ماہرین کا چیٹ جی پی ٹی اور دیگر سے متعلق ہوشربا انکشاف!
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک نئی تحقیق کے مطابق، اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹس سے اگر منطقی اور پیچیدہ سوالات پوچھے جائیں تو وہ سادہ سوالات کے مقابلے میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا باعث بنتے ہیں۔
یہ تحقیق جرمنی کی ہوخشولے میونخ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز کے محققین نے کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ لارج لینگوئج ماڈلز جیسے چیٹ جی پی ٹی کو ہر سوال کا جواب دینے کے لیے توانائی استعمال کرنا پڑتی ہے، جس سے ماحول میں کاربن کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ اخراج چیٹ بوٹ، صارف اور سوال کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔
سائنس جریدے “فرنٹیئرز” میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں 14 مختلف اے آئی ماڈلز کا موازنہ کیا گیا۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ ایسے سوالات جن میں گہرے فکری یا منطقی تجزیے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ نسبتاً سادہ سوالات کی نسبت کئی گنا زیادہ کاربن خارج کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر سوالات جدید الجبرا یا فلسفے جیسے مضامین سے متعلق ہوں، تو ان کے جوابات کے دوران ہونے والا کاربن اخراج سادہ نوعیت کے سوالات کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی تحقیق کے مطابق ہاتھ سے لکھنا ٹائپنگ کے مقابلے میں دماغ کو زیادہ فعال کرتا ہے، اطالوی ماہرین نے بتایا کہ ہینڈ رائٹنگ سے دماغ کے یادداشت، حرکت اور تخلیقی حصے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، ٹائپنگ میں محدود موٹر عمل سے دماغی شمولیت اور حسی فیڈ بیک کم،ہاتھ سے نوٹس پر طلبا بہتر یاد رکھتے ہیں۔ تحقیق میں تعلیمی اداروں کو تجویز دی گئی ہے کہ ڈیجیٹل تعلیم کے ساتھ ہاتھ سے لکھنے کی مشق کو بھی شامل کیا جائے ہاتھ سے لکھنے کے دوران دماغ کے وہ حصے زیادہ سرگرم ہو جاتے ہیں جو حرکت، احساس اور یادداشت سے تعلق رکھتے ہیں۔