data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جموں (اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی( این آئی اے)کی ایک عدالت نے پہلگام میں گرفتار کیے گئے دو کشمیری نوجوانوں کا مزید 10روز ہ ریمانڈ منظور کرلیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بدنام زمانہ تحقیقاتی دارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے پرویز احمد ، بشیر احمد نامی نوجوانوں کو ضلع گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے علاقے پہلگام بٹکوٹ سے گرفتار کیا تھا ۔تحقیقاتی ادارے نے ان کی گرفتاری کا جواز فراہم کرنے کیلئے انہیں22اپریل کو ہونے والے پہلگام حملے سے منسلک کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں نے حملہ آوروں کو رہائش اور کھانے پینے کا سامان فراہم کیا تھا۔این آئی اے عدالت نے گزشتہ روز ( جمعہ ) انہیں مزید 10 دن کے ریمانڈ پر تحقیقاتی ادارے کی تحویل میں دیا۔ اس سے قبل ایک مقامی عدالت نے پیر کے روز گرفتار نوجوانوں کا پانچ روزہ ریمانڈ منظور کیا تھاجس کی معیاد گزشتہ دن ختم ہوگئی تھی۔یاد رہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد نہتے کشمیریوں پر اپنے مظالم میں تیزی لائی ہے ۔ بھارتی فورسز نے واقعے کے بعد سے اب تک چار ہزار کے لگ بھگ نوجوان جھوٹے مقدمات میں گرفتار کر لیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی اے عدالت نے

پڑھیں:

لداخ میں مودی سرکار کی ریاستی دہشت گردی؛ مزید 4 ہلاکتیں، احتجاجی رہنما بھی گرفتار

مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں علیحدہ ریاستی حیثیت اور خصوصی حقوق کے حق میں جاری احتجاجی تحریک پر مودی سرکار کے طاقت کے بے دریغ استعمال کے باوجود پورے زور و شور کے ساتھ جاری ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار کی ایما پر کٹھ پتلی کشمیری انتظامیہ نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

تازہ واقعے میں پولیس کی فائرنگ سے مزید 4 افراد مارے گئے جب کہ احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والے ماحولیاتی رہنما سونم وانگچک کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔

رواں ماہ کی ابتدا سے جاری ان احتجاجی مظاہروں میں پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 سے زائد ہوگئی جب کہ 50 سے زائد زخمی ہیں۔

ایک سینئیر پولیس افسر نے تصدیق کی کہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہنما سونم وانگچک کو پریس کانفرنس کرنے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا۔

بھارتی وزارت داخلہ نے الزام عائد کیا ہے کہ سونم وانگچک اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے عوام کو تشدد پر اکسا رہے تھے۔

مودی سرکار نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ سونم وانگچک کیتنظیم اسٹوڈنٹس ایجوکیشنل اینڈ کلچرل موومنٹ آف لداخ کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا۔

یاد رہے کہ 2019 میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کر کے براہِ راست وفاق کے زیر انتظام کر دیا تھا۔

متعصب مودی سرکار نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بھی ختم کردیا تھا۔

جس کے بعد سے لداخ کے عوام ریاستی درجہ بحال کرنے، ملازمتوں میں کوٹہ اور قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے مسلسل سراپا احتجاج ہیں لیکن کہیں سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔

جس کے بعد مقامی رہنما اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے۔ کیمپ میں عوام بھی بڑی تعداد میں جمع ہوگئے اور احتجاج کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔

ادھر مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ لداخ کے نمائندوں سے مذاکرات کا سسلہ 2023 سے جاری ہے جس کا اگلا دور 6 اکتوبر کو متوقع ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • لداخ میں مودی سرکار کی ریاستی دہشت گردی؛ مزید 4 ہلاکتیں، احتجاجی رہنما بھی گرفتار
  • وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف نازیبا پوسٹس کرنے پر 3 افراد گرفتار
  • لاہور، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل کی سماعت ملتوی
  • ملزم ملا نثار کی چار مقدمات میں درخواست ضمانت منظور
  • بچے کے اغوا اورقتل کیس میں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل
  • ڈیٹا فروخت کرنیکا معاملہ، تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ مکمل کرنے کیلیے مزید وقت مانگ لیا
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 83 فلسطینی شہید
  • سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کا 5 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور
  • خصوصی اکاؤنٹس کم عمر نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کیلیے ایک اہم قدم ہے
  • غزہ پر اسرائیلی فوج کے بدترین حملے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 37 فلسطینی شہید