اسلام آباد:

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ یا اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کو حقیقت پسندانہ ہو کر دیکھنا ہوگا۔

پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی اداروں کے ماتحت افراد سربراہ سے زائد پیسے لے رہے ہیں۔ ہمیں اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور ارکان کی تنخواہوں میں اضافے کے معاملے کہ حقیقت پسندانہ انداز میں دیکھنا چاہیے۔

پریس کانفرنس کےد وران  چیف شماریات نے بتایا کہ معاشی گروتھ کے اعداد و شمار پر جس طرح کے اعتراضات آ رہے ہیں، وہ درست نہیں۔  ادارہ شماریات کی ویب سائٹ پر اعدادوشمار کا مکمل ڈیٹا دستیاب ہے۔ گروتھ کے حوالے سے اعدادوشمار مکمل طور پر شفاف ہیں۔ جن افراد کو اعدادوشمار پر اعتراض ہے اس کی وضاحت کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاقی حکومت قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی کی تقرری کیلئے سرگرم

— فائل فوٹو

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی مدتِ ملازمت منگل، 29 جولائی 2025 کو مکمل ہو رہی ہے جس کے ساتھ ان کی متنازع ایک سالہ توسیع بھی اختتام کو پہنچے گی۔ 

ڈاکٹر مختار احمد اس سے قبل ایچ ای سی کے چیئرمین کے طور پر دو مکمل مدتیں پوری کر چکے تھے جس کے بعد گزشتہ سال انہیں ایک سال کی غیر معمولی توسیع دی گئی۔

ایچ ای سی آرڈیننس کی شق 8(3) کے مطابق، وزیراعظم پاکستان ایچ ای سی کے کنٹرولنگ اتھارٹی ہیں اس لیے ان کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ موجودہ کمیشن ممبران میں سے کسی ایک کو زیادہ سے زیادہ تین ماہ کے لیے عبوری چیئرمین مقرر کریں۔

ایچ ای سی آرڈیننس کی شق 8(3) میں واضح طور پر درج ہے ’اگر چیئرمین کے عہدے پر خلا پیدا ہو جائے تو کنٹرولنگ اتھارٹی کمیشن کے کسی رکن کو زیادہ سے زیادہ تین ماہ کے لیے عبوری چیئرمین نامزد کر سکتی ہے اور اس دوران کنٹرولنگ اتھارٹی کو ایچ ای سی کے لیے مستقل چیئرمین کا انتخاب  بھی کرنا ہوگا‘۔

چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کے مستقبل کا فیصلہ 27 جولائی کو ہوگا

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کے مستقبل کا فیصلہ 27 جولائی کو ہوگا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے ایک سمری تیار کی جا رہی ہے جس میں کمیشن کے ان ممبران کے نام شامل ہوں گے جو عبوری چیئرمین کی بننے کے اہل ہیں، یہ سمری وزیرِاعظم شہباز شریف کو بھجوائی جائے گی تاکہ عبوری چیئرمین کا تقرر عمل میں لایا جا سکے۔

ممکنہ امیدواروں میں ڈاکٹر احسان اللّٰہ کاکڑ (بلوچستان)، ڈاکٹر ثمرین حسین (سندھ)، ڈاکٹر سروش لودھی (سندھ) اور ڈاکٹر سمیرا رحمٰن (پنجاب) کے علاوہ وفاقی سیکریٹری تعلیم (اسلام آباد) کے نام شامل ہیں۔

وفاقی وزیر تعلیم اور سرچ کمیٹی کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ موجودہ چیئرمین کی مزید کسی توسیع کا کوئی امکان نہیں ہے اور نئے چیئرمین کی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کے لیے سرچ کمیٹی کے اجلاس بلائے جاچکے ہیں۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ماضی میں بھی اس عبوری شق کے تحت انجینئر امتیاز گیلانی اور انجینئر احمد فاروق بزی کو عبوری چیئرمین کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔

ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ کچھ غیر کمیشن ممبران وائس چانسلرز، بشمول نجی جامعات سے تعلق رکھنے والے ایک فرد نے بھی قائم مقام چیئرمین کا چارج حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ایچ ای سی ایکٹ کی واضح قانونی شق کے باعث یہ ممکن نہ ہو سکا۔

ماہرین تعلیم اور پالیسی ساز حلقے اب حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ اس عبوری مرحلے کو مؤثر انداز میں مکمل کرے اور ایک ایسا مستقل چیئرمین مقرر کرے جو پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو عالمی معیار کے مطابق بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

متعلقہ مضامین

  • زائرین پر پابندی کیخلاف شیعہ علماء کونسل کی پریس کانفرنس
  • مہنگائی کی شرح ایک سال میں 23.4 فیصد سے کم ہوکر 4.5 فیصد پر پہنچ گئی، وزارت خزانہ
  • وفاقی وزیر خزانہ سے نیدرلینڈز کی سفیر کی الوداعی ملاقات
  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو تھپڑ رسید کردیا
  • گیس کی فی یونٹ قیمت میں 590 روپے کا ہوشربا اضافہ
  • وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب سے نیدرلینڈز کی سفیر کی الوداعی ملاقات
  • وفاقی حکومت قائم مقام چیئرمین ایچ ای سی کی تقرری کیلئے سرگرم
  • عامر خان نے ’اہم اعلان‘ کیلئے پریس کانفرنس بلا لی
  • چینی کی قیمت میں 8روپے فی کلو کمی ہوگئی، ادارہ شماریات کا دعویٰ
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر