اسرائیل کے خلاف پوسٹ پر برطرف ہونیوالی آسٹریلوی خاتون صحافی نے مقدمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
آسٹریلیا کی معروف خاتون صحافی انتوئنیٹ لطوف نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن(اے بی سی) کے خلاف مقدمہ جیت لیا ہے۔ آسٹریلیا کی فیڈرل کورٹ نے قرار دیا ہے کہ لطوف کو ان کے سیاسی خیالات اور غزہ جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ کی بنیاد پر غیر منصفانہ طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا۔
لطوف، جو لبنانی نژاد ہیں، کو دسمبر 2023 میں ABC ریڈیو پر بطور عارضی میزبان کام کرنے کے دوران اس وقت معطل کر دیا گیا جب انہوں نے ہیومن رائٹس واچ کی ایک پوسٹ شیئر کی جس میں اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
عدالت کا فیصلہفیڈرل کورٹ کے جسٹس ڈیرل رنگیاہ نے اپنے فیصلے میں کہا ’لطوف کی برطرفی کی وجوہات میں ان کے سیاسی خیالات شامل تھے۔ اور یہ فیصلہ ایک منظم مہم کے دباؤ میں کیا گیا جس کا مقصد انہیں نشریات سے برطرف کروانا تھا۔
یہ بھی پڑھیے غزہ کی ابھرتی ہوئی 11 سالہ صحافی جنگ کی رپورٹنگ کیوں کررہی ہے؟
عدالت نے لطوف کو 70,000 آسٹریلوی ڈالر (تقریباً 45,400 امریکی ڈالر) ہرجانے کے طور پر ادا کرنے کا حکم دیا، جبکہ مزید جرمانوں پر دلائل بعد میں سنے جائیں گے۔
عدالت نے یہ بھی تسلیم کیا کہ لطوف کو غزہ تنازع پر پوسٹ کرنے سے روکنے کا کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا تھا، بلکہ صرف محتاط رہنے کا ’مشورہ‘ دیا گیا تھا۔
ABC کا مؤقف اور ردعملاے بی سی نے دعویٰ کیا تھا کہ لطوف نے ادارے کی ادارتی پالیسی کی خلاف ورزی کی، لیکن عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ لطوف کو نہ صرف پالیسی کی خلاف ورزی کے بارے میں واضح طور پر آگاہ نہیں کیا گیا بلکہ انہیں اپنا مؤقف بیان کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے صحافیوں کے قتل عام میں اسرائیل پہلے نمبر پر، سی پی جے رپورٹ میں انکشاف
فیصلے کے بعد اے بی سی کے نئے منیجنگ ڈائریکٹر ہیو مارکس نے اعتراف کیا کہ اس معاملہ سے ہمارے ادارے کی اقدار اور توقعات کے مطابق نہیں نمٹا گیا۔ اس نے اے بی سی کی آزادی اور ساکھ پر سوالات اٹھائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادارے کی سوشل میڈیا پالیسی کا از سرِ نو جائزہ لیا جا چکا ہے اور اسے تبدیل کیا گیا ہے۔
لطوف کا ردعملعدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، انتوئنیٹ لطوف نے کہا ’مجھے اپنے سیاسی خیالات کی سزا دی گئی۔ بچوں کو بھوکا مارنا اور ہلاک کرنا جنگی جرم ہے، اور آج عدالت نے تسلیم کیا کہ ایسے حقائق شیئر کرنے پر سزا دینا غیر قانونی ہے۔‘
لطوف کی برطرفی نے آسٹریلوی میڈیا میں بڑے پیمانے پر ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا، اور اے بی سی کی آزادی، غیر جانبداری، اور ثقافتی طور پر متنوع عملے کی حمایت پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلوی خاتون صحافی اسرائیل مخالف پوسٹ انتوئنیٹ لطوف سوشل میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل مخالف پوسٹ انتوئنیٹ لطوف سوشل میڈیا عدالت نے اے بی سی لطوف کو دیا گیا کیا گیا کہ لطوف یہ بھی
پڑھیں:
حزب اللہ کا اسرائیل کیخلاف حقِ دفاع برقرار، مذاکرات مسترد کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت:۔ لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اسے اسرائیل کے خلاف اپنے دفاع کا جائز حق حاصل ہے اور اس نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی سیاسی مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
اس تنظیم کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل نے خبردار کیا کہ وہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر سکتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ حزب اللہ ملیشیا دوبارہ ہتھیار جمع کر رہی ہے۔
جرمن ٹی وی کے مطابق حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا، ہم اپنے اس جائز حق کی دوبارہ تصدیق کرتے ہیں کہ ہم ایسے دشمن کے خلاف اپنا دفاع کریں جو ہمارے ملک پر جنگ مسلط کرتا ہے اور اپنے حملے نہیں روکتا۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج ہدف بنا کر حزب اللہ کے ارکین کو نشانہ بناتی آئی ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ اس عسکری تنظیم نے یہ بھی کہا کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی قسم کے سیاسی مذاکرات قومی مفاد کے خلاف ہوں گے۔ اس تنظیم نے اپنے اس بیان کو لبنانی عوام اور ان کے رہنماﺅں کے نام ایک کھلا خط قرار دیا ہے۔