سانحہ سوات: حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو معطل کردیا، دریا کنارے تجارتی سرگرمیاں بند
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے افسوسناک واقعے کے بعد انتظامی غفلت پر کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کو معطل کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آج ہونے والے انکوائری اجلاس میں سانحہ سوات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر سوات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا۔
ادھر خیبرپختونخوا حکومت نے دریا کے کنارے تجارتی سرگرمیاں فوری بند کرتے ہوئے مبینہ غفلت پر 4 افسران کو بھی معطل کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ حفاظتی اقدامات میں کوتاہی اور سیاحوں کی جانوں کے تحفظ میں ناکامی کی بنیاد پر کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دریائے سوات کی خطرناک موجوں نے ایک درجن سے زیادہ افراد کو نگل لیا تھا، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ واقعے کے بعد عوامی غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، جب کہ سابق کرکٹر اور سماجی رہنما شاہد آفریدی نے بھی ذمہ دار اداروں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جنہیں ڈوبتے لوگوں کو بچانا تھا، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
سانحہ سوات نے نہ صرف سیاحتی سرگرمیوں پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ مقامی انتظامیہ کی کارکردگی بھی شدید تنقید کی زد میں آ گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انکوائری خیبرپختونخوا حکومت ڈپٹی کمشنر معطل سانحہ سوات شہزاد محبوب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انکوائری خیبرپختونخوا حکومت ڈپٹی کمشنر معطل سانحہ سوات وی نیوز ڈپٹی کمشنر سانحہ سوات
پڑھیں:
پاکپتن میں ستلج کا کٹاؤ جاری، ایک گاؤں مکمل دریا برد، دوسرے کے 50 گھر غائب
لاہور، پاکپتن، سکھر ( نیوزڈیسک) پاکپتن میں دریائے ستلج سے زمینی کٹاؤ کا عمل جاری ہے جس سے ایک اور گاؤں مکمل دریا برد ہو گیا، جلالپور پیروالا کی درجنوں بستیوں میں پانی اب بھی موجود ہے، شہریوں کو گھر واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
دریائے چناب اور ستلج کے سیلاب سے متاثرہ جلال پور پیر والا شہر سمیت درجنوں بستیوں میں پانی اب بھی موجود ہیں، نوراجہ بھٹہ کے مقام پر شگاف بند کرنے کا کام جاری ہے۔
موٹر وے پولیس کے مطابق سیلاب سے متاثرہ ایم 5 موٹر وے 13ویں روز بھی ملتان سے جھانگڑا انٹرچینج تک بند ہے، بحالی کے لیے پانی اترنے کا انتظار کیا جارہا ہے۔
پاک پتن میں دریائے ستلج سے زمینی کٹاؤ کا عمل جاری ہے، گاوں سوڈا مکمل دریا بُرد ہوگیا ، چک باقر کے 50 گھر بھی کٹاؤ کی زد میں آگئے۔
دوسری جانب دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کی سیلابی صورتِ حال برقرار ہے۔
ٹھٹہ سجاول پل پر پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا جس کے نتیجے میں کچےکے 10 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے، پانی کی سطح میں اضافے کے باعث کئی ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرِ آب آگئیں جس کے بعد مکینوں نے حفاظتی بند پر پناہ لے لی۔
مٹیاری میں کچے کے علاقے بھی متاثر ہو گئے، مکین اپنی مدد آپ کے تحت کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سعید آباد کے کچے کے علاقے زیرِ آب آنے سے فصلیں بھی متاثر ہوگئیں۔
دریائے سندھ میں مانجھند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافہ جاری ہے، تحصیل مانجھند کی 6 یونین کونسلز کے 28 دیہات سیلاب سے شدید متاثرہو گئے۔
سیہون میں لکی شاہ صدر سے پیٹارو تک 70 کلومیٹر تک ریلوے ٹریک کے دونوں اطراف پانی موجود ہے، ریلا سیہون سے جامشورو تک انڈس ہائی وے روڈ سے بھی ٹکرا گیا، آمری، لکی شاہ صدر، سن، مانجھند، کھانوٹ کے کچے کے متعدد دیہات کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
پنجاب میں 200 سے زیادہ سڑکیں متاثر، سیکڑوں کلومیٹر پر علاقے تاحال زیرآب
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق سیلاب کے باعث موٹر وے ایم فائیو 13 مقامات پر متاثر ہوئی جبکہ مزید چار سے پانچ مقامات پر نقصان کا خدشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ موٹر وے ایم فائیو 15ویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے، سیلاب نے قومی اور ضلعی سطح کی 200 سے زائد سڑکوں کو بھی متاثر کیا۔
ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ نے بتایا کہ ملتان سے سکھر سفر کے لیے متبادل راستے استعمال کیے جا سکتے ہیں، شاہ شمس انٹرچینج سے قومی شاہراہ پر جا کر اوچ شریف انٹرچینج کے راستے دوبارہ موٹر وے ایم فائیو پر شامل ہوا جا سکتا ہے، جبکہ سکھر سے ملتان آنے والے مسافر بھی یہی متبادل راستہ اختیار کریں۔
پنجاب حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیالکوٹ، گجرات، حافظ آباد اور نارووال میں ریکارڈ بارشوں کے باعث اربن فلڈنگ ہوئی جبکہ دریائے ستلج، بیاس اور راوی میں 40 سالہ ریکارڈ سیلاب نے صوبے کے 27 اضلاع کو متاثر کیا، حکومت نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے بعد بحالی کے لیے سروے کا آغاز کر دیا ہے، مگر سڑکوں اور پلوں کی بحالی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق جلالپور پیروالہ سے جھانگڑال تک 22 کلومیٹر طویل حصہ شدید متاثر ہوا، جہاں موٹر وے کے نیچے موجود 73 گزرگاہوں میں سے 15 تباہ ہو گئی ہیں، ان کی بحالی میں مشکل یہ ہے کہ دونوں اطراف پانی کھڑا ہے، جس کے اخراج کے بعد ہی تعمیراتی کام ممکن ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں شامل ہونے میں مزید ایک ہفتہ لگے گا، اس کے بعد مکمل بحالی ممکن ہو سکے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جلالپور لودھراں روڈ سمیت کئی مقامات پر ٹریفک بند ہے، بعض علاقوں میں پانی کی سطح کم کرنے کے لیے ڈالے گئے شگافوں کے باعث بھی سڑکیں کھل نہیں سکی ہیں، گڑھ مہاراجہ شورکوٹ روڈ اور پل، سیت پور اور علی پور کے پل بھی متاثر ہوئے، جہاں عارضی لوہے کے پل لگا کر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ سب سے زیادہ نقصان جھنگ اور جنوبی پنجاب کے اضلاع میں ہوا، سیالکوٹ اور گجرات میں اربن فلڈنگ سے متاثرہ سڑکیں بڑی حد تک بحال ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں دریائے ستلج اور چناب کے کناروں پر سیکڑوں کلومیٹر علاقے اب بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، وہاں عارضی راستوں کے ذریعے امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے، اگرچہ دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہو رہی ہے، مگر صورتحال کو معمول پر آنے میں مزید چند دن لگیں گے۔
Post Views: 2