پنجاب اسمبلی میں توڑ پھوڑ پر اسپیکر کا بڑا اقدام،توٹ پھوڑ کے مرتکب 10 ارکان پر بھاری جرمانہ عائد
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پنجاب اسمبلی کے 16 جون 2025 کے اجلاس میں ڈیسکوں پر چڑھ کر مائیک توڑنے اور ایوان کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے 10 ارکان اسمبلی کو اسپیکر ملک محمد احمد خان کی جانب سے سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیکر پنجاب اسمبلی کا پی ٹی آئی کے معطل کیے گئے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کا اعلان
اسپیکر نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر ہر رکن کو 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اگر 7 روز کے اندر جرمانے کی رقم ادا نہ کی گئی تو پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس 1962 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
اسپیکر نے اس کارروائی کی بنیاد ویڈیو شواہد پر رکھی اور اسے اسمبلی قواعد 223 (ر) اور 235 کے تحت قرار دیا، جس میں ایوان کے نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مریم نواز کیخلاف احتجاج پر اپوزیشن کے 26 ارکان 15 اجلاس کے لیے معطل
اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ ایوان کی املاک کو نقصان پہنچانا ایک ناقابلِ قبول عمل ہے اور قانون کی بالادستی ہر حال میں قائم رکھی جائے گی۔
جرمانے کی زد میں آنے والے ارکان اسمبلی میں چوہدری جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر اسلم، سید رفت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر نصار، رانا اورنگزیب اور محمد احسن علی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
حکومت کو آئینی ترمیم کیلئے سینیٹ میں 64 اور قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ
سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔
نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وینٹی لیٹر پر منتقل کی تردید، سینیٹرعرفان صدیقی کی صحت کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کی وضاحت سامنے آ گئی
دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے
قومی اسمبلی
قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
لاہور، ہربنس پورہ کے علاقے میں گھر میں سلنڈر دھماکے سے عمارت کی پہلی منزل منہدم، 3افراد جاں بحق
مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔
جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔