ایران کی دھمکی کے بعد امریکا کا عراق سے غیرسفارتی عملے کے انخلا کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملے کی دھمکی کے ایک روز بعد ہی امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنے غیر سفارتی عملے کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا ہے، جس سے ممکنہ طور پر ایک اور بڑی محاذ آرائی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ عراق میں حالات خطرناک ہو سکتے ہیں، اسی لیے ہم نے لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن ایک بات بالکل واضح ہے: ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکا نے بغداد میں اپنے سفارت خانے سے عملے کے جزوی انخلا کی تیاری شروع کر دی ہے جبکہ بحرین اور کویت میں موجود فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو رضاکارانہ طور پر خطے سے نکلنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ایرک کریلا نے صدر کو متعدد عسکری آپشنز پیش کیے ہیں اور اسی تناظر میں انہوں نے اپنی کانگریس میں پیشی بھی ملتوی کر دی ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصرزادہ نے گزشتہ روز واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اگر ایران کو نشانہ بنایا گیا تو “خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو براہِ راست جواب دیا جائے گا، امریکا کی عسکری دھمکیاں خطے میں استحکام کے بجائے مزید انتشار پیدا کریں گی۔
ادھر اسرائیل نے بھی ایران کے خلاف ممکنہ کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے، تل ابیب ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
واضح رہےکہ کویت میں امریکی سفارت خانہ بدستور مکمل فعال ہے اور اس کی اسٹافنگ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، قطر میں بھی العدید ایئربیس پر کوئی انخلا نہیں ہوا اور تمام سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں البتہ بحرین میں تعینات امریکی فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کو رضاکارانہ طور پر نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اس سال بذریعہ سڑک ایران، عراق کا سفر ممنوع قرار
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی—فائل فوٹووفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ رواں سال اربعین کے لیے بذریعہ سڑک ایران اور عراق جانے کی اجازت نہیں ہو گی، زائرین صرف فضائی راستے کے ذریعے جا سکیں گے۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ دفترِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی ایجنسیوں سے طویل مشاورت کے بعد عوام کے تحفظ اور نیشنل سیکیورٹی کے پیشِ نظر یہ مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔
پاکستان نے ایران، عراق، لبنان اور شام کے لیے سفری انتباہ جاری کردیا،
وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے وزیرِ اعظم کو زائرین کی نئی پالیسی سے متعلق بریفنگ دی۔
وزیرِ اعظم نے زائرین کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کرنے کی ہدایت کر دی، ملاقات میں بلوچستان میں امن و امان کی صورتِ حال پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم نے وزیرِ داخلہ کو گوادر سیف سٹی پر کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں زائرین کی سہولت کے لیے پاکستان، ایران اور عراق نے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔
تہران میں سہ ملکی وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں ایران اور عراق جانے والے زائرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ آئندہ سال جنوری سے پاکستانی زائرین انفرادی طور پر عراق نہیں جا سکیں گے، زائرین گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن شروع کر دی گئی ہے، گروپ آرگنائزر سسٹم سے غیر قانونی طور پر عراق اور ایران جانے والوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ آرگنائزرز زائرین کی وطن واپسی کے ذمہ دار ہوں گے، ایران اور عراق بھی نئے نظام کے ساتھ ہیں۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ آرگنائزرز زائرین کی وطن واپسی کے ذمے دار ہوں گے، ایران اور عراق بھی نئے نظام کے ساتھ ہیں، سب جانتے ہیں کہ اربعین پر لاکھوں زائرین عراق جاتے ہیں، عراقی حکومت جس طرح لاکھوں زائرین کی دیکھ بھال کرتی ہے وہ قابلِ تحسین ہے، زائرین سے متعلق عراق، ایران کو پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں، یکم جنوری 2026ء کے بعد پاکستانی زائرین انفرادی طور پر عراق نہیں جا سکیں گے، صرف وہی لوگ انفرادی طور پر عراق جا سکیں گے جنہیں سفارتخانہ خصوصی ویزا جاری کرے گا۔