آسٹریلیا کی شاندار جیت: ویسٹ انڈیز 159 رنز سے زیر، ہیزل وُڈ کی تباہ کن باؤلنگ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ٹیسٹ میں 2 دن قبل ہی 159 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کرلی۔
ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگز 141 رنز پر سمٹ گئی، جب کہ مہمان ٹیم نے انہیں جیت کے لیے 301 رنز کا ہدف دیا تھا۔
آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر جوش ہیزل وُڈ میچ کے ہیرو رہے، جنہوں نے صرف 43 رنز کے عوض 5 کھلاڑی آؤٹ کیے۔ ان کی شاندار باؤلنگ نے ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن کو بری طرح ہلا کر رکھ دیا۔
ویسٹ انڈیز کی اننگز کا آغاز ہی بدترین انداز میں ہوا جب پہلے اوور میں اوپنر کریگ بریتھویٹ مچل اسٹارک کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔ اس کے بعد ہیزل وُڈ نے یکے بعد دیگرے جان کیمبل اور ڈیبیو کرنے والے برینڈن کنگ کو آؤٹ کیا، پھر کپتان راسٹن چیز اور کیسی کارٹی کو بھی پویلین واپس بھیج دیا۔
ہیزل وُڈ نے میچ کے بعد کہا کہ وکٹ پر اچھی لینتھ پر دراڑیں تھیں، بس صبر سے درست لائن اور لینتھ پر گیند کرنا تھا، اور یہی کامیابی کا راز تھا۔
آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگز 310 رنز پر مکمل کی، جس میں ٹریوس ہیڈ (61)، بیو ویبسٹر (63) اور وکٹ کیپر ایلکس کیری (65) نے اہم کردار ادا کیا۔ ہیڈ اور ویبسٹر کے درمیان پانچویں وکٹ پر 102 رنز کی شراکت نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔
ویسٹ انڈیز کے شمر جوزف نے متاثر کن باؤلنگ کرتے ہوئے 5-87 حاصل کیے اور میچ میں مجموعی طور پر 9 وکٹیں لیں، تاہم ان کی محنت ویسٹ انڈیز کی ناقص فیلڈنگ کی نذر ہو گئی۔ میزبان ٹیم نے پورے میچ میں سات آسان کیچ چھوڑے۔
ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کبھی بھی میچ میں نظر نہ آئی۔ صرف شائی ہوپ (30) اور جسٹن گریوز (ناٹ آؤٹ 38) کچھ دیر مزاحمت کر سکے۔ شمر جوزف نے آخر میں 22 گیندوں پر 44 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر شائقین کو تھوڑا تفریح فراہم کی، مگر میچ بچانے میں ناکام رہے۔
نیتھن لائن نے آخری دو وکٹیں لے کر میچ سمیٹ دیا، جبکہ ایک براہِ راست رن آؤٹ مچ بدلنے والے مچارنر مارنس لبوشین کی طرف سے بھی دیکھنے کو ملا۔
کپتان پیٹ کمنز نے فتح پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حالات کے مطابق زبردست کھیل پیش کیا، یہ واقعی ایک مکمل ٹیم پرفارمنس تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسٹریلیا ٹیسٹ میچ جنوبی افریقہ ہیزل وُڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا سٹریلیا ٹیسٹ میچ جنوبی افریقہ ہیزل و ڈ ویسٹ انڈیز
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے رجب طیب اردوان سے ملاقات کو انتہائی شاندار ملاقات قرار دیدیا
امریکی صدر نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، صدر ٹرمپ نے اردوان سے ملاقات کو "انتہائی شاندار ملاقات" قرار دیا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کی۔ تقریباً دو گھنٹے بیس منٹ تک جاری رہنے والی اس ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے نہ صرف اپنے ترک ہم منصب کو دروازے تک چھوڑا بلکہ گاڑی میں سوار ہونے تک ان کے ہمراہ رہے اور گرمجوشی سے الوداع کہا۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ترکیہ اور امریکا کے مابین توانائی کے شعبے میں اہم معاہدے پر دستخط ہوئے۔ ترکیہ کی جانب سے دستخط وزیرِ توانائی و قدرتی وسائل آلپ ارسلان بایراکتار نے کیے۔ اس معاہدے کو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔ ترک صدر اردوان نے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس دورے کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے ساتھ منسلک ایک اہم موقع تصور کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں اردوان کو اپنا پرانا دوست قرار دیا اور کہا کہ اردوان نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے یورپ اور دنیا میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے شاندار فوج تیار کی ہے۔ انہیں وائٹ ہاؤس میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ترکیہ کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارتی تعلقات موجود ہیں اور آئندہ ان تعلقات کو مزید بڑھایا جائے گا۔ ان کے بقول "ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 سمیت کئی دفاعی منصوبوں میں دلچسپی رکھتا ہے اور ہم اس پر بھی گفتگو کریں گے۔" صدر ٹرمپ نے اردوان کو "سخت مزاج مگر نتیجہ خیز شخصیت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں عام طور پر ضدی لوگوں کو پسند نہیں کرتا، مگر اردوان ہمیشہ مجھے اچھے لگے ہیں، وہ اپنے ملک کے لیے شاندار خدمات انجام دے رہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران غزہ بحران پر سعودی عرب، قطر، ترکیہ اور دیگر مسلم رہنماؤں کے ساتھ مفصل بات چیت ہوئی ہے۔ ان کے مطابق ہم کسی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تمام قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے امکانات روشن ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ شام پر عائد پابندیاں صدر اردوان کی درخواست پر ختم کی گئیں، کیونکہ وہ وہاں کے حالات میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں کامیابی اردوان کی مرہونِ منت ہے۔ یہ ترکیہ کے لیے ایک بڑی جیت تھی اور اسی بنا پر ہم نے شام پر عائد سخت پابندیاں ختم کیں، تاکہ وہاں کے لوگ سکون کا سانس لے سکیں۔ امریکی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف-35 منصوبے پر بھی تبادلۂ خیال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ترکیہ ایف-35 چاہتا ہے، ہم اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی کچھ مخصوص ضروریات ہیں، ہماری بھی کچھ توقعات ہیں، جلد ایک نتیجہ سامنے آئے گا۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین امن عمل کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کا خطے میں غیر معمولی اثر و رسوخ ہے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ ترکیہ پر عائد CAATSA پابندیاں جلد ختم ہوسکتی ہیں۔ روس یوکرین تنازع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اردوان کو ماسکو اور کیف دونوں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وہ غیر جانب داری کو پسند کرتے ہیں اور اگر وہ چاہیں تو اس تنازع میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آئے ترک وفد میں وزیرِ خارجہ حقان فیدان، وزیرِ دفاع یاشار گولر، وزیرِ توانائی آلپ ارسلان بایراکتار، ایم آئی ٹی کے سربراہ ابراہیم قالن اور صدارتی مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور عاکف چاتائے بھی شامل تھے۔ واشنگٹن میں ترکیہ کے سفیر صادات اونال بھی اجلاس میں موجود تھے۔ صدر اردوان کے لیے وائٹ ہاؤس کے سبزہ زار پر باقاعدہ سرکاری استقبالیہ تقریب بھی منعقد کی گئی، جہاں صدر ٹرمپ نے پرتپاک انداز میں ان کا خیرمقدم کیا۔