توہین مذہب کیس،ہنی ٹریپ میں ملوث کومل اسماعیل کا شناختی کارڈ بلا ک کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسلام آباد ہائیکور ٹ میں توہینِ مذہب کے مقدمات میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیشن کی تشکیل کے کیس پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا مبینہ ہنی ٹریپ کرنے والی کومل اسماعیل (ایمان) کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم ۔عدالت کا نیشنل سائبر کرائم ایوسٹی گیشن ایجنسی کو نادرا کی مدد سے شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دیدیا۔
کومل اسماعیل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، کیا بنا؟ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خانکومل اسماعیل کا جو ایڈریس تھا ہماری ٹیم وہاں پر گئی، ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء این سی سی آئی اے بھانجے نے بتایا کہ کومل کی شادی ہو گئی ہے اور اب وہ یہاں نہیں رہتی۔۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ کومل اسماعیل کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، کیا بنا؟ ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء این سی سی آئی اے کا کہنا تھا کہ کومل اسماعیل کا جو ایڈریس تھا ہماری ٹیم وہاں پر گئی،بھانجے نے بتایا کہ کومل کی شادی ہو گئی اور اب وہ یہاں نہیں رہتی،سسر کے گھر گئے تو اس نے کہا کہ وہ تو چلی گئی۔
اُس کا واٹس ایپ نمبر چل رہا ہے، ہم ابھی اُسے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،۔۔اُس کا شناختی کارڈ بلاک کیوں نہیں کیا گیا؟ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا استفسار ،شناختی کارڈ بلاک کریں، یہ عدالت پیشی کیلئے ہے، عدالت میں آ جائے تو پھر وہ بحال کر دیں۔۔
وکیل راو عبدالرحیم کا کہنا تھا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میرے خلاف آرڈر کر دیا لیکن مجھے سُنا ہی نہیں گیا،۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا کہنا تھا کہ آپکو جب معلوم ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت چل رہی ہے تو آپکو عدالت میں ہونا چاہیے تھا۔۔
آپکے دلائل میں آپکی باری پر سُنوں گا،جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا راؤ عبدالرحیم کے وکیل سے مکالمہ۔عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شناختی کارڈ بلاک کومل اسماعیل کرنے کا حکم اسلام ا باد عدالت میں کہ کومل
پڑھیں:
عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے امیر اورچیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ: عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر رہنماؤں سپریم لیڈرہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
غیر ملکی میڈیارپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے ’ معقول شواہد موجود ہیں’ جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے ’صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔‘
میڈیا ذرائع کے مطابق عدالت نے کہا:’ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا، اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔’
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق، یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021 کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے، اور کم از کم 20 جنوری 2025 تک جاری رہے۔
عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا۔
عدالت نے مزید کہاکہ’ اس کے علاوہ، دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔’
خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کےسپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اورچیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔