ایران نے اسرائیلی دفاع نظام توڑ پھوڑ کر رکھ دیا، ایرانی سپریم لیڈر خامنہ منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک تازہ ٹیلیویژن خطاب میں امریکا اور اسرائیل پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ امریکی حملے صرف سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’شو بازی‘ تھے اور ان کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج نے اسرائیل کے کئی پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام کو توڑتے ہوئے شہری اور عسکری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
امریکہ نے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کیے لیکن اسے کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کو اپنی سیاست کے لیے ایک تماشے کی ضرورت تھی اور یہ حملے اسی کا حصہ تھے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ گزشتہ کئی دنوں سے منظر عام سے غائب تھے۔ ان کی صحت یا ممکنہ قیادت کی تبدیلی سے متعلق عالمی میڈیا میں چہ میگوئیاں جاری تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، توانائی نظام تباہ، 6 افراد ہلاک
کیف: روس نے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق حملوں میں یوکرین کے مختلف شہروں کی توانائی تنصیبات اور رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں۔
یوکرینی حکام نے بتایا کہ Dnipro شہر میں ایک رہائشی عمارت پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے، جبکہ Zaporizhzhia میں 3 شہری مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق روس نے 25 مختلف مقامات پر حملے کیے جن میں دارالحکومت کیف بھی شامل ہے۔
یوکرینی وزیراعظم کے مطابق خارکیف اور کیف کے علاقوں میں بڑی توانائی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے باعث کئی علاقوں میں بجلی معطل ہوگئی، تاہم مرمت اور بحالی کا کام جاری ہے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 450 سے زائد ڈرونز اور 45 میزائل داغے، جن میں سے 9 میزائل اور 406 ڈرونز مار گرائے گئے۔ دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے بھی 79 یوکرینی ڈرونز تباہ کیے۔
یوکرینی وزارتِ توانائی نے تصدیق کی کہ Dnipro سمیت متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ روسی حکام کا مؤقف ہے کہ توانائی مراکز پر حملے یوکرینی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حملوں کے بعد روس پر توانائی شعبے سے متعلق مغربی پابندیوں میں کوئی نرمی نہ کی جائے۔