اپوزیشن کو دھچکا، اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے اپوزیشن کا پیش کیا گیا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد کر دیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنیسٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں 120 میں سے 61 ارکان نے اس بل کی مخالفت کی، جبکہ 53 نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔
اپوزیشن نے یہ بل اس امید کے ساتھ پیش کیا تھا کہ وہ یہودیوں کی لازمی فوجی بھرتی کے متنازع مسئلے پر نیتن یاہو حکومت کی اتحادی جماعتوں کی ناراضی کا فائدہ اٹھا کر قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار کر لے گی۔
یہ ووٹنگ قبل از وقت انتخابات کے امکان کی ابتدائی کڑی تھی، جس کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر انتخابات ہوتے ہیں تو وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو کو شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی زیر قیادت حکومتی اتحاد نے اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے بل کے خلاف ووٹ دیا اور اپوزیشن کی حکمت عملی کو روک دیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اب اپوزیشن کو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا دوسرا بل پیش کرنے کے لیے کم از کم 6 ماہ انتظار کرنا پڑے گا جبکہ اگلے عام انتخابات 2026ء کے آخر میں متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکود پارٹی نے 2022ء میں 6 دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی تھی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
نیتن یاہو جولانی کیساتھ "ڈیل" کے درپے ہے، امریکی میڈیا
معروف امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی وزیراعظم، امریکہ کی ثالثی سے شامی باغی حکام کیساتھ بات چیت کا خواہاں ہے اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی تجزیاتی مجلے ایکسیس (Axios) نے 2 آگاہ اسرائیلی حکام سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی ایلچی سے کہا ہے کہ "ہم واشنگٹن کی ثالثی سے شام کے نئے باغی حکام کے ساتھ بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں"۔ رپورٹ کے مطابق شام کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹام بارک نے گذشتہ ہفتے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اپنے دورے کے دوران نیتن یاہو و دیگر اعلی صیہونی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ امریکی مجلے نے لکھا کہ اس سے ایک ہفتہ قبل ہی ٹام باراک کی جانب سے دمشق کا دورہ بھی انجام پایا تھا جہاں اس نے شامی باغی رہنما محمد الجولانی سے ملاقات کی تھی اور شامی دارالحکومت میں امریکی سفیر کی رہائشگاہ کو بحال کروایا تھا۔ اس دوران ٹام باراک نے شام و اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو "قابل حل مسئلہ" قرار دیا تھا اور پھر جب وہ گذشتہ ہفتے نیتن یاہو سے ملا، تو اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مَیں ٹرمپ-جولانی ملاقات کو امریکی ثالثی میں "شام کے ساتھ مذاکرات" کے آغاز کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہوں!