روس کا اسرائیل،ایران جنگ بندی معاہدے پر شکوک و شبہات کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ماسکو: روس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ ماسکو امن کا خواہاں ہے لیکن یہ جنگ بندی کب تک قائم رہے گی، اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
سرگئی لاروف نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو جنگ بندی پر راضی کیا جبکہ قطر نے ایران کو مذاکرات پر آمادہ کیا۔ تاہم، ان سفارتی کوششوں کے باوجود دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے، جس سے معاہدے کی سنجیدگی پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس جنگ بندی کا خیرمقدم اس وقت کریں گے جب اس پر عملی طور پر عملدرآمد ہوتا دکھائی دے۔
انہوں نے کہا کہ روس کی خواہش ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم ہو اور دیرپا امن قائم ہو، لیکن موجودہ حالات میں جنگ بندی کے پائیدار ہونے کا یقین نہیں کیا جا سکتا۔
سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ ہمارے قطری دوستوں نے ایران کو راضی کیا اور امریکا نے اسرائیل کو، مگر زمینی حقائق مختلف کہانی بیان کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
صمود فلوٹیلاکو بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیںدیں گے: اسرائیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیل نے کہاہے کہ غزہ کے لئے آنے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
میڈیاذرائع کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کسی بھی جہاز کوداخل ہونے نہیں دیا جائے گااور نہ ہی اپنی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دی جائے گی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’اگر بیڑے کے شرکا کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آ کر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی‘۔
یاد رہے کہ یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔
بیڑے میں پاکستانی بھی موجود ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔