چاہت خان نے اپنے ذومعنی اور نامناسب گانوں پر عجیب منطق پیش کردی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
سوشل میڈیا پر متنازع شہرت پانے والے گلوکار اور خود ساختہ انٹرٹینر چاہت فتح علی خان نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی ’’فنکارانہ‘‘ زندگی، گانوں اور خاص طور پر ذومنی اور فحش اشعار کے حوالے سے وضاحت پیش کی۔
پوڈکاسٹ میزبان آصف جٹ سے گفتگو کرتے ہوئے چاہت نے دعویٰ کیا کہ ’’میں بالکل بھی فحش نہیں ہوں۔‘‘
ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی ویڈیوز میں خواتین کے ساتھ حد سے قریب ہونے کی کوشش کیوں کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ ماڈل و میزبان متھیرا بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ چاہت جب کسی شو یا تقریب میں آتے ہیں تو ’’کچھ زیادہ ہی بے باک ہوجاتے ہیں۔‘‘
اس پر چاہت نے بڑی بے نیازی سے جواب دیا کہ ’’یہ سب ایکٹنگ ہے۔ میں حقیقت میں کچھ غلط نہیں کر رہا، سب کچھ صرف ویڈیو کا حصہ ہوتا ہے۔‘‘ یعنی جو کچھ نظر آتا ہے، اس کے پیچھے کوئی بدنیتی نہیں، صرف ’’فنونِ لطیفہ‘‘ کا مظاہرہ ہے۔
جب میزبان نے ان کے مشہور (اور سوشل میڈیا پر بدنام) گانے ’’پاؤ پاؤ‘‘ کا ذکر چھیڑا، جسے دہرے معنی رکھنے والے اشعار کی وجہ سے خاصی تنقید کا سامنا رہا، تو چاہت نے ہنستے ہنستے اشعار دہرا دیے۔ پہلے تو انہوں نے کہا کہ ان اشعار میں کچھ بھی غلط نہیں، لیکن جب بحث گہری ہوئی تو بالآخر مان ہی لیا کہ ’’ہاں، مجھے اپنی زبان اور مواد پر تھوڑا دھیان دینا چاہیے۔‘‘
چاہت فتح علی خان کے مطابق ان کے الفاظ کا مقصد صرف تفریح ہوتا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ایک بڑی تعداد میں بچے، نوجوان اور عام لوگ ان کی ویڈیوز دیکھتے ہیں، تو کیا فن کے نام پر کسی بھی حد کو پار کرنا درست ہے؟
چاہت نے سوالوں کا جواب دینے کے بجائے طنز اور مذاق کے ذریعے بات کو ٹالنے کی کوشش کی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کے گیتوں اور رویے پر اٹھنے والے سوالات اب بھی قائم ہیں۔ کیا واقعی یہ سب صرف ’ایکٹنگ‘ ہے، یا پھر شوبز کے نام پر معیار کو قربان کیا جا رہا ہے؟
نہ صرف سوشل میڈیا صارفین بلکہ اب خود میزبان اور انڈسٹری کی شخصیات بھی سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ’’وائرل ہونے‘‘ کی دوڑ میں اخلاقیات کہیں پیچھے تو نہیں رہ گئیں؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چاہت نے
پڑھیں:
ندا یاسر کے بیان پر فوڈ ڈلیوری رائیڈرز کا شدید احتجاج، معافی کا مطالبہ
پاکستان کی نامور مارننگ شو میزبان ندا یاسر ایک بار پھر بحث کی زد میں آگئی ہیں۔
گزشتہ کئی برسوں سے اپنے پروگرام کے ذریعے مقبول رہنے والی ندا اس بار فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز کے بارے میں ایک سخت بیان دینے کے باعث تنقید کا شکار ہوئی ہیں۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’فوڈ ڈیلیوری رائیڈرز اکثر جان بوجھ کر کھلے پیسے نہیں رکھتے تاکہ انہیں زیادہ ٹپ مل سکے‘۔ ندا نے مشورہ دیا کہ لوگ یا تو پہلے سے کھلے پیسے رکھیں یا رائیڈر سے اضافی رقم ساتھ لانے کا کہہ دیں۔
ان کے اس تبصرے کے بعد سوشل میڈیا صارفین سمیت فوڈ ڈلیوری رائیڈرز نے بھی شدید ردِعمل دیا ہے۔
رائیڈرز کا کہنا ہے کہ وہ سخت موسم، مشکل راستوں اور خطرناک حالات میں کم معاوضے کے باوجود ایمانداری سے کام کرتے ہیں۔
ان کے مطابق نہ صرف ٹِپ کلچر کمزور ہے بلکہ کمپنیوں کی طرف سے بھی مناسب سہولیات نہیں ملتیں۔
کئی رائیڈرز نے بتایا کہ اگر کبھی گاہک کے پاس مکمل رقم نہ ہو تو وہ خود 10 سے 20 روپے اپنی جیب سے ڈال دیتے ہیں، اس لیے انہیں چور کہلانا انتہائی تکلیف دہ ہے۔
رائیڈرز کی جانب سے ندا یاسر سے اپنے شو میں کھلے عام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
View this post on Instagramسوشل میڈیا صارفین بھی رائیڈرز کے ساتھ کھڑے ہیں اور ندا کے بیان کو غیر مناسب قرار دے رہے ہیں۔
متعدد افراد کا کہنا ہے کہ مشکل حالات میں محنت کرنے والے یہ رائیڈرز تنقید کے نہیں بلکہ احترام کے مستحق ہیں۔