دریائے سوات میں بہنے والوں کو بچانے ریسکیو اہلکار خالی ہاتھ آئے تھے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں بہنے والے افراد کو بچانے کے لیے آنے والے ریسکیو اہلکار خالی ہاتھ آئے تھے۔
ڈسکہ میں سانحۂ سوات میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حادثات اللّٰہ کی جانب سے آتے ہیں، لیکن ان کے سدِباب کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ ان لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحۂ سوات پر الفاظ نہیں ملتے جو بیان کیے جا سکیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ماں کے سامنے بچے پانی کی نذر ہو گئے، یہ ریسکیو کی ناکامی ہے، متاثرہ خاندان پر قیامت ٹوٹ پڑی، اُس حکومت پر پتہ نہیں کوئی قیامت ٹوٹی ہے یا نہیں۔
دوسری جانب دریائے سوات میں ڈوبنے والے بچے کی نمازِ جنازہ آبائی علاقے میں ادا کر دی گئی، بچے کی لاش آج چارسدہ میں دریا سے برآمد ہوئی تھی۔
سانحۂ سوات میں دانیال سمیت گھر کے 3 افراد جاں بحق ہوئے، 3 کو بچا لیا گیا تھا، بچے کی لاش چارسدہ میں دریا سے ملی ہے۔
دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں بہنے والے افراد میں سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، 2 کی تلاش جاری ہے، 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کردی گئی۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بچے کی لاش اسپتال منتقل کر دی گئی تھی، بچے کے جسدِ خاکی کو ایمبولینس میں آبائی علاقے مردان منتقل کیا گیا تھا۔
اب بھی ایک لاپتہ شخص کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 12ہو گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دریائے سوات میں نے والے بچے کی
پڑھیں:
سانحہ دریائے سوات کی وجہ حکومت خواب غفلت میں ہے‘ عظمیٰ بخاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سوات میں 16 لوگوں کے ڈوبنے کا حادثہ پہلی بار نہیں ہوا، ایک ہی صوبے میں اس نوعیت کے حادثات بار بار رونما ہوتے رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوے انہو ں نے کہا کہ حادثات کہیں بھی رونما ہوسکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ اپنے تجربات سے کیا سیکھتے ہیں، کسی حادثے کے بعد آپ ریسکیو اور بحالی کا کام کس انداز سے ترتیب دیتے ہیں، جب دریائے سوات کے کنارے اتنے حادثات رونما ہوتے ہیں تو وہاں کہیں ریسکیو کیمپ کیوں قائم نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 12،13 سال سے ایک ہی جماعت کی حکومت ہے، سیاح دریائے سوات میں ڈوب رہے تھے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اڈیالہ جیل کے باہر بادشاہ سلامت کی نوکری کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات پر سیاست نہیں ہونی چاہیے لیکن اس صوبے میں 12 سال سے ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے، متاثرہ خاندان مدد کا انتظار کرتا رہا، کوئی نہیں پہنچا۔سوات حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کا تعلق سیالکوٹ سے تھا۔ سوات میں جان بحق افراد کے لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نالائق نااہل اور کرپٹ حکومت ہیں جو اپنے ٹائیگر کو بانٹتی ہے لیکن ریسکیو کے نام پر کچھ کرنے کو تیار نہیں۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مقتولین کی لاشوں کے تابوت کوڑا اٹھانے والی گاڑیوں میں روانہ کیے گئے، جو انتہائی دکھ اور شرمندگی کی بات ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ عزت سے ان کی میتیں بھی روانہ نہیں کرسکے۔