Daily Mumtaz:
2025-09-27@15:13:53 GMT

آسٹریلیا کی ویسٹ انڈیز پر پہلے ٹیسٹ میں 159 رنز سے فتح

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

آسٹریلیا کی ویسٹ انڈیز پر پہلے ٹیسٹ میں 159 رنز سے فتح

برج ٹاؤن: آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹیسٹ میں 159 رنز سے شکست دے کر سیریز میں برتری حاصل کرلی۔

میچ کے تیسرے روز301 رنز کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 141 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ فاسٹ بولر جوش ہیزل وُڈ نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 43 رنز کے عوض 5 وکٹیں حاصل کیں۔

اس سے قبل آسٹریلیا نے دوسری اننگز میں 310 رنز بنائے، جس میں ٹریوس ہیڈ (61)، بیو ویب اسٹر (63) اور ایلکس کیری (65) نے نمایاں بیٹنگ کی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے شمر جوزف نے 5 وکٹیں لیں اور میچ میں مجموعی طور پر 9 شکار کیے مگر ناقص فیلڈنگ نے ٹیم کی محنت ضائع کر دی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے شائی ہوپ (30)، جسٹن گریوز (38\*) اور شمر جوزف (44) نے کچھ مزاحمت کی، لیکن ٹیم ہدف کے قریب نہ پہنچ سکی۔ اسپنر نیتھن لیون نے آخری دو وکٹیں حاصل کیں۔

آسٹریلیا کی ٹیم پہلی اننگز میں 180 رنز ڈھیر ہوگئی تھی جبکہ ویسٹ انڈیز نے اپنی پہلی اننگز میں 190 رنز بنائے تھے۔

دونوں ٹیموں کے درمیان تین میچوں پر مشتمل سیریز کا دوسرا ٹیسٹ 3 جولائی سے سینٹ جارج میں کھیلا جائے گا جبکہ تیسرا ٹیسٹ 12 جولائی سے شیڈول ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ویسٹ انڈیز

پڑھیں:

ملک میں سولر پینلز کے استعمال کا بڑھتا رجحان، ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کر دیا

لاہور:

پاکستان میں توانائی کے بحران اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے شہریوں کو متبادل ذرائع کی طرف راغب کیا ہے، جن میں سب سے نمایاں رجحان سولر انرجی ہے۔

گھروں کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب سے لے کر بڑے شمسی پارکس تک یہ شعبہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، مگر ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں طوفانی بارشیں، سیلاب اور ناقص فضلہ مینجمنٹ اس نظام کو ایک نئے ماحولیاتی بحران میں بدل سکتے ہیں۔

ماہر ماحولیات اور پنجاب یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان طارق کے مطابق سولر پینلز اگر پانی میں ڈوب جائیں تو ان کے سلیکون خلیے اور فریم ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ برقی کنکشن ناکارہ ہو جاتے ہیں، خاص طور پر بیٹریاں شارٹ سرکٹ یا آگ لگنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لیڈ ایسڈ اور لیتھیم آئن بیٹریاں جب خراب ہوں تو زہریلے کیمیکلز مٹی اور زیر زمین پانی میں شامل ہو کر سانس، جلد، گردے اور جگر کے امراض کا باعث بنتے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں لاکھوں سولر پینلز اور ہزاروں میگاواٹ گنجائش رکھنے والی بیٹریاں درآمد کیں چونکہ سولر پینلز کی اوسط عمر 20سے 25 سال اور بیٹریوں کی پانچ سے دس سال ہے، اس لیے آنے والے برسوں میں ان کے ناکارہ ہونے سے پیدا ہونے والا کچرا کئی گنا بڑھنے کا امکان ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ابھی سے انتظامی ڈھانچہ نہ بنایا گیا تو یہ بحران موجودہ الیکٹرانک کچرے (ای ویسٹ) کی طرح شدت اختیار کر سکتا ہے۔

پاکستان پہلے ہی ای ویسٹ کے دباؤ میں ہے۔ دی گلوبل ای ویسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریبا چار لاکھ ٹن برقی آلات کا کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں موبائل فون، کمپیوٹر اور فریج شامل ہیں۔

پنجاب اس حوالے سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جہاں پرانا سامان غیر رسمی کباڑ بازاروں میں پہنچ کر غیر محفوظ طریقوں سے تلف کیا جاتا ہے۔ ان بازاروں میں دھاتیں نکالنے کے لیے تیزاب اور آگ کا استعمال نہ صرف ماحول بلکہ مزدوروں اور بچوں کی صحت کے لیے بھی خطرناک ہے۔

سابق جیولوجسٹ ڈاکٹر نعیم مصطفی کے مطابق اس مسئلے کا ایک حل اربن مائننگ ہے، جس کے تحت شہروں میں پھینکے گئے پرانے آلات سے قیمتی دھاتیں جدید اور محفوظ طریقوں سے نکالی جا سکتی ہیں۔ ان کے بقول اگر یہ عمل منظم ہو تو معیشت کو فائدہ اور ماحول کو نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے بتایا کہ فی الحال پاکستان میں ای ویسٹ مینجمنٹ کی کوئی جامع پالیسی موجود نہیں، تاہم اس پر کام جاری ہے اور جلد ایک مؤثر حکمت عملی متعارف کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سولر تنصیبات کے لیے نئے حفاظتی معیارات وضع کیے گئے ہیں تاکہ پینلز بارش اور تیز ہوا کے اثرات برداشت کر سکیں، مگر ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ناکافی ہیں۔

سولرپینلز کے امپورٹر میاں عبدالخالق کہتے ہیں کہ پاکستان کو فوری طور پر سولر ویسٹ مینجمنٹ پالیسی اور ری سائیکلنگ ڈھانچے کی ضرورت ہے، بصورت دیگر توانائی کا یہ متبادل نظام اپنے ماحولیاتی فوائد کھو بیٹھے گا۔

ان کے مطابق ناکارہ پینلز اور بیٹریوں سے ایلومینیم، تانبا اور سلکان دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ری سائیکلنگ مراکز قائم کرنا ہوں گے، جنہیں ٹیکس مراعات دی جائیں تاکہ سرمایہ کار اس شعبے میں آئیں۔

ماحولیاتی وکیل التمش سعید کے مطابق یورپی یونین میں ویسٹ الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانک ایکوئپمنٹ ڈائریکٹو سختی سے نافذ ہے اور جاپان میں ری سائیکلنگ کے واضح قوانین موجود ہیں، مگر پاکستان میں اس حوالے سے ضابطہ بندی نہ ہونے کے برابر ہے۔ بین الاقوامی سطح پر بیسل کنونشن خطرناک کچرے کی سرحد پار منتقلی کو ریگولیٹ کرتا ہے، لیکن پاکستان میں اس پر عمل درآمد کمزور ہے۔

ڈاکٹر سلمان طارق نے زور دیا کہ حکومت توسیعی ذمہ داری برائے سازندگان کے اصول کو اپنائے تاکہ کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کے بعد از استعمال مرحلے کی ذمہ داری دی جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ نظام قائم ہوا تو نہ صرف ماحول محفوظ ہوگا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ بصورت دیگر صاف توانائی کا خواب نئے ماحولیاتی بحران میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے سپر اوور میں سری لنکا کو شکست دے دی
  • ابھیشیک شرما نے ایشیا کپ میں محمد رضوان کا ریکارڈ توڑ کر نئی تاریخ رقم کر دی
  • حارث رؤف ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹس کا ایک اور بڑااعزاز اپنے نام کرلیا۔
  • سولر پینلز استعمال کرنے والے ہوجائیں خبردار!
  • ایشیاکپ: پاکستان کا تباہ کن آغاز، بنگلہ دیش کی 44 پر 4 وکٹیں گر گئیں
  • جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز ٹی ٹوئنٹی سیریز کو محدود کیے جانے کا امکان
  • انڈونیشیا: اسکول سے کھانا خرید کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار
  • ملک میں سولر پینلز کے استعمال کا بڑھتا رجحان، ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کر دیا
  • آسٹریلوی کرکٹر ایلکس کیری کے والد انتقال کرگئے
  • بنگلہ دیش کو شکست دیکر بھارت ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا