ٹرمپ نے نیو یارک کے امیدوار برائے میئرشپ ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک سٹی کے ڈیموکریٹ امیدوار ظہران ممدانی کو ’کمیونسٹ پاگل‘ قرار دے کر سخت تنقید کی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر بدھ کے روز ایک پوسٹ میں لکھا ’بالآخر وہ وقت آ گیا ہے، جب ڈیموکریٹس نے تمام حدیں پار کر دیں۔‘
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ظہران ممدانی نے نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو کو ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں شکست دے کر پارٹی کی نامزدگی حاصل کر لی۔ کومو نے ابتدائی نتائج کے بعد ہی شکست تسلیم کر لی تھی۔
یہ بھی پڑھیے نیویارک میئر کے لیے پہلے مسلمان امیدوار ظہران ممدانی کون ہیں؟
اگر نومبر کے عام انتخابات میں ممدانی کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ نہ صرف 100 سال میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہوں گے بلکہ شہر کے پہلے مسلمان اور پہلے جنوبی ایشیائی نژاد میئر بھی بن جائیں گے۔
ممدانی اپنے آپ کو ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ کہتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کی مؤثر مہم، رضاکاروں کے متحرک نیٹ ورک، بھرپور مالی معاونت، اور براہِ راست عوامی رابطے کے ذریعے نوجوان اور ترقی پسند ووٹرز میں زبردست پذیرائی حاصل کر رہے ہیں۔
انتخابی منظرنامہ غیر یقینیممدانی کا مقابلہ موجودہ میئر ایرک ایڈمز سے ہو گا، جو سن 2021 میں ڈیموکریٹس کی طرف سے منتخب ہوئے تھے لیکن اس بار آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اترے ہیں۔ ایڈمز کے خلاف مختلف الزامات کی بنیاد پر تحقیقات ہو رہی تھیں جن میں جان بوجھ کر وفاقی قوانین کو نظرانداز کرکے ریاست کو دھوکہ دینے، الیکٹرانک ذرائع سے غیرقانونی مالی فوائد حاصل کرنے، جھوٹے بیانات کے ذریعے مال بٹورنے، غیرملکی شہریوں سے انتخابی مہم کے لیے عطیات وصول کرنے، اپنی سرکاری حیثیت کا غلط استعمال کرتے ہوئے رشوت لینے جیسے الزامات شامل ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے ان الزامات کو رواں سال ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے نیویارک میئر کے لیے نامزد امیدوار ظہران ممدانی نے ’روٹی، کپڑا اور مکان‘ کا نعرہ لگادیا
دیگر امیدواروں میں ریپبلکن پارٹی کے کرٹس سلِیوا، آزاد امیدوار جم والڈن، اور ممکنہ طور پر اینڈریو کومو بھی شامل ہیں، جو کسی تیسرے فریق کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے پر غور کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیو یارک سٹی کی میئرشپ کے انتخابات کے اثرات صرف مقامی سیاست پر ہی مرتب نہیں ہوتے بلکہ ماہرین اسے امریکا میں آئندہ کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے لیے بھی اہم قرار دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرایے کے رہتا ہوں،میئر لندن کا امریکی صدر کو کرارا جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لندن کے میئر صادق خان کو بلاجواز اور بے محل تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر کرارا جواب سامنے آگیا۔
لندن کے پہلے مسلم میئر صادق خان نے امریکی صدر کے ان ریمارکس کا کھل کر جواب دیا۔ صادق خان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ان کی انتہاپسند سوچ کو ظاہر کرتے ہیں اورلگتا ہے میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہ رہا ہوں۔
میئرِ لندن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل اسلام مخالف، خواتین مخالف اور نسل پرستانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں جو دراصل ان کی شخصیت کا اصل عکس ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لندن دنیا کے سب سے محفوظ اور متحرک شہروں میں سے ایک ہے، جہاں امریکیوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور مسلسل ہجرت کرکے آ رہی ہے۔
برطانوی لیبر جماعت کے رہنماو ¿ں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو کھلا جھوٹ قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔