سوشل میڈیا پر متنازع شہرت پانے والے گلوکار اور خود ساختہ انٹرٹینر چاہت فتح علی خان نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ’’فنکارانہ‘‘ زندگی، گانوں اور خاص طور پر ذومنی اور فحش اشعار کے حوالے سے وضاحت پیش کی۔

پوڈکاسٹ میزبان آصف جٹ سے گفتگو کرتے ہوئے چاہت نے دعویٰ کیا کہ ’’میں بالکل بھی فحش نہیں ہوں۔‘‘

ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی ویڈیوز میں خواتین کے ساتھ حد سے قریب ہونے کی کوشش کیوں کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ ماڈل و میزبان متھیرا بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ چاہت جب کسی شو یا تقریب میں آتے ہیں تو ’’کچھ زیادہ ہی بے باک ہوجاتے ہیں۔‘‘

اس پر چاہت نے بڑی بے نیازی سے جواب دیا کہ ’’یہ سب ایکٹنگ ہے۔ میں حقیقت میں کچھ غلط نہیں کر رہا، سب کچھ صرف ویڈیو کا حصہ ہوتا ہے۔‘‘ یعنی جو کچھ نظر آتا ہے، اس کے پیچھے کوئی بدنیتی نہیں، صرف ’’فنونِ لطیفہ‘‘ کا مظاہرہ ہے۔

جب میزبان نے ان کے مشہور (اور سوشل میڈیا پر بدنام) گانے ’’پاؤ پاؤ‘‘ کا ذکر چھیڑا، جسے دہرے معنی رکھنے والے اشعار کی وجہ سے خاصی تنقید کا سامنا رہا، تو چاہت نے ہنستے ہنستے اشعار دہرا دیے۔ پہلے تو انہوں نے کہا کہ ان اشعار میں کچھ بھی غلط نہیں، لیکن جب بحث گہری ہوئی تو بالآخر مان ہی لیا کہ ’’ہاں، مجھے اپنی زبان اور مواد پر تھوڑا دھیان دینا چاہیے۔‘‘

چاہت فتح علی خان کے مطابق ان کے الفاظ کا مقصد صرف تفریح ہوتا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ایک بڑی تعداد میں بچے، نوجوان اور عام لوگ ان کی ویڈیوز دیکھتے ہیں، تو کیا فن کے نام پر کسی بھی حد کو پار کرنا درست ہے؟

چاہت نے سوالوں کا جواب دینے کے بجائے طنز اور مذاق کے ذریعے بات کو ٹالنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے گیتوں اور رویے پر اٹھنے والے سوالات اب بھی قائم ہیں۔ کیا واقعی یہ سب صرف ’ایکٹنگ‘ ہے، یا پھر شوبز کے نام پر معیار کو قربان کیا جا رہا ہے؟

نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ اب خود میزبان اور انڈسٹری کی شخصیات بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ’’وائرل ہونے‘‘ کی دوڑ میں اخلاقیات کہیں پیچھے تو نہیں رہ گئیں؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چاہت نے

پڑھیں:

ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے

ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 22 June, 2025 سب نیوز

تحریر: عاصم قدیر رانا

ہرمز کی آبی تنگی اور عالمی کشادگی

اسرائیل ایران جنگ ابھی جاری ھے، جنگ کے شعلے تھمتے نظر نہیں آہ رہے- ادھر اب ایران ہرمز پر کھڑا ھے-
ہرمز کی کھاڑی صرف 21 ناٹیکل میل چوڑی ہے، اور اس کا فعال گزرگاہی راستہ صرف 2 میل کا ہے۔ یہ علاقہ خلیج فارس کو بحرِ عمان اور پھر بحرِ ہند سے جوڑتا ہے۔ یہاں سے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل گزرتا ہے، جو دنیا بھر میں ترسیل ہونے والے تیل کا تقریباً 20 فیصد ہے۔ اگر ایران یہ راستہ بند کر دے تو دنیا کی اقتصادی شہ رگ کٹ جائے گی۔

کن ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا؟

ہرمز کی بندش سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر 30 سے زائد ممالک متاثر ہوں گے۔ جن میں شامل ہیں:

چین:

دنیا کا سب سے بڑا تیل خریدار، تقریباً 44% درآمدات خلیج سے ہرمز کے راستے حاصل کرتا ہے۔

بھارت:

ایران، عراق، سعودی عرب اور یو اے ای سے تیل لیتا ہے۔ بھارت کی 60 فیصد درآمدات اسی راستے سے ہوتی ہیں۔

جاپان اور جنوبی کوریا:

توانائی کی مکمل فراہمی اسی راہداری سے منسلک ہے۔

یورپی یونین:

اگرچہ تیل کا انحصار کم ہے مگر عالمی قیمتوں میں اضافہ براہ راست یورپی معیشت کو متاثر کرے گا۔

امریکہ:

براہِ راست تیل نہیں لیتا مگر عالمی منڈی اور اپنے اتحادیوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے عسکری مداخلت کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

سعودی عرب، کویت، عراق، بحرین، قطر، امارات:

یہ سب ممالک اپنے تیل کا بیشتر حصہ اسی گزرگاہ سے برآمد کرتے ہیں۔ بندش کا مطلب ان کی برآمدات کا مکمل تعطل ہے۔

ایران کی جنگی حکمت عملی

ایران نے ہرمز کے گرد اپنے عسکری نظام کو مضبوط بنایا ہے:
• پاسدارانِ انقلاب کی نیول فورس
• زیرآب بارودی سرنگیں
• اینٹی شپ میزائلز (Hormuz-2, Khalij Fars)
• کروز میزائلز
• خودکش ڈرونز اور “فاسٹ بوٹس” اسکواڈ
• چابہار اور بندر عباس کے ساحلی دفاعی نظام

ایران کی یہ حکمت عملی صرف ایک عسکری اقدام نہیں، بلکہ تزویراتی بلیک میلنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ دنیا کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ یا تو ایران کے خلاف پابندیاں ہٹائی جائیں یا عالمی توانائی نظام خطرے میں ڈالا جائے۔

تاریخی جھروکوں سے سبق

1984 سے 1988 تک “ٹینکر وار” کے دوران ایران نے کئی غیر ملکی ٹینکرز پر حملے کیے۔ امریکا نے آپریشن پرائم چانس اور آپریشن پریئنگ مینس کے تحت خلیج میں بحری نگرانی شروع کی۔
1988 میں امریکی بحریہ نے ایرانی طیارہ IR655 مار گرایا — یہ واقعہ آج بھی ہرمز کی کشیدگی کا المیہ سمجھا جاتا ہے۔

اقتصادی خطرات؟
• عالمی تیل کی قیمت $150 فی بیرل سے بھی اوپر جا سکتی ہے
• عالمی افراطِ زر میں شدید اضافہ
• مشرقِ وسطیٰ میں ہمہ جہتی جنگ
• بحری جہازرانی کے انشورنس ریٹس کا شدید بڑھنا
• عالمی کساد بازاری کا آغاز

ہرمز بند نہیں ہوتا، بند کروایا جاتا ہے

ایران کے لیے ہرمز بند کرنا آخری چال ہو سکتی ہے۔ یہ قدم اٹھانے سے نہ صرف امریکا بلکہ نیٹو ممالک، چین، روس، اور علاقائی طاقتیں سب متحرک ہو جائیں گی۔ مگر ایران جانتا ہے کہ صرف اس دھمکی سے وہ دنیا کے ساتھ میز پر اپنے حق کا سودا کر سکتا ہے۔

ہرمز صرف ایک سمندری گزرگاہ نہیں — یہ دنیا کے نظام کا “ریموٹ کنٹرول” ہے، جو اس وقت تہران کے ہاتھ میں ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج امریکہ تاریخ کے دریئچہ میں دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان میدان جنگ سے سفارت کاری تک: پاکستان کی منفرد فتح TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہرمز: جہاں ایران کی بندوق، تیل کی نالی پر رکھی جا سکتی ہے
  • ’ہم ایران پر حملے میں ملوث نہیں‘: برطانیہ نے مشرق وسطیٰ سے اپنے شہریوں کے فوری انخلاء کی تیاری شروع کردی
  • برطانیہ نے ایران پر امریکی حملوں کی کھل کر حمایت کردی
  • ٹرمپ نے یہ حملہ ایران پر نہیں، اپنے آپ پر کیا ہے، حامد میر
  • نائیجیریا : یونیورسٹی میں طالبات کی نامناسب انداز میں تلاشی پر تنازع
  • ایران کا جذبہ جہاد
  • اپنی خود کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں!
  • راولپنڈی میں عجیب و غریب واقعہ، قبر سے بزرگ کی میت غائب
  • معاہدۂ حدیبیہ کے سبق آموز پہلو