ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح کتنی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز کی ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس اسکیم مقبول اور محفوظ سرمایہ کاری کا انتخاب ہے۔
1966 میں شروع کی گئی یہ اسکیم خاص طور پر شہریوں کی مدد کے لیے بنائی گئی تاکہ پاکستان اور بیرون ملک دونوں اپنی بچت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکیں۔
ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس مختلف مالیات میں دستیاب ہیں بشمول 500، ایک ہزار، پانچ ہزار، دس ہزار، پچاس ہزار، ایک لاکھ، پانچ لاکھ اور دس لاکھ روپے شامل ہیں۔
سرٹیفکیٹس سے ادائیگی مشترکہ طور پر یا نامزد ہولڈرز میں سے کسی ایک کے ذریعہ وصول کی جاسکتی ہے۔
ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ کسی بھی نیشنل سیونگ سینٹر (این ایس سی)، شیڈول بینکوں کی مجاز شاخوں اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے خریدے جا سکتے ہیں۔
قومی بچت بینک نے منافع کی شرح 11.
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی پالیسی کے مطابق منافع پر ٹیکس اور زکوٰۃ کی کٹوتی کی جاتی ہے۔ فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس 15 فیصد جبکہ نان فیلڈرز کے لیے 35 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیفنس سیونگ
پڑھیں:
عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
سٹی 42: عالمی بینک کی غربت سے متعلق رپورٹ شائع ہوگئی ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2020 کے بعد پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ،کورونا ، سیلاب اور معاشی بد حالی کے باعث غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ایک کروڑ 30 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے ،پنجاب میں 40 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔
بلوچستان میں 42.7 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہی ہے،سندھ میں 24.1 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے ۔
خیبرپختونخواہ میں 29.5 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2020 کے بعد پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ،کورونا ، سیلاب اور معاشی بد حالی کے باعث غربت میں اضافہ ہوا ہے۔
کمزور معاشی ماڈل کی وجہ سے بھی غربت بڑھ رہی ہے۔بیشتر پاکستانی کم ذرائع آمدن میں ملازمت کے باعث غربت کا شکار ہیں ۔
معیشت کیلئےبڑی خوشخبری، پاور سیکٹر کے سرکلرڈیٹ پراہم اعلان ہوگیا
2022 کے سیلاب میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔2022 کے سیلاب سے غربت کی شرح میں 5.1 فیصد اضافہ ہوا ،ایک کروڑ 30 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔
2022-23 میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد ہوچکی تھی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے غربت کی شرح میں کمی نہیں کی۔
پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں ۔ایک تہائی بچے اسکول نہیں جاتے ۔75 فیصد بچے پرائمری پڑھنے کے بعد بھی پڑھ لکھ نہیں سکتے ۔
تھانہ راوی روڈ نے بلیک میلر اور گٹگا مافیا کا سرغنہ پکڑ لیا