مودی سرکار کا سکول کے معصوم بچوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
مودی سرکار نے اسکول کے معصوم بچوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کردیا جب کہ بھارتی وزیر اعظم نے اپنے تشہیری جنون میں تمام حدیں پار کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق مودی کی جانب سے کمزور طبقات کے ساتھ ظالمانہ سلوک بے نقاب ہوگیا، جب کہ بھارتی بچوں کیساتھ مودی حکومت کا غیر انسانی رویہ آشکار ہوگیا۔
انٹرنیشنل یوگا ڈے کے موقع پر بھارتی ریاست آندھراپردیش کے شہر وشاکھاپٹنم میں مودی کی تشہیری مہم کی حقیقت عیاں ہوگئی، آندھراپردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو اور وزیر ماحولیات، سائنس و ٹیکنالوجی پَوَن کلیان اخلاقی پستی کا شکار ہے۔
معصوم بھارتی بچے مودی سرکار کے پی آر جنون کی بھینٹ چڑھا دئیے گئے، غربت اور بے بسی کا شکار معصوم قبائلی بچے محض ایک تشہیری شو کا حصہ بننے پر مجبور کردیے گئے۔
دونوں وزراء نے قبائلی بچوں کو فرش پر سونے پر مجبور کیا، بنیادی سہولتوں کی بھی عدم فراہمی تھی، مودی سرکار نے یوگا ڈے کے نام پر معصوم بچوں کا استحصال کیا۔
سیاسی فائدے کی بھوک میں مودی سرکار کا اخلاقی دیوالیہ پن پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا، گودی میڈیا خاموش تماشائی، مودی سرکار کے شرمناک کرتوت پر پردہ ڈالنے میں مصروف عمل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
ایک پاؤں سے سب کرسکتا ہوں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقہ سرڈھیری سے تعلق رکھنے والے دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے محروم محمد سدیس خان نے رواں برس میٹرک کاامتحان شاندار نمبروں سے پاس کر لیا ہے 17 سالہ محمد سدیس خان نے میٹرک کا امتحان گورنمنٹ شہید عمر حیات ہائیر سیکنڈری سکول سرڈھیری سے 890 نمبرز لے کر پاس کیا ہے۔ چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑے سدیس نے بتایا کہ ’میں پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں اور ایک پاؤں سے محروم ہوں۔‘ا’میں نے دسویں جماعت کے امتحان کی تیاری ایک نارمل طالب علم کی طرح کی اور امتحانی پرچوں میں لکھائی میں اپنے پاؤں کے ذریعے کرتا ہوں۔‘ سدیس نے آگے تعلیم حاصل کرنے کے لیے کالج میں داخلہ لیا ہے، جہاں انہوں نے پولیٹیکل سائنس کا انتخاب کیا ہے انہوں نے بتایا: ’مجھے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ ٹرانسپورٹ کا تھا کیونکہ سکول ہمارے گھر سے 15 کلومیٹر دور تھا اور اب جس کالج میں داخلہ لیا ہے وہ بھی میرے گھر سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں آنا جانا میرے لیے بڑا مسئلہ ہےانہوں نے اپنی روزمرہ زندگی کے بارے میں بتایا کہ کھانے پینے میں والد اور والدہ ان کی مدد کر دیتی ہیں اور اگر سالن تھوڑا خشک ہو تو پھر وہ خود پاؤں کے ساتھ بھی کھا سکتے ہیں، جبکہ سکول میں ان کے دوست اور اساتذہ مددکرتے تھے۔ محمد سدیس خان نے بتایا کہ ’میں اپنے ایک پاؤں سے سب کچھ کرسکتا ہوں۔ ایک عام آدمی دونوں ہاتھوں اور پیر سے اتنا کچھ نہیں کرسکتا، جتنا میں ایک پاؤں کے ساتھ کرسکتا ہوں۔‘