ایشیائی ریاستوں میں ملازمتوں کے امکانات بڑھائے جا سکتے ہیں۔ ان دنوں طبی میدان میں ہسپانوی زبان کی اہمیت بھی مسلسل بڑھ رہی ہے جس کو بولنے والوں کی تعداد تقریباً 50 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ ہسپانوی جن ممالک میں بولی یا سمجھی جاتی ہے ان میں اسپین، میکسیکو، ارجنٹائن، چلی، نیز امریکا میں بھی اس کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لاطینی امریکا میں مقامی طبی ماہرین کی کمی کے پیش نظر دیہی علاقوں میں غیر ملکی ڈاکٹروں پر انحصار میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہسپانوی زبان سیکھنے کے لیے DELE (Diplomas of Spanish as a Foreign Language) کا سرٹیفکیشن کورس کرنا ضروری ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق 2050 تک امریکا میں 8 کروڑ سے زائد ہسپانوی بولنے والے ہوں گے جن کو مد نظر رکھتے ہوئے اس بات کو سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ آنے والے برسوں میں دو لسانی طبی ماہرین کی کھپت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ دنیا کی ایک اور ابھرتی ہوئی زبان چینی ہے جو چین کی معاشی ترقی کے ساتھ دنیا بھر میں مقبول ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا میں چینی زبان بولنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے زائد ہے جو چین، سنگاپور، تائیوان اور ملائیشیا میں سمجھی جاتی ہے، پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کے تحت طبی تعلیم، تحقیق اور تعاون میں جو اضافہ ہورہا ہے اس کے تناظر میں پاکستان کو اس اہم بین الاقوامی زبان کی افادیت پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں HSK کا سرٹیفکیشن امتحان اہمیت کا حامل ہے۔

دنیا بلکہ اس خطے کی ایک اور اہم وتاریخی زبان فارسی ہے جو ایران اور وسطی ایشیا سے روابط کا اہم ذریعہ ہے۔ فارسی بولنے والوں کی تعداد ایک محتاط اندازے کے مطابق 15 کروڑ سے زائد ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ایران، افغانستان اور تاجکستان سے ہے جب کہ فارسی ان ممالک کے علاوہ بعض خلیجی ممالک اور یورپ و امریکا میں بھی کسی حد تک سمجھی جاتی ہے کیونکہ ان ممالک میں بعض ایرانی برادریاں آباد ہیں۔

ایران، افغانستان اور بعض وسطی ایشیائی ممالک میں میڈیکل ٹورازم، اور علاقائی تعاون میں ماہرین کی مانگ کے پیش نظر پاکستانی طبی گریجویٹس فارسی زبان سیکھ کر ان ممالک میں بہتر معاوضے پر خدمات انجام دے سکتے ہیں۔ حرف آخر یہ کہ زبان دانی اب محض ایک اضافی خوبی نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ملازمت کے لیے بنیادی شرط ہے۔ پاکستانی طبی، نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ گریجویٹس اگر انگریزی، جرمن، فرانسیسی، عربی، ہسپانوی، روسی، چینی یا دیگر زبانوں میں مہارت حاصل کریں گے تو ان کے لیے دنیا بھر میں ملازمت کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں۔ اسٹرٹیجک منصوبہ بندی اور ادارہ جاتی مدد سے پاکستان اپنے ہیلتھ ٹیلنٹ کو عالمی سطح پر مسابقتی قوت میں تبدیل کر سکتا ہے جس سے اگر ایک طرف قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا تو دوسری جانب اس سے پاکستان کے ان ممالک سے بین الاقوامی تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ، مسلم ممالک کیخلاف جارحیت کی منصوبہ بندی جاری
  • میڈیکل گریجویٹس کے لیے عالمی زبانوں کی اہمیت
  • فرانچسکا البانیزے پر عائد امریکی پابندیاں واپس لینے کا مطالبہ
  • کاروباری برادری کا فنانس ایکٹ اور لیبرپالیسی پر تحفظات کا اظہار‘19جولائی کو ملک گیرہڑتال کا اعلان
  • جرمنی اور آسٹریا کا اسرائیل سے غزہ میں انسانی امداد بڑھانے کا مطالبہ
  • وزیراعظم نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو عالمی معیار کی کمپنی بنانے کیلئے جامع پلان طلب کرلیا
  • اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
  • امریکی سینیٹر نے اسرائیلی کو دی جانے والی امداد بند کرنیکا مطالبہ کر دیا
  • سیف الدین کی وزیر بلدیات سے ملاقات ، کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ
  • کراچی میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کا مطالبہ،جماعت اسلامی وفد کی سعید غنی سے ملاقات