شاہین آفریدی، محمد رضوان، حارث رؤف اور شاداب خان نے بگ بیش ڈرافٹ کیلئے رجسٹریشن کروا دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پاکستانی کرکٹرز شاہین آفریدی، محمد رضوان، حارث رؤف اور شاداب خان نے بگ بیش لیگ کے ڈرافٹ کےلیے رجسٹریشن کروادی ہے، مجموعی طور پر ڈرافٹ کےلیے 600 سے زائد انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔
پاکستان ویمنز ٹیم کی کپتان فاطمہ ثناء کا نام بھی ڈرافٹ کےلیے دستیاب کھلاڑیوں میں شامل ہے۔
بگ بیش لیگ 15 اور ویمن بگ بیش لیگ 11 کےلیے ڈرافٹ 19 جون کو منعقد ہوگا، بی بی ایل 15 کی اعلان کردہ ابتدائی فہرست میں پاکستان کے شاہین آفریدی، محمد رضوان، حارث رؤف اور شاداب خان شامل ہیں۔
بی بی ایل 15 کےلیے ویسٹ انڈیز کے شیمر جوزف، نیوزی لینڈ کے لوکی فرگوسن، ٹِم ساؤتھی، انگلینڈ کے سیم کرن، ایلکس ہیلز اور سری لنکا کے کوشال پریرا بھی لسٹ کا حصہ ہیں۔
ڈبلیو بی بی ایل 11 کی ابتدائی فہرست میں انگلینڈ کی ہیتھر نائٹ، لارین بیل، ڈینی وائٹ اور سوفی ایکلسٹون، بھارت کی جمیما روڈریگز اور شیکھا پانڈے، جنوبی افریقہ کی شبنم اسماعیل، کلوئی ٹرائن اور ویسٹ انڈیز کی ڈیانڈرا ڈوٹن بھی فِہرست کا حصہ ہیں جبکہ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثناء بھی ڈرافٹ میں شامل ہیں۔
ڈرافٹ کےلیے مکمل فہرست اور کھلاڑیوں کی دستیابی کی تفصیلات جلد جاری کردی جائیں گی، رجسٹریشن کروانے والوں میں متعدد پاکستانی کرکٹرز شامل ہیں۔
مینجر بی بی ایل الیسٹرڈوبسن کا کہنا تھا کہ ان عالمی ستاروں کی شرکت بگ بیش لیگ میں ایک نیا رنگ بھر دے گی۔ شاہین آفریدی، محمد رضوان، ہیتھر نائٹ اور سوفی ایکلسٹون جیسے نام یہ ثابت کرتے ہیں کہ بی بی ایل اور ڈبلیو بی بی ایل دنیا بھر کے بڑے کھلاڑیوں کے لیے پُرکشش لیگز ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہین آفریدی محمد رضوان بگ بیش لیگ بی بی ایل
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔