مخصوص نشستوں کی تقسیم، اے این پی نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کو چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اے این پی نے مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق الیکشن کمیشن کے طریقہ کار کو چیلنج کردیا۔
عوامی نیشنل پارٹی نے پشاور ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو فریق بنایا ہے۔
درخوست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی تقسیم ٹھیک نہیں کی، جنرل الیکشن میں ایک سیٹ ملنے پر ایک مخصوص نشست دی گئی۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ عوامی نیشنل پارٹی کی صوبائی اسمبلی میں 2 نشستیں ہیں، مخصوص بھی 2 ملنی چاہئیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ ا ے این پی کو خواتین کی ایک مخصوص نشست دی گئی ہے، باجوڑ ضمنی الیکشن میں اے این پی کو دوسری سیٹ مل گئی ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن
پڑھیں:
مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عدالتی فورم پر مخصوص نشستوں کا تقاضا نہیں کیا، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا، تحریک انصاف کی سپریم کونسل میں درخواست صرف عدالتی معاونت کیلئے تھی، ان وجوہات کی بنا پر تحریک انصاف کو 187 کے تحت ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہ کیا، چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک درخواست ضرور دائر کی لیکن وہ فریق بننے کیلئے نہیں تھی، بیرسٹر گوہر نے عدالتی معاونت کیلئے درخواست دائر کی۔