خیبرپختونخوا کو بحران میں دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں، عدم اعتماد کی تجویز زیر غور نہیں: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کسی ایسے اقدام کا حصہ نہیں بنے گی جس سے خیبرپختونخوا میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہو۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کوئی تجویز نہ تو پارٹی سطح پر اور نہ ہی کسی اعلیٰ فورم پر زیرِ غور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی ایسے حربے کا سہارا نہیں لیں گے جو صوبے کو کسی بحران میں مبتلا کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی وزیراعظم سے حالیہ ملاقات کو کسی خفیہ منصوبہ بندی یا سازش کا رنگ دینا درست نہیں۔ عرفان صدیقی کے مطابق عدم اعتماد ایک آئینی اور جمہوری عمل ہے، جس کا ماضی میں تحریک انصاف کے بانی بھی سامنا کر چکے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے پاکستان تاحریک انصاف سمیت ہر سیاسی جماعت کے احتجاج کے حق کو تسلیم کیا لیکن ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر احتجاج کی آڑ میں بدامنی یا انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی تو حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کی افواہیں زور پکڑ رہی تھیں، تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی حتمی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین پاکستان کا 27ویں ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان
اسلام آباد:تحریک تحفظ آئین پاکستان نے جمعہ 21 نومبر کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔
سپریم کورٹ کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جمعہ کو پورے پاکستان میں یومِ سیاہ منایا جائے گا، جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کے خلاف ہو اور 27ویں ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا۔
محمود اچکزئی نے بتایا کہ ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہوگی اور پر امن احتجاج ہوگا۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ آج ہم نے پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک واک کی، پاکستان میں عوام کے لیے انصاف کے تمام راستے بند ہوگئے، اب ظلم کا راستہ ہمارے سسٹم میں کوئی نہیں روک سکتا۔
انہوں نے کہا کہ متفقہ آئین کو متنازع آئین بنا دیا گیا، پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہو رہا ہے، آئین کی روح کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ اب یہ اسرئیل کو تسلیم کرلیں تو انہیں کون پوچھے گا؟ ہم پوچھیں گے اور پاکستان کی عوام پوچھے گی، جب تک زندہ ہیں ہم چپ نہیں رہیں گے۔
علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ آنے والا جمعہ پورے ملک میں یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا، ہر کوئی جمعہ کو سیاہ پٹیاں باندھے گا، قومی کانفرنس بھی بلائی جا رہی ہے۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پیٹرول میں 100 روپے ٹیکس دیا جا رہا ہے، اس وقت لوگ گندہ پانی پینے کی وجہ سے بیمار ہیں، ڈھائی لاکھ روپے ہر پاکستانی مقروض ہے لیکن ان کے لیے کوئی قانون سازی نہیں ہو رہی، صرف اشرافیہ کے لیے قانون سازی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے دستور کو نہیں مانتے نہیں جانتے، 27 ویں آئینی ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ ہے، استثنا غیر قانونی ہے، پاکستانی عوام اس کو مسترد کرتی ہے۔ ہم اس کی جنگ جاری رکھیں گے۔
مشتاق خان نے کہا کہ پاکستان کے مشیر سیاحت اسرائیل کے مشیر سے ملتے ہیں، امریکی دباؤ پر ٹرمپ کے منصوبے کو ووٹ دیا، یہ فلسطین کا سودا ہے، یہ مسجد اقصیٰ کا سودا ہے، ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔