WE News:
2025-11-05@01:28:10 GMT

صرف دولہا نہیں، شہ بالا کی بھی شان

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

صرف دولہا نہیں، شہ بالا کی بھی شان

بینڈ، باجا اور بارات ۔ ۔ ۔ شادی زندگی کا یادگار لمحہ، عموماً زندگی میں ایک مرتبہ ہی آتا ہے، اس دن دلہن کی اپنی زندگی میں سب سے زیادہ خوبصورت نظر آنے کی خواہش ہوتی ہے تو دولہا بھی سب سے منفرد دکھائی دینے کی کوشش کرتا ہے۔ شادی میں کئی رسومات ہوتی ہیں، لڑکے ہوں یا لڑکیاں، بڑھ چڑھ کر ان میں حصہ لیتی ہیں، یہ قدیم رسمیں برسوں سے چلی آ رہی ہیں، کئی رسمیں وقت کے ساتھ بدلتی بھی رہتی ہیں۔ آج ہم ایک ایسی رسم کا ذکر کر رہے ہیں، برسوں سے شادی کی اہم تقریب اس کے بغیر بھی نامکمل سمجھتی جاتی ہے۔

ہم بات کر رہے ہیں شہ بالا کی، اس کے نام بھی مختلف ہیں، اردو زبان میں شہ بالا یا شاہ بالا ،پنجابی زبان میں سر بالا، یا سڑ بالا اور انگلش میں Paranymph.

یوں تو دولہا اور دلہن ہی سب کی نظروں کا محور ہوتے ہیں مگر دولہا کے ساتھ ساتھ خراماں خراماں چلتی ایک اور شخصیت بھی خود کو وی آئی پی تصور کرتی ہے اور یہ کوئی اور نہیں ہمارے بلاگ کا موضوع یعنی شہ بالا ہے ۔ ماضی کی باتیں تو بعد میں کرتے ہیں، موجودہ دور میں شاہ بالا کے لیے بچوں کا انتخاب ہی کیا جاتا ہے ۔ ایک معصوم اور پیارا بچہ دولہا کے ساتھ ساتھ سائے کی طرح ہوتا ہے، اس کی سج دھج ہی الگ ہوتی ہے۔ حلیہ اور روپ بھی دولہے جیسا ہوتا ہے۔ وہی لباس، وہی شاہانہ انداز، دلہن کے بعد اس دن دولہا کا لاڈلا صرف وہ ہی ہوتا ہے۔

اس رسم کا آغاز کیسے ہوا، اس سے متعلق مختلف کہانیاں نسل در نسل چلی آ رہی ہیں، اس کے تانے بانے قدیم یونانی تہذیب سے ملتے ہیں، شہ بالا کے لیے انگلش لفظ paranymph بھی دو یونانی الفاظ ۔ numfios اور para سے ہی مل کر بنا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ماضی میں جب کوئی بارات جاتی تو یہ اکثر ڈاکو اور لٹیروں کا نشانہ بن جاتی، لوٹ مار کے دوران دولہا کو بھی کبھی کبھار مار دیا جاتا تھا، اس کا حل یہ نکالا گیا کہ دولہا کے ہم عمر ایک شخص کو اس جیسے کپڑے پہنا کر اس کے پیچھے رکھا جاتا اور انتخاب کے لیے نظر اکثر دولہا کے کزنز میں سے کسی پر ٹھہرتی۔ دولہا کے قتل کی صورت میں دلہن کی شادی اسی سے کردی جاتی۔

قدیم تہذیب میں شادی کے انتظامات کی ذمہ داری شہ بالا کی ہی ہوتی تھی۔ برصغیر پاک و ہند میں یہ رسم کیسے آئی، اب اس کا جواب تلاش کرتے ہیں۔ کہتے ہیں انگریزوں نے یہ رسم یونانیوں سے لی، ایسٹ انڈیا کمپنی نے برصغیر میں قدم جمائے، برطانیہ نے یہاں حکومت کی تو انگریزوں کی دیکھا دیکھی مقامی باشندوں کو بھی یہ رسم پسند آئی اور پھر شادی کی دیگر کئی رسومات میں شہ بالا کی رسم بھی شامل ہو گئی مگر انہوں نے اس میں کچھ تبدیلی کی اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید تبدیلیاں بھی آتی گئیں۔

گئے وقتوں میں ہمارے یہاں جیسے ہی دولہا کے سر سہرا سجتا تو وہ خود کو کئی پابندیوں میں گھرا محسوس کرتا، اس مشکل وقت میں اس کے دوست اس کے کام آتے۔ دولہا کچھ مانگنے میں ججھک محسوس کرتا اور چلنے میں مشکل پیش آتی تو یہ ساری ذمہ داریاں اس کا قریبی دوست یا عزیز بطور شہ بالا نبھاتا۔ پھر کچھ یوں ہوا کہ دولہے کے شہ بالا کے لیے اس کے مقابلے میں کم خوبصورت فرد کا انتخاب ہونے لگا۔ دولہا کے ہم عمر فرد کو شہ بالا بنانے سے کئی مسائل پیدا ہونے لگے تو اس کا حل یہ نکالا گیا کہ شہ بالا کے لیے نظر کرم بچوں پر ٹھہرنے لگی۔

شہ بالا کے لیے بچوں کا انتخاب کیسے ہوا، اس سے متعلق دو رائے پائی جاتی ہیں، ایک رائے تو یہ ہے کہ کم خوبصورت افراد کا انتخاب ہونے کے بعد کئی افراد شہ بالا بننے سے انکار کرنے لگے۔ ایک بات یہ بھی کہی جاتی ہے کہ دولہا اور شہ بالا میں مماثلت کے باعث کچھ ناخوشگوار واقعات بھی ہونے لگے۔ دونوں کا چہرہ پھولوں سے ڈھکا ہوتا، لباس بھی ایک جیسا ہوتا تھا، کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ غلطی سے شہ بالا کو ہی دولہا سمجھ لیا گیا۔ ان تمام مسائل کا حل یہ نکالا گیا کہ شہ بالا کے لیے چھوٹے اور پیارے بچوں کا انتخاب کیا جانے لگا اور یہ سلسلہ آج تک قائم ہے۔

موجودہ دور میں بچے ہی شہ بالا بنتے ہیں تو ان پر کوئی ذمہ داری تو نہیں ڈالی جا سکتی، اس طرح اب اس کا کردار صرف علامتی ہوتا ہے، شہ بالا بننے والے بچے کی بھی خوب عیاشی ہوتی ہے، خوبصورت لباس ملتا ہے تو شادی میں شریک افراد کی نظریں دولہا کے ساتھ ساتھ اس پر بھی ہوتی ہیں۔ شہ بالا کو کہیں اور نہیں، دولہا کے ساتھ اسٹیج پر جگہ ملتی ہے۔

شہ بالا تو عموماً بچے ہی بنتے ہیں مگر جون 2019 میں ایک خاص شادی میں ترک صدر رجب طیب اردوان ترکش نژاد جرمن فٹ بالر مسعود اوزیل کے ’شہ بالا‘ اور شادی کے گواہ بنے۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان بھی سات سال کی عمر میں اپنے کزن کی شادی میں شہ بالا بنے تھے۔

اردو زبان میں ایک دلچسپ ضرب المثل بھی پڑھنے کو ملتی ہے’دولہا دلہن پائے، شہ بالا لاتیں کھائے‘ یعنی اصل آدمی کی قدر ہوتی ہے دوسرے کی بے عزتی ہوتی ہے یا پھر فائدہ کسی اور کو اور مشقت بیچارے شہ بالا کو۔

کوئی کچھ بھی کہے یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کل شادی کی تقریبات شہ بالا کے بغیر نامکمل سمجھتی جاتی ہیں، دولہا کے ساتھ ساتھ اسے بھی اہمیت دی جاتی ہے، شہ بالا کے لیے منتخب ہونے والا بچہ خود کو اسپیشل محسوس کرتا ہے تو اس کے والدین کو بھی اس پر فخر ہوتا ہے۔
کیا آپ بچپن میں شہ بالا بنے، ضرور بتایئے گا؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد کاشف سعید

احمد کاشف سعید گزشتہ 2 دہائیوں سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ایک نیوز ایجنسی سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کا رخ کیا اور آجکل بھی ایک نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ معاشرتی مسائل، شوبز اور کھیل کے موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔

احمد کاشف سعید دلہا دلہن شہ بالا طیب اردوان عمران خان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احمد کاشف سعید دلہا دلہن شہ بالا طیب اردوان شہ بالا کے لیے میں شہ بالا شہ بالا کی کا انتخاب ہوتا ہے ہوتی ہے

پڑھیں:

گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں

امریکی نائب صدر اور امریکی بزنس وومن ایریکا کرک کی گلے ملنے کی ویڈیو پر طلاق کی افواہیں زیرِ گردش ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر مصنفہ شانن واٹس نے پیشگوئی کی ہے کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس 2026 کے آخر تک ایریکا سے شادی کریں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کی سی ای او ایریکا کرک کی ایک تقریب میں گلے ملنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہے۔

There’s a lot of controversy over this hug between Erika Kirk and JD Vance.

Imagine being outraged over a 2.5 second hug between friends?

Help me understand. pic.twitter.com/FIuYGpqsh7

— brittany (@by__brittany) October 31, 2025


مسیسیپی یونیورسٹی میں ہونے والے اس ایونٹ کی تصاویر کے بعد ان دونوں کے تعلقات پر چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں۔

اس دوران نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر مصنفہ شانن واٹس نے ایک متنازع پیشگوئی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وینس آئندہ سال کے آخر تک اپنی اہلیہ اوشا سے طلاق لے کر ایریکا کرک سے شادی کریں گے۔

ان کا یہ بیان ایکس (سابق ٹوئٹر) پر 85 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

چارلی کرک کا قتل

ایریکا کرک چارلی کرک کی بیوہ ہیں، صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور اسرائیل نواز چارلی کرک کو 11 ستمبر کو یوٹا یونیورسٹی میں تقریرکے دوران گولی ماری گئی تھی۔

عینی شاہدین نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ چارلی کو اس وقت گولی ماری گئی جب وہ گن کنٹرول اور ہجوم پر فائرنگ کے موضوع پر بات کر رہے تھے۔

چارلی کرک ایک قدامت پسند شخصیت تھے اور وہ امریکی صدر کے کافی قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

رپورٹس کے مطابق چارلی کرک ‘ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے’ نامی تنظیم کے بانی بھی تھے، 2012 میں قائم کی گئی یہ تنظیم تعلیمی اداروں میں قدامت پسند نظریات کو فروغ دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ڈمپر کی ٹکر سے جاں بحق نوجوان کی 4 ماہ قبل شادی ہوئی تھی، تدفین آج ہوگی
  • سماجی کارکن شیخ امجد کے بڑے بیٹے شیخ اریب کی شادی کے موقع پر تصویر لی گئی
  • ناظم آباد میں باراتیوں کو شادی کی خوشی میں فائرنگ کرنا مہنگا پڑ گیا
  • امریکی نائب صدر اور بزنس ویمن کے درمیان معاشقہ؟ ویڈیو نے تہلکہ مچادیا
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
  • گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں
  • امریکی نائب صدر وینس اور اریکا کرک کی گلے لگنے کی ویڈیو وائرل، شادی کی قیاس آرائیاں
  • محبوب نے شادی کے اصرار پر خاتون کو قتل کر کے دفنا دیا
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں