مدرسے صدیق اکبر میں زخمی ہونے والوں بچوں کے والدین کا ہیلتھ سینٹر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)مدرسہ صدیق اکبرؓ میں زخمی ہونے والے اور شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر ٹنڈوجام کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر دیا ایمرجنسی ہونے کے باوجود اسپتال میں ڈاکٹر اور عملہ موجود نہیں تھا تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام مدرسہ صدیق اکبرؓ کی برسات اور تیز آندھی کی وجہ سے چھت گرنے کی وجہ سے بیس بچے چھت کے نیچے دب گئے تھے ان بچوں کے والدین نظیر احمد سفیر خان سلطان اویس علی سمیت دیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کریں نظیر احمد نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے بلال کو زخمی حالت میں لے کر اسپتال جب پہنچا تو وہاں پر ایمرجنسی ہونے کے باوجود اسپتال خالی پڑا ہوا تھا اور اس کے شور مچانے پر ایک ڈاکٹر اور کمپوڈر آیا انھوں نے ہمیں فسٹ ایڈ نہ ہونے کے برابر دے کر حیدرآباد سول اسپتال منتقل کر دیاانھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایمرجنسی جب لگی ہوئی تھی تو ٹنڈوجام جو ایک لاکھ آبادی کے قریب کا شہرہے اور اس میں صرف ایک رورل ہیلتھ سنٹر ہے اس میں طبی سہولت اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ کیوں نہیں موجود تھا انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کانوٹس لے کر غیر حاضر عملے کے خلاف کاروائی کرے اور ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر کو تعلقہ کا درجہ دیا جائے تاکہ شہریوں کو حیدرآباد جانے کے بجائے مقام پر ہی علاج کی سہولت دستیاب ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رورل ہیلتھ سنٹر
پڑھیں:
گلگت: دنیور نالہ میں لینڈ سلائیڈنگ، متعدد ملبے تلے دب گئے، 8 رضاکار جاں بحق
گلگت کے علاقے دنیور نالہ میں اتوار پیر کی درمیانی شب لینڈ سلائیڈنگ کے باعث افسوسناک حادثہ پیش آیا، جس میں 8 مقامی رضاکار ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق یہ رضاکار حالیہ سیلاب سے متاثرہ واٹر چینل کی بحالی کا کام کر رہے تھے کہ اچانک پہاڑ سے مٹی اور پتھروں کا بھاری تودہ گر پڑا۔ واقعے کے فوراً بعد مقامی افراد اور ریسکیو ٹیموں نے امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے 3 افراد کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مزید افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جس کے باعث ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے حادثے کے بعد علاقے کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور ریسکیو اہلکار بھاری مشینری کے ساتھ متاثرہ مقام پر کام کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دینور گلگت بلتستان لینڈ سلائیڈنگ