data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)مدرسہ صدیق اکبرؓ میں زخمی ہونے والے اور شہید ہونے والے بچوں کے والدین نے ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر ٹنڈوجام کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر دیا ایمرجنسی ہونے کے باوجود اسپتال میں ڈاکٹر اور عملہ موجود نہیں تھا تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام مدرسہ صدیق اکبرؓ کی برسات اور تیز آندھی کی وجہ سے چھت گرنے کی وجہ سے بیس بچے چھت کے نیچے دب گئے تھے ان بچوں کے والدین نظیر احمد سفیر خان سلطان اویس علی سمیت دیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی کریں نظیر احمد نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے بلال کو زخمی حالت میں لے کر اسپتال جب پہنچا تو وہاں پر ایمرجنسی ہونے کے باوجود اسپتال خالی پڑا ہوا تھا اور اس کے شور مچانے پر ایک ڈاکٹر اور کمپوڈر آیا انھوں نے ہمیں فسٹ ایڈ نہ ہونے کے برابر دے کر حیدرآباد سول اسپتال منتقل کر دیاانھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایمرجنسی جب لگی ہوئی تھی تو ٹنڈوجام جو ایک لاکھ آبادی کے قریب کا شہرہے اور اس میں صرف ایک رورل ہیلتھ سنٹر ہے اس میں طبی سہولت اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ کیوں نہیں موجود تھا انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کانوٹس لے کر غیر حاضر عملے کے خلاف کاروائی کرے اور ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر کو تعلقہ کا درجہ دیا جائے تاکہ شہریوں کو حیدرآباد جانے کے بجائے مقام پر ہی علاج کی سہولت دستیاب ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رورل ہیلتھ سنٹر

پڑھیں:

سیکنڈری اسکول میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے بھگدڑ؛ 29 طلبا ہلاک اور 260 زخمی

وسطی افریقی جمہوریہ (Central African Republic) میں ایک افسوسناک واقعے میں 29 طلبا ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک Central African Republic کا یہ پبلک ہائی اسکول امتحانی مرکز تھا جہاں دیگر 6 اسکولوں کے 5 ہزار سے زائد طلبا امتحان دے رہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اچانک اسکول میں زور دار دھماکے میں ٹرانسفارمر پھٹ گیا اور اس میں آگ لگ گئی۔ بچوں کی چیخ و پکار سے کان پڑی آواز سنائی دے رہی تھی۔

دھماکا اتنا شدید نوعیت کا تھا کہ اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ طلبا نے جانیں بچانے کے لیے اوپری منازل سے بھی چھلانگیں لگائیں اور ایک دوسرے کو روندتے گئے۔

ریسکیو ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ اسکول میں بھگدڑ مچنے سے 29 طلبا ہلاک اور 260 زخمی ہوگئے جن کی عمریں 18 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔

افسوسناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی والدین اور شہری بڑی تعداد میں اسکول پہنچ گئے۔ مشتعل ہجوم کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا رہا۔

والدین نے اسکول انتظامیہ کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ناقص کارکردگی اور حفاظتی اقدامات نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا۔

حکومت نے یقین دلایا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت سے سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • 16 یونین کونسل والے شہر میں کوئی اسپتال نہیں،جماعت اسلامی
  • سیکنڈری اسکول میں ٹرانسفارمر پھٹنے سے بھگدڑ؛ 29 طلبا ہلاک اور 260 زخمی
  • ٹنڈوجام :مدرسے کی چھت گرنے سے 2 بچے شہید،30 زخمی
  • آل لیڈیز ہیلتھ ورکرز پروگرام یونین کا سندھ اسمبلی گے دھرنا
  • کراچی: فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی
  • بارش کے دوران مدرسے کی چھت گرنے سے 2 طالبعلم جاں بحق، 20 زخمی
  • جنید اکبر کی اپنی ہی پارٹی اور صوبائی حکومت کیخلاف چارج شیٹ
  • محرم الحرام: سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • حمایت ایران ریلی کراچی میں والدین کے ہمراہ شریک معصوم بچے، ویڈیو رپورٹ