Daily Ausaf:
2025-11-07@08:37:52 GMT

ایران پر امریکی حملے کے بعد

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول ’’امریکی جنگی طیاروں نے ایران میں تین جوہری مقامات پر بمباری کی ہے ۔جس کے بعد امریکہ باقاعدہ طور پر ایران اسرائیل کے درمیان جنگ میں شامل ہوگیا ہے ‘‘۔
اتوار کی صبح اپنے ایک ٹی وی خطاب میں بھی امریکی صدر نے کہاتھا کہ’’آج کی رات اب تک کی سب سے سے مشکل اور مہلک رات تھی‘‘۔ امریکہ نے اتوار کی رات کو امریکہ پر ایک خطرناک وار کر کے ایران کے لئے واقعتا مہلک اور مشکل بنا کر تاریخ کا ایک سیاہ باب رقم کردیا۔تاریخ گواہ ہے کہ طاقتور اقوام اکثر اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر کمزور یا ابھرتی ہوئی طاقتوں کو دبانے کے لئے نشانہ بناتی رہی ہیں ۔
مشرق وسطی کے تیل کے وسائل جغرافیائی اہمیت اور عقائد کے حوالے سے بڑی طاقتوں کی مداخلتوں کا ہدف رہی ہیں ۔ایران جو اسلامی دنیا کا اہم خود مختار ملک ہے ،عرصہ درازسے امریکہ کی سینے میں پھانس کی صورت اٹکا رہا ہے بالخصوص اس کی جوہری ٹیکنالوجی کی ترقی نے پورے مغرب کو تشویش میں مبتلا رکھا ہوا ہے ۔ امریکہ کی ممکنہ جارحیت سے ایران کے نیوکلیئر سسٹم کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر بھی تباہی کی نذر کر دیا ہے تو یہ بہیمانہ کارروائی نہ صرف خطے کی سیاست میں طوفان اٹھائے گی بلکہ پوری اسلامی دنیا کو کربناک ذہنی اذیت اور،فکری و عملی کشمکش میں مبتلا کر دے گی۔
واقعے کے پس منظر اور نوعیت پر نظر ڈالی جائے تو ایران نے متعدد دہائیوں سے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی جدو جہد جاری رکھی ہوئی ہے اور وہ بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کرتا،رہا ہے کہ ’’ہم پرامن مقاصد بالخصوص توانائی کے حصول کے لئے یہ پروگرام جاری رکھے ہوئے ہیں‘‘ لیکن امریکہ بہادر اور اس کے نامراد اتحادی ہمیشہ اس مخمصے کا شکار رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے میں لگا ہے ۔حالیہ حملے کی تفصیلات ابھی آنا باقی ہیں ،تاہم مختلف ذرائع اس امر کا واشگاف اظہار کر رہے ہیں کہ امریکہ نے سائبر حملے،ڈرون حملے یا میزائل اٹیکس کے ذریعے ایران کے نیو کلیئر پلانٹس کو ناقابل تلافی نقصان سے دوچار کیا ہے ۔
امریکہ کے اس اقدام کے پیچھے جو مقاصد کارفرما ہیں ان کی تفصیل یہ ہے کہ امریکہ ایران کو اسرائیل کے لئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتا ہے ایران کی جوہری ترقی کو اسرائیل کے لئے مستقل روگ ہی نہیں گردانتا بلکہ یہ سمجھتا ہے کہ ایران ، اسرائیل کے سر پر لٹکی ایسی تلوار ہے جو اسے لخت لخت کردے گی۔یوں امریکہ کا مشرق وسطی پر چوہدراہٹ برقرار رکھنے کا خواب بھی چکنا چورہوکر رہ جائے گا۔ایران جیسے خود سر و خود مختار ملک کی طاقت کو کمزور کرنا امریکہ کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔کیونکہ ایرا ن کے کمزور ہوجانے کے بعدخلیجی ریاستوں کا امریکہ پر زیادہ انحصار ہوجائے گا۔اس کے علاوہ ایران کے خلاف کسی بڑے اقدام کے نتیجے میں امریکہ دنیا بھر میں اپنی دفاعی برتری کا تاثر قائم کرنے کا عزم رکھتاہے۔
جہاں تک اس حوالے سے عالم اسلام کے رد عمل کا تعلق ہے یہ تین حصوں میں تقسیم ہو سکتا ہے ۔ کچھ عرب ممالک جو پہلے ہی سے ایران سے خائف تھے ممکن ہے امریکہ کے اس عمل پر خاموشی کی صورت میں امریکی امریکی حمایت کا سندیسہ بھیج دیں۔ترکی ،قطر اور ملیشیا امریکی اقدام کی کھلی مخالفت کریں ۔پاکستان اپنے داخلی اور خارجی دبائو کے پیش نظر محتاط رویہ اپنائے۔ایران ،ترکی ،لبنان ، عراق اور پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں عوامی احتجاج سڑکوں پر نظر آئے۔اس طرح امریکہ مخالف جذبات میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوسکتا ہے مذہبی اور فکری ردعمل کے طورپر علمائے امت اور سکالرز اس حملے کو اسلامی خود مختاری پر سنگین حملے اور ضرب قراردے کر مسلم دنیا کی بیداری کی مہم کا آغاز کردیں ۔اس طرح مشرق وسطی میں عدم استحکام کی نئی لہر امڈ آئے گی عین ممکن ہے چین اور روس ممکنہ طور پر ایران کی حمایت میں سفارتی یا معاشی اقدامات اٹھائیں جس سے نئی سرد جنگ کا ماحول گرم ہو ۔
یہاں اس امر کا خدشہ بھی خارج از امکان نہیں کہ ایران کے جوابی حملوں کی صورت میں ایران اسرائیل کے درمیان کوئی بڑی جنگ ہو جائے۔اس صورت میں عالمی سطح پر تیل کا بحران رونما ہو جس سے عالمی معیشت کووڈ کے بعد ایک بار پھر تہہ بالا ہو۔یوں اسلامی ممالک اب محض ایک سرسری احتجاج یا رسمی مذمت تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ اقداامات ظہور پذیر ہونگے۔
متحدہ اسلامی بلاک کے قیام بارے آپس میں سنجیدہ مکالمہ ہوسکتا ہے،جس میں سائبر اور نیوکلیئر ٹیکنالوجی میں خود کفالت کی راہ نکالنے کی سوچ پروان چڑھے ۔عالمی اداروں میں موثر آواز بننے کے لئے مشترکہ سفارتی حکمت عملی کی پالیتی مرتب کی جائے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران اور سعودی عرب کے بیچ تنائوکو کم کرکے متحدہ اسلامی فورم کی بنیاد رکھنے کا عمل شروع ہو ۔

ر

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسرائیل کے ایران کے کہ ایران کے لئے

پڑھیں:

حوزہ ہائے علمیہ ایران کی جانب سے سوڈان کے افسوسناک واقعات کی سخت مذمت

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ المناک سانحہ دراصل اسلامی امت کے دشمنوں کی سازشوں کا ایک واضح نمونہ ہے، ایسی سازشیں جو مسلمان ممالک کے درمیان تفرقہ ڈالنے، کمزور کرنے، انہیں تقسیم کرنے اور ان کے وسائل لوٹنے کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں دینی مدارس کے مدیر آیت اللہ اعرافی نے سوڈان کے مظلوم عوام کے المناک قتلِ عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس انسانی المیے کے مقابلے میں واضح اور مؤثر موقف اختیار کریں اور خونریزی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ مدیرِ حوزہ ہائے علمیۂ ایران کی جانب سے سوڈان کے عوام پر ہونے والے بھیانک ظلم کی مذمت میں جاری کردہ بیان کا متن درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم
ایسے دنوں میں جب اسلامی دنیا کو ترقی، استحکام اور باہمی تعاون کی شدید ضرورت ہے، اور امتِ مسلمہ کو فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایسے میں سوڈان کے مظلوم عوام کے اجتماعی قتل عام اور دس ہزاروں انسانوں کے بے گھر ہونے کی المناک خبریں اور دل دہلا دینے والی تصاویر دنیا بھر کے باشعور اور انسان دوست افراد کے دلوں کو زخمی کر رہی ہیں۔ یہ المناک سانحہ دراصل اسلامی امت کے دشمنوں کی سازشوں کا ایک واضح نمونہ ہے، ایسی سازشیں جو مسلمان ممالک کے درمیان تفرقہ ڈالنے، کمزور کرنے، انہیں تقسیم کرنے اور ان کے وسائل لوٹنے کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔

ان تلخ اور جانکاہ واقعات کے پسِ پشت ہمیشہ عالمی استعمار اور صہیونی رژیم کی براہِ راست یا بالواسطہ مداخلت کارفرما رہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے حوزہ ہائے علمیہ اور علمائے اسلام ان سنگین جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور مسلم حکومتوں، عوام اور دانشورانِ امت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے مظالم کے مقابل خاموش نہ رہیں، اور استعمار و صہیونیت کی آلودہ سازشوں کے خلاف بیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی ممالک، بالخصوص سوڈان، میں آزادی، کرامت اور عدل کے دفاع میں کردار ادا کریں۔ بین الاقوامی اداروں، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کے مراکز سے بھی امید ہے کہ وہ اس انسانی سانحے پر فی الفور اور مضبوط موقف اختیار کریں اور خونریزی، ظلم و جبری ہجرت کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

آخر میں، دینی مدارس کے مدیر نے سوڈان کے داغ دار خاندانوں اور مظلوم عوام سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ خداوندِ متعال انہیں صبر و نصرت عطا فرمائے اور امتِ اسلامیہ کو فتنوں اور استکباری قوتوں کی بالا دستی سے محفوظ رکھے۔
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • یوسف رضا گیلانی سے ایران کی اسلامی مشاورتی اسمبلی کے سپیکرکی ملاقات
  • ایران کی پاکستان و سعودی عرب کے دفاعی معاہدے میں شمولیت کی خواہش
  • انقلاب اسلامی ایران نے کیسے دنیا کا فکری DNA ہی تبدیل کر دیا؟
  • حوزہ ہائے علمیہ ایران کی جانب سے سوڈان کے افسوسناک واقعات کی سخت مذمت
  • امریکہ میں پروازوں کی بندش کا خطرہ بڑھ گیا
  • امریکہ کا داعش کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ
  • اگر امریکہ میں ہائر ایکٹ حقیقت بن گیا تو یہ ہندوستانی معیشت کو آگ لگا دیگا، کانگریس