کلیم اختر: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے "ہائی رسک" کیش ٹرانزیکشنز پر نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔ فنانس ایکٹ 2025 کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کی نقد رقوم کی منتقلی پر خودکار طریقے سے ٹریکنگ اور نگرانی کی جائے گی۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق 2 لاکھ روپے سے زائد کی کیش جمع کروانے پر 20.79 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو ہوگا۔

بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مشکوک یا مقررہ حد سے زائد کیش ٹرانزیکشنز کی رپورٹ ایف بی آر کو فراہم کریں۔ ضرورت پڑنے پر جمع کروانے والے سے ثبوت اور وضاحت بھی طلب کی جا سکتی ہے۔

سکولوں کی انسپکشن کرنے والے افسران کی آن لائن مانیٹرنگ کا فیصلہ

ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نیا سخت نگرانی کا خودکار نظام فعال کر دیا گیا ہے، جو ٹیکس چوری اور غیر قانونی لین دین کی روک تھام میں مدد دے گا۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ایف بی آر

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • دودھ کے بیوپاری سے ڈکیت 60لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • ایپل نے نیا موبائل آپریٹنگ سسٹم ’آئی او ایس 26‘ جاری کردیا، نئے فیچرز کیا ہیں؟
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  • کراچی، ڈکیتی کی بڑی واردات، بلڈر کے رائیڈر سے 46 لاکھ سے زائد کی رقم لوٹ لیے گئے
  • نادرا نے شناختی کارڈ کے اندراج کے عمل کو مزید تیز کردیا
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے