Express News:
2025-06-29@02:18:54 GMT

شکر کے کڑوے مزے

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

مضمون صحت و تن درستی سے متعلق تھا، جس میں تحریر تھا کہ کون کون سے پھل، سبزیاں انسانی صحت پر اچھا اثر ڈالتی ہیں اور کون سی کھانے پینے کی اشیا نقصان دہ ہوتی ہیں اور انسان کو بری اور خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرتی ہیں۔

غذائی اجناس کو انسانی صحت کا ہتھیار کہا جاتا ہے، ایک اہم بات یہ کہ غذائی تمام کی تمام اجناس کو ایک حد تک استعمال کرنا مفید ہے جب کہ اس کی زیادہ مقدار بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، پہلے کا دور کچھ اور ہی تھا، پہلوان حضرات کیا کیا کچھ استعمال کیا کرتے تھے اور تو اور ہمارے مشہور اور مقبول گلوکار مہدی حسن کہ جن کی گلوکاری کی ایک دنیا مداح ہے پہلوانی تو کرتے ہی تھے یاد نہیں پر اتنا ضرور کہیں پڑھا تھا کہ نوجوانی میں ان کی کھلائی پلائی اس طرح تھی کہ جیسے پہلوان حضرات کرتے تھے۔ صرف یہ ہی نہیں جسمانی مشقیں بھی مثلاً بیٹھکیں، ڈنڈ وغیرہ وغیرہ۔

اب بات سوچنے کی ہے کہ ایک گلوکارکی اتنی ساری غذا اور وہ بھی اس قدر طاقتور، توکچھ کچھ یاد ہے کہ گانے والوں کے لیے یہ بھی ضروری تھا اور وہ کوئی عام گانے والے تو تھے نہیں، خاندانی گلوکار تھے۔ سروں کو کھینچنا اور کتنا کھینچنا اور کس طرح کھینچنا یہ تو مہدی حسن کا ہی کمال تھا۔ آواز کا کمال ایسا کہ پھر ان کے بعد اس قدر خوش گلو نہ ملا۔ مہدی حسن صاحب کو عروج تو ملا لیکن ان کی زندگی کے آخری ایام تکلیف میں گزرے کہ ان کا دور اس قدر پبلسٹی کا نہ تھا۔ آج کل تو گلے سے ٹھیک طرح سے آواز نہیں نکلتی اور۔۔۔۔ بہرحال یہ برانڈڈ دور ہے اور بات پھر کہیں سے کہیں نکل گئی۔

بات ہو رہی تھی کہ انسانی صحت کے لیے کیا اچھا ہے اور کیا برا۔ مضمون میں ایک جگہ اٹک کر رہ گئے، شکر کے کڑوے مزے۔ بات سوچنے کی ہے بھلا شکرکے بھی کڑوے مزے ہوتے ہیں؟ لیکن سائنس نے یہ ثابت کر دیا کہ حقیقتاً زیادہ شکر انسانی صحت کے لیے اچھی نہیں ہے۔ اب ہم میں سے کتنے ہیں جو قسم قسم کی مٹھائیاں،کیک، چاکلیٹ اور ایسی ہی میٹھی میٹھی اشیا بازار سے ڈھیروں ڈھیر خریدتے اورکھاتے ہیں۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ میدے سے بنی اشیا کی جگہ بغیر چھنے آٹے کی روٹی کھائی جائے اب کوئی ان ماہرین سے پوچھے کہ سفید میدے کے ترتراتے گھی میں بالشت بھر پراٹھے کس قدر ذائقہ دار ہوتے ہیں۔ ان تک گھی کس طرح پراٹھوں کو سیراب کر دیتا ہے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ سفید پالش زدہ چاول نہ کھائے جائیں بلکہ سرخ نہیں تو بھورے چاول کھائیے۔ کیوں جناب! یہ اتنے مہنگے مہنگے انگلی سے ذرا چھوٹے چاول، ایک ایک دانہ کھلا کھلا، کیا ماہرین کی آنکھ کو برا لگتا ہے؟ سب ناشکری ہے جناب، اگر قیمت ملاحظہ کریں تو ماتھے پر پسینہ بھی آجاتا ہے، اب اتنے گراں قدر چاولوں کو مہینے میں ایک بار نوش کیا جائے یا ہفتہ وار ہی مناسب رہے یہ آپ کے بجٹ پر منحصر ہے۔

بجٹ سے کیا خوب یاد آیا کہ قلم کی پھسلن نہ پوچھیں۔ ہم تو انسانی صحت کے متعلق بات کر رہے تھے، اس میں بجٹ کہاں سے آگیا۔ پھر وہی پہلی بات کہ شکر کی کثرت منہ میٹھا کرنے کے بجائے زندگی میں تلخیاں گھولتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دراصل شکر سرطان پاتی ہے۔ یہ سارے کیک، پیسٹریز، چاکلیٹس، رنگ بہ رنگی مٹھائیاں تو جیسے دوڑتی بھاگتی دور چلی گئیں، پر دکانیں ہیں کہ کھلتی جا رہی ہیں۔ بڑے بڑے مالز میں شاپنگ سینٹرز میں بھی رنگ بہ رنگی للچاتی نظروں کے طواف میں نظر آنے والی یہ خوش رنگ اشیا انسانی صحت کے لیے اچھی ہوں نہ ہوں، پر مزے میں نہ ہی پوچھیں۔ یہ تمام اشیا ہمیں باور کراتی ہیں کہ آج ہی مزے لوٹ لو، پھر ہو نہ ہو۔

بات پھر موضوع کی جانب کھینچ کر لاتے ہوئے کہ شکرکے کڑوے مزے۔ یہ کس کے ذہن کی اختراع تھی۔ تو جناب! یہ سچ ہے کہ خون میں شکر کی بلند سطح سے لبلبے اور جگر کا سرطان ہو جاتا ہے۔ مزید تحقیق نے یہ بھی بتایا تھا کہ خواتین میں چھاتی کا سرطان، شکر ہی دراصل اصل سبب ہے۔ یہ سارا پلندہ جن صاحب نے کھولا وہ بھی 1931 میں ، وہ ہیں اوٹو واربرگ ایم ڈی پی ایچ ڈی نے جو نوبل انعام یافتہ بھی ہیں۔

موصوف کو نوبل انعام کھیلتے کودتے نہیں پکڑا دیا گیا تھا۔ ایک طویل وقت سے دنیا پریشان تھی کہ آخر ایسا کیا مرض ہے جو انسان کو اچانک جکڑ لیتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اپنے اعضا بھی خراب ہونے لگتے ہیں۔ غرض ایک اہم ایجاد اور تحقیق نے دنیا پرکئی در وا کیے تھے اور آج تک اس تحقیق پر کام چل رہا ہے۔ انسانوں سے لے کر چوہوں تک پر ریسرچ ہو رہی ہے۔ ہم جیسے انسانوں نے تو یہ ہی سیکھا کہ انسان جب فطرت سے دور جانے کی کوشش میں ہاتھ پیر مارے جاتا ہے اور ترقی کے وبال میں الجھ جاتا ہے تو قدرت اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔

نوبل انعام یقینا ایسے انسان کو دینا بنتا ہی تھا کہ جس نے اس غیر ترقی یافتہ دور میں یعنی 1931 سے پہلے کم وسائل اور کمپیوٹر اور ان سے جڑے غیر انسانی ذہانت کے ذخیرے کے بغیر کیا کارنامہ انجام دیا تھا، جب کہ اس وقت سوشل میڈیا کس چڑیا کا نام ہے کون جانتا تھا؟ تحقیق کار چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم، سب انسانی خدمت اور ان کے لیے اپنا تن من دھن لٹانے کی ہمت رکھتے تھے اور ایسا ہوا بھی ہے۔

تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں انسانی خدمت اور ان تھک محنت ایسے مثبت عوامل ہیں جو کہیں نہ کہیں اپنا ثمر دکھاتے ہیں، لیکن شکر کے کڑوے مزے کی مانند اگر دنیا کے سو میں سے ننانوے مسائل میں جس ہستی کا نام بار بار ابھر کر سامنے آئے تو ایسے انسان کو نوبل انعام کا حق دار ٹھہرانا، کچھ عجیب سا لگتا ہے۔ یہاں شکرکا کڑوا مزہ یاد آتا ہے اور اس سے منسلک خطرناک بیماری بھی جو آج کل دنیا کے بیش تر ممالک پر اثر انگیز ہے۔

روئے زمین پر سب سے بڑا مسئلہ امن و سلامتی کو قائم رکھنا ہے نہ کہ بگاڑنا، بہرحال امن ایک بڑی اور اہم ضرورت ہے، کون کیا چاہتا ہے، کیوں چاہتا ہے غرض اس سے نہیں ہے۔ اللہ نے قرآن میں واضح طور پر فساد کرنے والوں کو ناپسند فرمایا ہے۔ یہ کنفرم ہے کہ اس سے آگے ساری باتیں بے معنی ہیں کہ وہ سارے عالم کو جاننے والا ہے، اسی لیے صلح و سلامتی کے بڑھے ہاتھوں کو تھامنے کا حکم ہے۔ چاہے اس میں دھوکا ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ ہم تو اپنے رب کے لیے ہر عمل کریں گے، آگے وہ دھوکا کرنا چاہتے ہیں تو اس بڑی قدرت والے نے واضح طور پر بتا دیا کہ ’’ اللہ تمہارے لیے کافی ہے۔‘‘

انسانی صحت اور غذائی اجناس سے ہوتی بات سرطان اور دنیا کے بڑے انعام تک جا پہنچی تھی۔ ایک بڑی فلم کے بڑے سے چھوٹے اداکار کا کہنا کہ اسے دنیا کا بڑا انعام اس لیے دینا چاہیے کہ اس نے دنیا میں امن کم اور فساد زیادہ پھیلایا ہے، اب ہم اخلاق میں اور کیا کہہ سکتے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہی ہے کہ چھوٹے چھوٹے کردار ادا کر کے انسان ہیرو کبھی نہیں بن سکتا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انسانی صحت کے انسان کو جاتا ہے ہے اور اور ان یہ بھی کے لیے ہیں کہ تھا کہ

پڑھیں:

غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ

غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے مختلف حملوں کے نتیجے میں میں کم از کم 72 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے غزہ پر اسرائیل کی جاری جنگ کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں ہونے والے اجلاس کے دوران رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

’فوری جنگ بندی ناگزیر ہے‘

اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ

’ہم اسرائیل اور فلسطین کے درمیان فوری اور دیرپا جنگ بندی کے حامی ہیں۔ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے اسرائیل اور امریکا کے درمیان 2 ہفتوں میں غزہ جنگ کے خاتمے پر اتفاق، اسرائیلی اخبار کا دعویٰ

یورپی یونین نے غزہ میں انسانی بحران پر بھی تشویش ظاہر کی اور تمام فریقین سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔

ایران-اسرائیل کشیدگی پر تشویش

یورپی رہنماؤں نے اسرائیل اور ایران کے درمیان غیر مستحکم جنگ بندی کو خطے کے لیے خطرہ قرار دیا۔

’یہ کمزور جنگ بندی کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں پورے مشرقِ وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین سفارتی کوششوں کے ذریعے خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 72 افراد شہید

غزہ کے اسپتال ذرائع نے معروف عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ کو بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کے مختلف حملوں کے نتیجے میں میں کم از کم 72 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

انسانی امداد کے دوران بھی خونریزی جاری

غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق، گزشتہ 4 ہفتوں کے دوران 549 فلسطینی اسرائیلی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اس وقت شہید ہوئے جب وہ انسانی امداد تک رسائی کی کوشش کر رہے تھے۔
اسی عرصے میں 4,066 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں زیادہ تر غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے امدادی مراکز کے قریب متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے غزہ میں جنگ بہت سخت، بوجھ ناقابل برداشت، اسرائیلی صدر کا اعتراف

جنگ کا خوفناک اعداد و شمار

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک کم از کم 56,259 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ 132,458 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ میں انسانی بحران مزید گہرا

اسرائیلی جارحیت نہ صرف عام شہریوں کی جان لے رہی ہیں بلکہ اس کے سبب خوراک، پانی، ادویات اور بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی بند ہو چکی ہے۔

اقوامِ متحدہ اور عالمی انسانی حقوق تنظیموں نے بھی فوری جنگ بندی اور محفوظ انسانی راہداریوں کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل غزہ فلسطین یورپی یونین

متعلقہ مضامین

  • غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم
  • عالمی برادری امریکی جارحیت کا سخت نوٹس لے، فرح عظیم شاہ
  • اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے کئی علاقوں میں جبری انخلا کے نئے احکامات جاری
  • ٹیکساس؛ 53 تارکین وطن کی ہلاکتوں پر ایک انسانی اسمگلر کو عمر اور دوسرے کو 85 سال قید
  • انسانی امداد کے نام پر قتلِ عام! غزہ میں خوراک لینے والے فلسطینی گولیوں کا نشانہ
  • دنیا باقی مسئلوں میں غزہ کے المیہ کو نظر انداز نہ کرے، یو این چیف
  • انسانی اسمگلنگ کیس: صارم برنی کی درخواستِ ضمانت پر وکیل کے دلائل مکمل
  • غزہ: 24 گھنٹوں میں 72 شہید، یورپی یونین کے رہنماؤں کا اسرائیلی جنگ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان کا عالمی یوم حمایت متاثرینِ تشدد پر ظلم و ستم کے شکار افراد سے اظہارِ یکجہتی