UrduPoint:
2025-08-14@11:31:07 GMT

چین نے پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا قرض رول اوور کردیا

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

چین نے پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا قرض رول اوور کردیا

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جون 2025ء ) چین کی جانب سے پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالرز کا قرض رول اوور کردیا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین نے پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور کردیا ہے، یہ قرض رول اوور کرنے کے بعد پاکستان کے ذرمبادلہ ذخائر 14 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس گزشتہ 3 سال سے موجود 2 ارب 10 کروڑ ڈالرز کو رول اوور کیا گیا ہے، اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے 2 ماہ قبل واپس کیے گئے ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے کمرشل قرضوں کو بھی ری فنانس کردیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر اور 50 کروڑ ڈالر دیگر ملٹی لیٹرل فنانسنگ سے حاصل ہوچکے ہیں، پاکستان کو آئی ایم ایف شرائط کے مطابق رواں مالی سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر سے اوپر رکھنے ہیں۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں پاکستانی اور چینی اداروں کے درمیان ایک نئی طبی شراکت داری نے پاکستان بھر کے ہزاروں مستحق مریضوں کیلئے امید کی کرن روشن کر دی ہے، چائنہ،پاکستان یوتھ ایکسچینج کمیونٹی نے بیجنگ ون ہارٹ اسفیئر چیریٹی فانڈیشن اور فاطمہ الزہرا میڈیکل سینٹر اسلام آباد کے ساتھ ایک تین سالہ معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد ضرورت مند افراد کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنا ہے، اس انسان دوست اقدام کے ذریعے غریب اور مستحق افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی جن میں آپریشنز، ادویات اور بحالی کی خدمات شامل ہیں، یہ پروگرام خاص طور پر ہنگامی طبی امداد، دائمی امراض کے علاج، اور ماں و بچے کی صحت پر توجہ مرکوز کرے گا، جس سے ہر ماہ تقریبا ً3000 مریضوں کو فائدہ پہنچنے کا اندازہ ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ چائنہ پاکستان یوتھ ایکسچینج کمیونٹی، جو 2013 میں قائم ہوئی، پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں صحت، تعلیم اور بنیادی فلاحی منصوبوں کے ذریعے زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے مسلسل کام کر رہی ہے، یہ نئی شراکت داری چینی فلاحی امداد اور مقامی طبی مہارت کو ایک جدید ’’ٹیکنالوجی پر مبنی رضاکارانہ نیٹ ورک‘‘کے ماڈل کے تحت جوڑتی ہے تاکہ دیرپا اور موثر نتائج حاصل کیے جا سکیں، معاہدے میں مریضوں کی باقاعدہ فالو اپ سہولیات اور طبی عملے کے لیے پیشہ ورانہ تربیت بھی شامل ہے تاکہ خدمات کی افادیت کو بڑھایا جا سکے، پروگرام کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سہولت کو ابتدائی تین سالہ مدت سے آگے بھی بڑھایا جا سکتا ہے، جس سے ملک بھر میں مزید کمیونٹیز مستفید ہوں گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قرض رول اوور کروڑ ڈالر

پڑھیں:

فیلڈ مارشل کے اوور سیز سے خطاب

فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب اب ایک معمول بنتے جا رہے ہیں۔ شروع تو اسلام آباد میں اوورسیز کنونشن سے ہوئے پھر امریکا میں وہ دو بار اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ اب انھوں نے برسلز میں بھی اوور سیز پاکستانیوں کے ایک جلسہ عام سے خطاب کیا ہے۔ اس طرح اب تک وہ چند ماہ میں اوور سیز پاکستانیوں کے چار اجتماعات سے خطاب کر چکے ہیں۔

یہ درست ہے کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں ایک رائے اور تاثر یہی تھا کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور فوج کے مخالف ہیں۔ لیکن فیلڈ مارشل کے خطابات اس تاثر کو ختم کر رہے ہیں۔ وہ اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں رائے بدل رہے ہیں۔

ان خطابات سے تحریک انصاف اوور سیز کمزور ہو رہی ہے اور فوج کے بارے میں رائے بھی بدل رہی ہے۔ اس لیے ان کے خطاب کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ویسے بھی پاکستان میں فوج کے کور کمانڈر اور بالخصوص ڈی جی آئی ایس پی آر نوجوانوں سے خطاب کر رہے ہیں، یونیورسٹیوں میں جا رہے ہیں، نوجوانوں سے بات کر رہے ہیں۔

اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ نوجوانوں میں فوج کے بارے میں رائے بدلی جائے۔ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ڈائیلاگ کیا جائے۔ ان کے سوالات کے جواب دیے جائیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر اس دفعہ امریکا کے شہر ٹامپا گئے جہاں امریکا کی سینٹر ل کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ وہ وہاں کمان کی تبدیلی کی تقریب میں گئے۔ اس تقریب کے بعد انھوں نے وہاں اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب کیا۔ یہاں ایک ہال میں ڈنر ہوا۔ جہاں پہلے فیلڈ مارشل نے خطاب کیا بعد میں سوالوں کے جواب بھی دیے۔

یہاں فیلڈ مارشل کو یہ سوال بھی ہوا کہ ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ آپ صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ فیلڈ مارشل نے ایسی تمام افواہوں کی سختی سے تردید کی اور واضح کیا کہ وہ کوئی سیاسی عہدہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ وہ فوج کے سربراہ کے طور پر خوش ہیں۔ وہ ملک کی جو خدمت کرنا چاہتے ہیں وہ بطور آرمی چیف کر سکتے ہیں۔

ایسا کوئی کام نہیں جو وہ بطور آرمی چیف نہیں کر سکتے اور اس کے لیے انھیں کوئی سیاسی عہدہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہے، وہ فوجی ہیں اور فوجی ہی رہنا چاہتے ہیں۔

فیلڈ مارشل کی اوور سیز پاکستانیوں کی تقاریر کا محور بھارت ہی نظر آرہا ہے۔ امریکا میں بھی ان کی تقریر کا بڑا حصہ بھارت کے حوالے سے تھا۔ اسی طرح برسلز میں بھی ان کی تقریر کا بڑا حصہ بھارت پر ہی تھا۔ برسلز میں یہ تقریب ایک قلعہ کے باغ میں ہوئی جس کے چاروں طرف جھیل تھی۔

ایک خوبصورت باغ کے درمیان میں کرسیاں اور اسٹیج لگایا گیا تھا۔ اسٹیج پر فیلڈ مارشل تھے اور باقی سب نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ برسلز میں فیلڈ مارشل نے تقریبا دو گھنٹے خطاب کیا۔ اس میں ڈیڑھ گھنٹہ بھارت کے بارے میں تھا باقی پاکستان کے معاشی مستقبل کے بارے میں تھا۔

وہ پاکستان کے سیاسی معاملات اور سیاسی صورتحال کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتے۔ ان کی تقاریر میں سیاست نہیں ہوتی۔ اگر کوئی سوال ہو جائے تو اس کا بھی محتاط جواب دیا جاتا ہے۔

فیلڈ مارشل پاکستان کے معاشی مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ 2030تک پاکستان دنیا کی بیس بڑی معیشت میں شامل ہو جائے گا۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ 2030 تک پاکستان جی ٹونٹی کا ممبر بن جائے گا۔ ان کے مطابق پاکستان اپنے معدنی وسائل کی مدد سے آیندہ چند سال میںاپنے تمام قرضے اتار دے گا۔

وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات بدلنے والے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب وہ آرمی چیف بنے تھے تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا، سیاسی اتنشار تھا، آج صورتحال مختلف ہے، ہم معاشی استحکام کی طرف ہیں اور سیاسی انتشار بھی ختم ہو گیا ہے۔

میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں کچھ دوست ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں کہ نظام کو خطرہ ہے۔ دوست فیلڈ مارشل کے ان خطابات سے بھی یہی تاثر دے رہے ہیں کہ معاملہ خراب ہے۔ لیکن میں نے ان دونوں خطاب سننے والے متعدد لوگوں سے بات کی ہے۔ وہ بتا رہے ہیں کہ فیلڈ مارشل اپنی تقاریر میں حکومت کی کارکردگی کی بہت تعریف کر رہے ہیں، وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی بہت تعریف کر رہے ہیں۔

وہ حکومت کی کارکردگی سے بہت مطمئن نظر آرہے ہیں، ان کی تقاریر سے کہیں بھی یہ تاثر نہیں مل رہا کہ وہ حکومت سے ناراض ہیں، وہ حکومت کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ امریکا ٹامپا میں خواتین کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑ ے صوبہ کی وزیر اعلیٰ خاتون ہے۔ وہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی بات کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی بہت تعریف بھی کی۔

فیلڈ مارشل کے خطابات کے سیاسی محرکات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ لوگوں کی رائے ہے کہ ان کے سیاسی اہداف ہیں ، اس لیے وہ اوور سیز سے خطاب کر رہے ہیں۔ پہلے گراؤنڈ تیارکی جائے گی پھر ملک میں کھیل شروع ہوگا۔

لیکن میں نہیں سمجھتا، کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ میری رائے میں اوور سیز میں فوج کے امیج کو ٹھیک کرنا واحد ایجنڈا ہے۔ پاکستان کا مثبت امیج پیش کرنا ایجنڈا ہے۔ ملک کے بارے میں بد گمانی ختم کرنا ہی اصل ہدف ہے۔

یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا ملک کے آرمی چیف کو اوور سیز کے ساتھ ایسے خطاب کرنا چاہیے۔ لوگوں کی یہ بھی رائے کہ اس طرح خطاب کرنا سیاست کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن پھر آپ کہیں گے کہ پاکستان میں نوجوانوں سے فوج کے جنرلز کا خطاب بھی ایسے ہی تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔

لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مخالف پراپیگنڈے کو ختم کرنے کے لیے یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ اس سے زیادہ اس میں کچھ نہیں۔ لیکن دوست نہیں مان رہے۔ وہ بضد ہیں کہ سیاسی اہداف ہیں۔ اب اس کا تو وقت ہی فیصلہ کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل کے اوور سیز سے خطاب
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • پاکستان کے 30 کروڑ ڈالر کے مقروض نکلے 5 ممالک
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر ہیں. آڈٹ حکام کا انکشاف
  • 5 ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے: آڈٹ رپورٹ
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالر کے مقروض نکلے
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • سری لنکا ، بنگلہ دیش، عراق ، سوڈان اور گنی بساؤ پاکستان کے مقروض نکلے
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفاٹلرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف