جاپان میں بھالو کی ایئر پورٹ پر چہل قدمی، پروازوں کی آمد ورفت معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یاماگاتا: بھالو نے جاپان میں ایک دن کے لیے ایئرپورٹ بند کروا دیا۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک سیاہ رنگ کا بھالو صبح سویرے شمالی جاپان کے یاماگاتا ایئرپورٹ پر نمودار ہوا تو فوری طور پر رن وے بند کر دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھالو کے ایئرپورٹ پر پہلی بار نمودار ہونے پر 4 پروازوں کی روانگی میں 1 گھنٹے کی تاخیر ہوئی۔ بھالو دوپہر میں ایئرپورٹ پر دوبارہ نمودار ہوا اور رن وے پر چہل قدمی کرنے لگا جس کے بعد ایئرپورٹ کے عملے نے بھالو کا پیچھا کرنے کے لیے ایک کار کا استعمال کیا اور رن وے کو دوبارہ بند کر دیا۔
یاماگاتا ایئرپورٹ کے اہلکار اکیرا ناگائی نے میڈیا کو بتایا کہ ایئر پورٹ کو دوسری بار بند کرنے کی وجہ سے 12 پروازیں منسوخ ہوئیں۔ بھالو کو پکڑنے کے لیے شکاریوں کو بلایا گیا اور بھالو کو فرار ہونے سے روکنے کے لیے ایئرپورٹ کے ارد گرد پولیس افسران کو تعینات کیا گیا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ صورتحال کے پیشِ نظر رن وے کو رات 8 بجے تک بند رکھنے کا ارادہ ہے۔
واضح رہے کہ جاپان میں بھالوؤں کے ساتھ انسانوں کا مقابلہ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے، گزشتہ سال بھالوؤں نے جاپان میں 219 افراد پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 6 اموات بھی ہوئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جاپان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
ٹوکیو(ویب ڈیسک) جاپان نے اتوار کو بحرالکاہل کے شمالی حصے میں 6.7 شدت کے زلزلے کے بعد سونامی ایڈوائزری جاری کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جاپان کی موسمیاتی ایجنسی (جے ایم اے) کے مطابق زلزلہ شام 5 بج کر 3 منٹ پر (پاکستانی وقت کے مطابق 1 بج کر 3 منٹ پر) ایواتے کے ساحل کے قریب سمندر میں آیا، جس کے بعد ایک میٹر تک اونچی سونامی لہروں کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی ہے۔
جے ایم اے نے اپنے بلیٹن میں بتایا کہ ایواتے کے ساحلی علاقے کے لیے سونامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی اور مقامی افراد کو خبردار کیا گیا کہ لہریں کسی بھی وقت ساحل سے ٹکرا سکتی ہیں۔
قومی نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ کے مطابق سمندر میں سونامی لہریں دیکھی گئی ہیں اور شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ساحلی علاقوں کے قریب نہ جائیں، جاپانی ٹی وی چینلز پر براہِ راست مناظر میں سمندر نسبتا پرسکون دکھائی دے رہا تھا۔
یہ خطہ 2011 کے ہولناک زلزلے اور سونامی کی یادوں سے آج بھی خوفزدہ ہے، جب 9.0 شدت کے زلزلے نے تباہ کن سونامی کو جنم دیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا 18 ہزار 500 افراد ہلاک اور متعدد لاپتہ ہو گئے تھے۔
سونامی کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے 3 ری ایکٹرز میں بھی دھماکے ہوئے تھے، جس سے جاپان کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد کی بدترین آفت اور چرنوبل کے بعد دنیا کے بدترین ایٹمی حادثے کا سامنا کرنا پڑا۔
جاپان 4 بڑی ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہے، جو بحرالکاہل کے مغربی کنارے پر موجود رِنگ آف فائر کہلانے والے علاقے میں ہے اور اسے دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔
12 کروڑ 50 لاکھ آبادی والا جزیرہ نما ملک ہر سال تقریبا ایک ہزار 500 جھٹکوں کا سامنا کرتا ہے، ان میں سے زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں، تاہم ان سے ہونے والا نقصان ان کے مقام اور زمین کی گہرائی پر منحصر ہوتا ہے۔