بلوچستان کے ساحلی علاقے پسنی میں سمندری اور زمینی زلزلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے گوادر میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کے باعث شہری خوفزدہ ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادرمیں کئی روز سے جاری پے درپے زمینی زلزلوں کےبعد ہفتے کی شام 6 بج کر24 منٹ پر پسنی میں سمندرکے اندرزلزلہ ریکارڈ ہوا۔
ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 4.9 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 14 کلومیٹر تھی۔
محکمہ موسمیات کے زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکزآف کوسٹ پاکستان اورپسنی کے جنوب، مغرب میں 40 کلومیٹرکی دوری پرتھا۔
اس زلزلے کے بعد پسنی میں ایک اور زلزلہ محسوس کیا گیا،جوکہ زمینی تھا اور ریکٹر اسکیل پر اسکی شدت 4.
دوسرے زلزلے کا مرکز پسنی کے جنوب میں 60 کلومیٹر کی دوری پرتھا، سربراہ نیشنل سونامی سینٹر امیر حیدر لغاری کا ایکسپریس نیوز سے بات چیت میں کہنا تھا کہ پسنی میں ریکارڈ ہونے والازلزلے ساحل کے قریب سمندرمیں ریکارڈ ہوا،تاہم شدت کےاعتبارسے یہ زلزلہ سونامی کی کیٹگری میں شمارنہیں ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے اثرات سمندرمیں یا پھر زمین پرکہیں بھی محسوس نہیں ہوئے کیونکہ درجہ بندی کے اعتبارسے سونامی کے زلزلوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر7.1 اور انتہائی شدت 8.1 ریکارڈ ہوسکتی ہے۔
امیرحیدرلغاری کا مزید کہنا ہے کہ سن 2021 میں اسی مقام (پسنی کے سمندر) میں یکے بعد دیگرے دومختلف شدت کے زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں،جن کی شدت ریکٹراسکیل پر5.7اور5.4ریکارڈ ہوچکی ہے۔
ہفتے کو شہر کے علاقے ملیر میں ایک زلزلہ ریکارڈ ہوا، جس کی شدت ریکٹراسکیل پر3.2 جبکہ گہرائی 35کلومیٹرریکارڈ ہوئی۔ زلزلے کی وجہ سے لوگ خوف کےمارے گھروں سےباہر نکل آئے۔
زلزلے کے جھٹکے لانڈھی، ملت ٹاؤن شاہ فیصل اورعمرماروی گوٹھ قائد آباد میں بھی محسوس کیے گئے۔
زلزلہ پیما مرکزکے مطابق اتواریکم جون کی شام سےاب تک شہرمیں 39 کم و درمیانی شدت کے زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی شدت
پڑھیں:
زائرین کے زمینی سفر پر پابندی کیخلاف کل احتجاج کیا جائیگا، ذاکر درانی
اپنے بیان میں ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے رہنماء ذاکر درانی نے کہا کہ زائرین کے آئینی و مذہبی حق کی حمایت میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر کل بلوچستان بھر میں بھرپور پر امن احتجاج کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کی عزاداری ونگ کے صدر علامہ ذاکر حسین درانی نے کہا ہے کہ اربعین شہدائے کربلاء کے سلسلے میں ایران اور عراق جانے والے پاکستانی زائرین کو زمینی سفر کی اجازت نہ دینے کا حکومتی اقدام شدید قابل مذمت ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستانی زائرین کے بنیادی مذہبی و آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بلکہ اس سے عوامی جذبات بھی مجروع ہوئے ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ زیارات مقدسہ کا سفر ایک دینی و روحانی فریضہ ہے، جس سے لاکھوں عاشقان اہل بیت علیہ السلام ہر سال فیض یاب ہوتے ہیں۔ زمینی راستہ غریب و متوسط طبقے کے لئے آسان، محفوظ اور کم خرچ ذریعہ سفر ہے، جس پر قدغن لگا کر حکومت نے ایک بڑی اکثریت کو اس عظیم عبادت سے محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوری طور پر زمینی راستے سے زیارات مقدسہ کے سفر پر عائد پابندی کو ختم کرے، زائرین کو سہولیات فراہم کرے اور تمام ضروری انتظامات کو مؤثر بنائے۔ مجلس وحدت مسلمین زائرین کے ساتھ کھڑی ہے۔ زائرین کے اس آئینی و مذہبی حق کی حمایت میں مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر کل بلوچستان بھر میں بھرپور پر امن احتجاج کیا جائے گا۔