غزہ کا اسرائیلی محاصرہ توڑنے کیلیے فریڈم فلوٹیلا کا نیا مشن غزہ کی جانب روانہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ پر قابض اسرائیل کی سخت ناکابندی اور انسانی بحران کے باوجود عالمی ضمیر ایک بار پھر جاگ اٹھا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے 43 امدادی کشتیوں کو روک کر ان میں سوار 500 رضاکاروں کو گرفتار کرنے کے باوجود فلسطینیوں تک امداد پہنچانے کی کوششیں رُکیں نہیں۔ اب بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے ایک نیا قافلہ روانہ کر دیا ہے، جس میں 11 کشتیوں پر مشتمل امدادی مشن شامل ہے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق یہ بحری قافلہ اٹلی کے بندرگاہی شہر اوترانتو سے روانہ ہوا، جہاں سے 25 ستمبر کو اٹلی اور فرانس کے جھنڈے تھامے 2 کشتیاں روانہ ہوئی تھیں۔ یہ کشتیاں بعد ازاں 30 ستمبر کو ایک اور کشتی کنشینس سے جا ملی تھیں، جبکہ اب ان کا اگلا پڑاؤ 8 کشتیوں کے دوسرے گروپ تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ سے ملاقات ہوگا۔
یوں مجموعی طور پر 11 کشتیوں پر مشتمل یہ نیا قافلہ غزہ کی جانب بڑھ رہا ہے۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق اس وقت قافلے پر 100 کے قریب رضاکار سوار ہیں، جو یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب سمندر میں موجود ہیں۔
ان مہمات کا مقصد صرف خوراک اور ادویات پہنچانا نہیں بلکہ دنیا کو غزہ میں جاری انسانی المیے کی یاد دہانی کرانا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ تمام مشن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔
یہ نئی کوشش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی بحریہ نے محض ایک روز قبل فلسطین کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر حملہ کر کے درجنوں کشتیوں کو ضبط کیا اور سیکڑوں رضاکاروں کو گرفتار کر لیا۔ ماضی میں بھی اسرائیل کئی مرتبہ فلوٹیلا مشن پر حملے کر کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 18 سالہ محاصرہ نے 24 لاکھ فلسطینیوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ رواں برس مارچ سے تمام زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں، جس کے نتیجے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی صورت حال اب انسانی زندگی کے لیے ناقابلِ برداشت بنتا جا رہا ہے، جہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہے ہیں۔
دوسری جانب اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 66 ہزار 200 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی کے باوجود دنیا بھر سے امدادی جہازوں کا یہ سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت کا جذبہ نہ دبایا جا سکتا ہے، نہ روکا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی جانب
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کا قیام قبول نہیں: سلامتی کونسل اجلاس سے قبل اسرائیل نے مخالفت کردی
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان نے فلسطینی ریاست کے قیام کی ایک بار پھر مخالفت کردی۔
پیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کا اہم اجلاس شیڈول ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کرائی جائےگی۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، پاکستان
قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ہے، جس کے تحت غزہ میں عبوری انتظامیہ اور عارضی بین الاقوامی سیکیورٹی فورس قائم کی جائے گی۔
پچھلے مسودوں کے برعکس اس تازہ مسودے میں ممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا ذکر بھی شامل ہے، جس کے قیام کی اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ اجلاس میں کہاکہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔
نیتن یاہو پر بعض ارکان کی جانب سے تنقید بھی کی گئی، جن میں سخت دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل اسموٹرچ شامل ہیں، جنہوں نے الزام لگایا کہ نیتن یاہو نے حالیہ مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے اعتراف پر مناسب جواب نہیں دیا۔
اسموٹرچ نے نیتن یاہو سے کہاکہ فوری اور فیصلہ کن جواب تیار کریں تاکہ دنیا کے سامنے واضح ہو جائے کہ ہماری زمین پر کبھی فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے جواب دیا کہ مجھے اس معاملے پر کسی سے لیکچر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ جبکہ اسرائیل کے وزیر دفاع نے بھی کہاکہ اس معاملے پر اسرائیل کی پالیسی واضح ہے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ اسرائیل اسرائیلی زمین کے بیچ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر کبھی بھی رضامند نہیں ہوگا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد اس امریکی ثالثی شدہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کو عملی شکل دے گی، جس سے ایک طویل جنگ بندی ہوئی، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے کا پیش خیمہ ہے۔
مزید پڑھیں: چین کا غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم، دیر پا امن کے لیے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ
معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیل نے آخری 20 زندہ یرغمالیوں اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے قبضے میں 28 مردہ قیدیوں میں سے قریباً سب کو رہا کردیا۔ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا اور 330 لاشیں واپس کیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل اسرائیلی وزیراعظم فلسطینی ریاست نیتن یاہو وی نیوز