جسٹس منصور علی شاہ کی آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
آئینی بنچ میں توسیع سے عدلیہ کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھ سکتے ہیں، سینئر جج کاجوڈیشل کمیشن کو خط
26ویں ترمیم سے متعلق فیصلہ کئے بغیر بنچ کی مدت میں توسیع عدلیہ کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے، خط کا متن
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع کی مخالفت کردی۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں توسیع کے معاملے پر سینئر ترین جج جسٹس منصور کا خط سامنے آگیا۔جسٹس منصور کی جانب سے یہ خط 19 جون کے اجلاس سے پہلے لکھا گیا تھا جس میں انہوں نے آئینی بینچ میں توسیع کی مخالفت کی جب کہ ان کا خط جوڈیشل کمیشن ممبران کو پہنچایا گیا۔ خط کے متن میں کہا گیا کہ 26 ویں ترمیم کے کیس میں فیصلے تک توسیع نہ کی جائے، پیشگی بتا دیا تھا کہ 19 جون کے اجلاس کیلئے پاکستان میں دستیاب نہیں، توقع تھی عدم دستیابی پر اجلاس موخر کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں ایگزیکٹو ممبران کی عدم موجودگی پر اجلاس موخر ہوچکا ہے، عدلیہ ممبران اقلیت میں ہیں اس لیے شاید موخر نہیں کر پائے۔خط میں مزید کہا گیاکہ 26 ویں ترمیم فیصلے سے پہلے توسیع اس بحران کو مزید گہراکرے گی، یہ تنازع ادارے کی ساکھ اور اس پر عوامی اعتبار کو تباہ کررہا ہے۔خط کے مطابق 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک تمام ججز کو آئینی بینچ ڈیکلیٔر کیا جائے اور آئینی بینچ میں شمولیت کا معیار اور پیمانہ بھی طے کیا جائے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میں توسیع
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ انتقال کر گئیں
—فائل فوٹوسپریم کورٹ کے جج اور آئینی بینچ کے سینئر رکن جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ انتقال کر گئیں۔
آئینی بینچ کے سینئر رکن جسٹس جمال مندوخیل کی والدہ کوئٹہ میں انتقال کر گئی ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے آئینی بینچ کے ججوں کا روسٹر تبدیل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کی سماعت پیر اور منگل کو نہیں ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ 23 اور 24 جون کو 5 رکنی آئینی بینچ دیگر مقدمات کی سماعت کرے گا۔