ٹرمپ کی غزہ میں جنگ بندی کی کوشش ناکام ،اسرائیلی حملوں میں مزید 81 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ میں جنگ بندی کوششیں ناکام ہو گئیں، اسرائیلی حملے تھم نہ سکے، 24گھنٹے میں مزید81 فلسطینی شہید اور 422 زخمیہو گئے۔ صیہونی فوج کی امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر فائرنگ اور بارودی حملے جاری ہیں، اسرائیلی فوج نے بے گھر افراد کے اسکولوں اور تباہ حال عمارتوں پر بھی حملے کیے۔ اسرائیل اور امریکا کی حمایت سے چلنے والے امدادی مراکز قتل کا میدان بن گئے۔ یو این آر ڈبلیو اے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کو باقاعدہ حکم دے کر امداد کے منتظر21 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، محصور علاقے میں ایک ہفتے میں غذائی قلت سے 66 بچے شہید ہوئے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے کئی علاقوں میں جبری انخلا کے احکامات جاری کر دیے، نصیرات، زہرا، مغرقہ کی میونسپلٹیز اور شمالی
ساحلی پٹی سمیت متعدد علاقے خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ فلسطینیوں کی دربدر زندگی، بھوک، پیاس اور موت کی وادی میں بے یار و مددگار ہجرت، انسانی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب بنتی جا رہی ہے۔ غزہ کے اسپتال ذرائع کے مطابق ہفتے کی صبح غزہ شہر کے تفح محلے پر اسرائیلی حملے میں 11 فلسطینی مارے گئے۔ خان یونس کے علاقے القرارہ میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد اس وقت شہید ہو گئے جب وہ اپنے تباہ شدہ گھر کا حال دیکھنے گئے۔ شہدا میں حمدان عطیہ حمدان شعت، عطیہ حمدان شعت، احمد حمدان عطیہ شعت اور ایمن حمدان عطیہ شعت شامل ہیں۔ رفح کے شمالی علاقے میں امریکا کی پشت پناہی میں چلنے والے امدادی مرکز کے قریب قابض اسرائیلی فوج نے اندھا دھند گولیاں برسائیں، جس میں عبدالباسط الھمص اور عمار یاسر اسماعیل الزیناتی شہید ہوئے۔ عبسان کبیرہ پر اسرائیلی حملے میں 3 شہری شہید ہوئے جن کے نام عاہد عدنان ابو یوسف، منیر ابو مسامح اور آدم عرفات فسفس ہیں۔ شمالی غزہ میں الشاطی کیمپ کے قریب عدنان العلمی اسکول پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک معصوم بچہ شہید اور متعدد دیگر بچے زخمی ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے مواصی میں مہاجرین کی ایک خیمہ بستی کو نشانہ بنایا گیا جس میں احمد، ولید اور عمر حسین احمد ابو ستہ 3 بھائی لقمہ اجل بن گئے۔ عبسان کبیرہ میں ہی تیسیر اسماعیل مرزوق النجار بھی قابض اسرائیلی حملے میں جام شہادت نوش کرگئے۔ مشرقی غزہ میں قابض اسرائیلی فضائیہ نے صبح سویرے 2 فضائی حملے کیے جو توپخانے کی گولہ باری کے ساتھ کیے گئے۔ اسی علاقے میں معن کے مقام پر رہائشی عمارتوں کو مکمل طور پر دھماکوں سے اڑا دیا گیا۔ اب تک 56,331 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی ہے۔ 132,632 سے زاید شہری زخمی ہوئے ہیں،11ہزار سے زاید لاپتہ ہیں، جب کہ درجنوں افراد قحط سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 2 ملین سے زاید فلسطینی جبری ہجرت کے عالم میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ قابض اسرائیل نے 18مارچ 2025ء کے بعد جنگ بندی معاہدے کو یکسر نظرانداز کر کے 6008 شہریوں کو شہید کیا اور20591 زخمیوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ 27 مئی کو امدادی مراکز کو قتل گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں مزید 549 شہید اور 4066 زخمی ہوئے۔ نام نہاد اسرائیلی امریکی ادارہ “غزہ ہیومنیٹری فانڈیشن جو عالمی سطح پر مسترد شدہ ہے، کو انسان دوستی کے لبادے میں قتل عام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، قابض اسرائیلی فوج نے اب تک1580 طبی اہلکار، 115 سول ڈیفنس ورکرز، 220 صحافی اور 754 پولیس اہلکار شہید کر دیے ہیں۔ اس درندگی کے دوران15 ہزار سے زاید مجازر (قتل عام) انجام دی گئیں، جن میں 14 ہزار سے زاید خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا، اور2500 خاندان مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹا دیے گئے۔ حکومتی میڈیا دفتر اور اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق قابض اسرائیل نے غزہ کی88 فیصد عمارتوں کو مسمار کر دیا ہے، جس سے نقصانات 62 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج اس وقت غزہ کے77 فیصد علاقے پر قبضہ جما چکی ہے۔ اب تک 149 تعلیمی ادارے مکمل طور پر اور 369 جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔828 مساجد مکمل، جبکہ167 مساجد جزوی طور پر شہید کر دی گئی ہیں‘ 60 میں سے19 قبرستان مٹا دیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی اسرائیلی حملے اسرائیلی فوج قابض اسرائیل چکے ہیں شہید ہو سے زاید
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں اچکزئی کی جانب سے اسپیکر پر حملے کی منصوبہ بندی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق پر حملے کی منصوبہ بندی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں آج ایک متنازع واقعہ پیش آیا جب اپوزیشن رکن محمود خان اچکزئی نے اسپیکر سردار ایاز صادق کو دوران اجلاس زبردستی کرسی سے اتارنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق اچکزئی نے اپوزیشن لابی میں کہا کہ اگر ہمیں اپنا حق لینا ہے تو یہ سب کرنا پڑے گا۔ اس منصوبے کی سخت مخالفت کئی اہم رہنماو ¿ں نے کی جن میں بیرسٹر گوہر، علی محمد خان، عامر ڈوگر شامل ہیں۔
ارکان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کی کرسی پر حملہ پارلیمان اور جمہوریت پر حملہ ہوگا اور اس سے خود اپوزیشن کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔ مخالفت کے بعد محمود خان اچکزئی خاموش ہوگئے۔
اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا یہ اوچھی حرکتیں کرکے اپنا اصل چہرہ دکھا رہے ہیں۔ میں نے ہمیشہ جمہوری انداز میں ایوان کو چلایا اور آئین و قانون کی پاسداری کی ہے۔ ایسی کسی بھی حرکت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اسپیکر ایاز صادق نے یہ بھی استفسار کیا کہ اگر اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر نہیں بنایا گیا تو کیا وہ یہ سب کریں گے؟ یہ واقعہ قومی اسمبلی میں جاری کشیدگی اور اپوزیشن حکومت تعلقات میں بڑھتی ہوئی تناو ¿ کی واضح عکاسی کرتا ہے۔