Jasarat News:
2025-12-09@18:58:33 GMT

پاکستان اور اسرائیل سے دو خبریں …!

اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کہا جاتا ہے کہ دنیا میں صرف دو ملک ہیں جو مذہب کی بنیاد پر قائم ہوئے ہیں، پاکستان اور اسرائیل، دونوں سے ایک ایک خبر ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو معاف کرنے کی درخواست اسرائیلی صدر نے مسترد کر دی، اسرائیلی وزیراعظم پر پانچ سال سے بدعنوانی کے مقدمات چل رہے ہیں، ٹرمپ نے اسرائیلی صدر کو خط میں نیتن یاہو پر بدعنوانی کے الزامات کو سیاسی اور غیر منصفانہ قرار دیا تھا اور انہیں معاف کرنے کی درخواست کی تھی، اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کی دوستی اور ان کی رائے کا احترام کرتا ہوں لیکن اسرائیل ایک خود مختار ملک ہے اور قانونی نظام کا مکمل احترام ہونا چاہیے، اسحاق ہر ذوگ کا کہنا تھا یہ یقینی طور پر ایک غیر معمولی درخواست ہے مگر اسرائیلی عوام کی بھلائی میری پہلی دوسری اور تیسری ترجیح ہے۔

دوسری خبر پاکستان سے ہے جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت نے گاڑی کی ٹکر سے دو لڑکیوں کی ہلاکت سے متعلق کیس میں فریقین کے درمیان باہمی صلح کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے گرفتار بیٹے ابوذر کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا گزشتہ روز سماعت کے دوران ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر شام کو عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے، میڈیا سمیت کسی کو بھی کمرۂ عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، دوران سماعت متاثرہ خاندانوں کی جانب سے ملزم کو معاف کرنے کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت کی شاہراہ دستور پر تیز رفتار لینڈ کروزر نے اسکوٹی پر جانے والی دو دو کم عمر لڑکیوں کچل دیا تھا، گاڑی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محمد آصف کا کم عمر بیٹا ابوذر چلا رہا تھا، عینی شاہدین کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا، ٹکر اتنی شدید تھی کہ اسکوٹی کئی فٹ دور جاگری اور دونوں لڑکیاں موقع پر ہی دم توڑ گئی تھیں، ملزم کی تاریخ پیدائش جولائی 2009 ہے، اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں بنا ہے، حادثے کے وقت ملزم سوشل میڈیا ایپ کے لیے ویڈیو بنا رہا تھا۔

دوسرے روز پاکستان کے دو ممتاز دانشوروں محمد اظہار الحق اور خورشید ندیم کے کالم شائع ہوئے، دونوں حضرات نے دلی تاسف کا اظہار کیا اور پاکستان کے حالات کے بارے میں اپنے تجربات کی روشنی میں بالکل واضح الفاظ میں لکھا تھا کہ ملزم کو سزا نہیں ملے گی، محمد اظہار الحق صاحب کے الفاظ تھے ’’کچھ بھی نہیں ہوگا کچھ بھی نہیں، پیر کی رات وفاقی دارالحکومت کی شاہراہ دستور پر اندھا دھند رفتار سے کروڑوں کی شاہانہ گاڑی چلانے والے 16 سالہ چھوکرے نے جن دو بہنوں کو گاڑی کے نیچے دے کر ہلاک کیا ہے ان دونوں بہنوں کو انصاف نہیں ملے گا، لکھ لیجیے نہیں ملے گا، کیا مجرم کے والد محترم جو خود بڑے عہدے پر فائز ہیں جانتے نہیں تھے کہ ان کا فرزند اس کچی عمر میں گاڑی چلاتا ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک 16 سالہ لڑکا رات ایک بجے گھر سے باہر ہو اور اس کے والدین کو معلوم ہی نہ ہو کہ بیٹا گھر پر نہیں ہے، یہ کیسے ممکن ہے کہ 16 سالہ لڑکا باپ کے علم کے بغیر گاڑی چلاتا ہو جبکہ اس عمر میں ڈرائیونگ لائسنس بن ہی نہ سکتا ہو‘‘۔

اسی طرح بہت ہی متحمل مزاج خورشید ندیم صاحب نے لکھا تھا ’’میں نجومی نہیں ہوں مگر پیش گوئی کر سکتا ہوں کہ اسلام آباد کی ایک شاہراہ پر کچلی جانے والی پاکستان کی دو بیٹیوں کو انصاف نہیں ملے گا، کراچی کے ابراہیم کو بھی نہیں، جو دیکھتے دیکھتے موت کی آغوش میں چلا گیا، اس نظام عدل و حکومت میں یہ صلاحیت ہی نہیں کہ یہ انصاف جیسی اعلیٰ اخلاقی قدروں کی حفاظت کر سکے، یہاں قاتلوں کو وکیل مل جاتے ہیں، ان کے پاس اخلاقیات کا اپنا فلسفہ ہے۔ آئین شکنی سے لے کر عہد شکنی تک یہاں ہر جرم کے مرتکب کے لیے وکیل موجود ہیں، قانون بھی اس انتظار میں ہوتا ہے کہ کب موقع ملے اور وہ شک کا فائدہ ملزم کو دے، ایسے واقعات حادثہ نہیں ہوتے، لازم ہے کہ انہیں قتل عمد قرار دیا جائے۔

اس واقعے میں ایک نوجوان جو قانون کی رو سے گاڑی چلانے کا مجاز نہیں تھا نہ صرف قانون شکنی کرتے ہوئے گاڑی چلا رہا تھا بلکہ اس کے ساتھ خرمستیاں بھی کر رہا تھا جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ حادثے کے وقت ملزم ویڈیو بنا رہا تھا، ایسے واقعات میں اصل مجرم باپ ہوتا ہے جس نے گاڑی دی چلانے کا اذن دیا اور یوں اس دوہرے قتل کے لیے اسباب فراہم کیے۔

محترم اظہار الحق اور خورشید ندیم صاحبان اس نتیجے پر کیوں پہنچے کہ دو لڑکیوں کو کچلنے والے لڑکے کو سزا نہیں ہوگی اس لیے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ملک میں درجنوں ایسے واقعات ہو چکے ہیں جب کسی اہم شخصیت نے یا اس کی اولاد، بیوی حتیٰ کہ ملازم نے کسی غریب کو کچلا ہو اور وہ کسی نہ کسی طرح سزا سے بچ نہ نکلا ہو ہمارے وطن میں ایسے موقع پر پوری سرکاری مشینری ظالم کو سزا سے بچانے میں لگ جاتی ہے اور مظلوم کو، اس کے رشتہ داروں کو دھمکانے یا لالچ دینے کی ہر کوشش آزمائی جاتی ہے، پہلے قدم کے طور پر تو پولیس مقدمہ ہی درج نہیں کرتی، بہت جدوجہد کے بعد ایف آئی آر درج کرا دی جائے تو پولیس اتنی کمزور ایف آئی آر درج کرتی ہے کہ ہر مرحلے پر ملزم کو فائدہ ہو اور مظلوم یا اس کے لواحقین کی مشکلات بڑھتی جائیں۔

وطن عزیز میں درجنوں ایسے واقعات ہو چکے ہیں کسی ایک مقدمے میں بھی کسی اہم شخصیت کو سزا نہیں مل سکی اس طرح امیر یا بااثر افراد کی غیر کی غیر مہذب اولادوں کو یقین ہو چکا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں انہیں کچھ نہیں ہوگا، کوئی ان کا بال بیکا نہیں کر سکے گا، یہی وجہ ہے کہ اب پاکستان میں ایک افرا تفری کا سماں ہے۔ جس کے ہاتھ میں لاٹھی ہے وہ ہر چیز پر قبضہ کر لینا چاہتا ہے۔ جو غریب، بے اثر لوگ ہیں ان پر قانون 100 فی صد بلکہ اس سے بھی زیادہ نافذ کیا جاتا ہے۔ ہر محکمہ، ہر ادارہ صرف اپنے لوگوں کا تحفظ کر رہا ہے خواہ وہ حق پر ہو یا حق کے خلاف۔

بس پاکستان اور اسرائیل میں یہی فرق ہے جس کے باعث ایک چھوٹا سا ملک اسرائیل پوری امت مسلمہ کے لیے چیلنج بنا ہوا ہے اور پاکستان جیسے بڑے ملک کی حالت یہ ہو گئی ہے کہ وہ ہر دوست ملک کا مقروض ہے آئی ایم ایف کے پاس بار بار جانا پڑتا ہے ہر مرتبہ اس کے سامنے ناک رگڑنا پڑتی ہے، ہر دفعہ عزم کرتے ہیں کہ بس یہ آخری مرتبہ ہے لیکن پھر کچھ عرصے بعد آئی ایم ایف کے دروازے پر کھڑے ہوتے ہیں۔

احمد حسن سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایسے واقعات بھی نہیں نہیں ملے ملزم کو رہا تھا کے لیے کو سزا اور اس

پڑھیں:

ٹریفک آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کی خبریں، مریم نواز خود بول پڑیں

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سوشل میڈیا پر ٹریفک آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کے حوالے سے افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ قوانین کے نفاذ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

اس سے قبل پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے بھی کہا تھا کہ ٹریفک آرڈیننس پر عمل درآمد معطل کرنے کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

تاہم آج دن کے وقت پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان نے ہڑتالی ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مذاکرات کے بعد ٹریفک آرڈیننس عارضی طور پر معطل کرنے اور جرمانوں سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر ٹرانسپورٹ کے اس بیان کے بعد چیئرمین متحدہ ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی عصمت اللہ نیازی نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن مریم اورنگزیب کے بیان پر انہوں نے کہاکہ اگر معاملے میں ابہام پیدا ہوا تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔

دوسری جانب مِنی مزدا ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر شیرعلی نے اعلان کیا ہے کہ ٹریفک آرڈیننس کی معطلی کا سرکاری نوٹیفکیشن جاری ہونے تک ہڑتال جاری رہے گی۔

واضح رہے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کے خلاف ٹرانسپورٹرز نے آج پہیہ جام ہڑتال کی، جس کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تاہم بعد ازاں حکومت سے مذاکرات کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ٹرانسپورٹرز ہڑتال ٹریفک آرڈیننس مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کے سیکرٹری جنرل طاہر حسین مستعفی
  • عالمی اور ملکی اہم خبریں
  • حماس کو دوبارہ منظم اور مضبوط نہیں ہونے دیں گے، ’یلولائن‘ اب غزہ کی نئی سرحد ہے: اسرائیل
  • ٹریفک آرڈیننس معطلی کی خبریں بے بنیاد، قانون پر مکمل عمل ہوگا،مریم نواز
  • ٹریفک آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کی خبریں، مریم نواز خود بول پڑیں
  • اسرائیل کیساتھ "برستی آگ تلے مذاکرات" کسی صورت قابل قبول نہیں، ولید جنبلاط
  • جج آصف کا بیٹا بھی جج بنے گا؟
  • مہلت دے رہے ہیں، گاڑی بند رکھیں گے تو ہم سڑک پر بھی نہیں آنے دیں گے، آئی جی پنجاب کی وارننگ
  • سوشل میڈیا پر بیشتر خبریں غلط اور فیک ہوتی ہیں‘شرجیل میمن