جنوبی افریقی صدر کا اسرائیل سے گرفتار کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوم فونٹین: جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں انسانی ہمدردی کے قافلے پر حملے اور کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتار جنوبی افریقیوں اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو فوراً رہا کیا جائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیرل رامافوسا نے کہا کہ گلوبل صمود فلوٹیلاپر کھلے سمندر میں اسرائیلی فورسز کا حملہ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے، یہ قافلہ کسی تصادم کے لیے نہیں بلکہ یکجہتی اور انسانی امداد لے کر غزہ پہنچنے کے لیے روانہ ہوا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے اس کارروائی کے ذریعے نہ صرف مختلف ممالک کی خودمختاری کو پامال کیا ہے بلکہ عالمی عدالت انصاف کے اس حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے جس میں غزہ تک بلا رکاوٹ انسانی ہمدردی کی رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
جنوبی افریقی صدرنے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی اس اپیل کی حمایت بھی کی کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے اور زندگی بچانے والے سامان کی ترسیل کو ممکن بنائے۔
سیرل رامافوسا نے کہا کہ ان کے خیالات تمام مغوی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، اور امید ظاہر کی کہ اسرائیل جلد از جلد ان انسانی حقوق کے کارکنوں کو رہا کرے گا کیونکہ ایسی کارروائیاں مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششوں کے تناظر میں کسی مقصد کو پورا نہیں کرتیں۔
جنوبی افریقی صدارت کے مطابق جن افراد کی گرفتاری کی تصدیق ہوچکی ہے ان میں نکوسی زویلیویلے منڈیلا، زوکیسوا وینر اور ریاض مولا شامل ہیں جبکہ زہیرا سومر، فاطمہ ہینڈرکس اور کیری شیلور کی صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی جانب جانے والے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘ پر حملہ کیا تھا۔ اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد بحری جہاز اور تقریباً 500 رضاکار شامل تھے جو 40 مختلف ممالک سے غزہ کے عوام کے لیے امداد لے کر روانہ ہوئے تھے۔ فلوٹیلا کے ٹریکر کے مطابق اسرائیلی افواج نے 21 جہازوں پر حملہ کیا اور کم از کم 317 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے مطابق ’’کئی کشتیاں‘‘ قبضے میں لے کر مسافروں کو ایک اسرائیلی بندرگاہ منتقل کیا گیا۔ اسرائیل نے غزہ پر تقریباً 18 برس سے ناکہ بندی قائم کر رکھی ہے، جسے مارچ 2025 میں مزید سخت کرتے ہوئے سرحدی راستے بند کر دیے گئے اور خوراک و ادویات کی فراہمی روک دی گئی، جس کے نتیجے میں قحط اور بیماریوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ تیزی سے ناقابلِ رہائش خطہ بنتا جا رہا ہے جہاں بھوک اور بیماری جان لیوا حد تک پھیل چکی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقی کے مطابق
پڑھیں:
سفاک اسرائیلی رژیم کی اندھی حمایت پر "جرمن چانسلر" کا اظہار فخر
ایک ایسے وقت میں کہ جب غزہ میں کھلے جنگی جرائم اور سفاکانہ کارروائیوں کے باعث، قابض صیہونی رژیم کیخلاف "فلسطینی شہریوں کی نسل کشی" کا مقدمہ ہیگ کی عالمی عدالت میں زیر سماعت ہے، ملکی نوجوانوں کیساتھ خطاب میں جرمن چانسلر کا فخریہ انداز میں کہنا تھا کہ "جرمنی اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے"! اسلام ٹائمز۔ جرمن حکومت کے سربراہ فریڈرک مرٹز (Friedrich Merz) نے قابض و سفاک صیہونی رژیم کے انسانیت سوز جرائم کی حمایت کا ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک کانفرنس جرمن نوجوانوں کے ساتھ خطاب کے دوران جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی کا موقف بھی واضح ہونا چاہیئے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ فریڈرک مرٹز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم مغربی اتحاد میں ہیں.. ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں.. پیارے دوستو، میں یہ نہیں بھولا!
واضح رہے کہ جرمنی، غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے ہی قابض صیہونی رژیم کا اندھا حامی رہا ہے جبکہ ایران کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جنگ کے دوران موجودہ جرمن چانسلر نے انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ "یہ (غزہ اور ایران پر حملے) ایک گھناؤنا کام (Dirty Job) ہے کہ جو اسرائیل ہم سب کے لئے انجام دے رہا ہے"۔
-