پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کے روز کاروبار کے آغاز میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا مگر بعد میں سرمایہ کاروں نے ایک بار پھر خریداری کا رجحان اپنایا، جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس دورانِ کاروبار 134,000 کی سطح عبور کر گیا۔

دوپہر 2 بج کر 10 منٹ پر انڈیکس 743.53 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 134,113.

67 کی سطح پر موجود تھا، جو کہ 0.56 فیصد کا اضافہ ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ اہم اصلاحات پر عملدرآمد کیا گیا تو موجودہ تیزی کا رجحان مزید آگے بڑھ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا نئے مالی سال کا شاندار آغاز، کے ایس ای 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر

ان اصلاحات میں مالی نظم و ضبط، ٹیکس نیٹ میں توسیع، سرکاری اداروں کی نجکاری اور سبسڈی کا مرحلہ وار خاتمہ شامل ہیں، اگرچہ یہ اقدامات مشکل ہیں، لیکن طویل مدتی معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

کاروبار میں گاڑیوں کی اسمبلنگ، کمرشل بینکنگ، سیمنٹ، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور بجلی کی پیداوار جیسے اہم شعبوں میں خریداری دیکھنے میں آئی، انڈیکس میں نمایاں حصہ رکھنے والی کمپنیوں جیسے حبکو، ایس ایس جی سی اور ایس این جی پی ایل کے حصص کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔

اس سے ایک دن پہلے، یعنی پیر کو بھی مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی دیکھی گئی، جس کی وجہ مضبوط کارپوریٹ نتائج کی توقعات، تجارتی خدشات میں کمی، اور بہتر معاشی اشاریے تھے۔ پیر کو کے ایس ای 100 انڈیکس 1,421 پوائنٹس یا 1.08 فیصد اضافے کے ساتھ 133,370 کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا نئے مالی سال کا شاندار آغاز، کے ایس ای 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر

بین الاقوامی سطح پر، ایشیائی اسٹاک مارکیٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان پر نسبتاً پُرسکون ردِ عمل دیا تھا، اس دوران ڈالر کی قدر میں استحکام رہا جبکہ تیل کی قیمتوں میں کمی آئی۔

صدر ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا سمیت 14 ممالک کو خطوط بھیج کر درآمدات پر محصولات میں اضافے کا اعلان کیا، لیکن اس پر عمل درآمد 1 اگست تک مؤخر کر دیا، جاپان کے نکئی انڈیکس نے ابتدا میں مندی دکھائی مگر ٹرمپ کی جانب سے تاریخ کو ’مضبوط مگر مکمل حتمی نہیں‘ کہنے کے بعد انڈیکس میں بہتری آئی۔

اپریل میں ٹرمپ نے شراکت دار ممالک کے ساتھ مذاکرات کے لیے محصولات کو عارضی طور پر 10 فیصد پر محدود کیا تھا، جس کی مدت 9 جولائی کو ختم ہو رہی ہے، فی الحال صرف برطانیہ اور ویتنام کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ: وجہ کیا ہے اور پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟

جون میں امریکا اور چین نے محصولات سے متعلق ایک بنیادی سمجھوتے پر اتفاق کیا، جس سے ان کے درمیان تجارتی جنگ میں وقتی طور پر ٹھہراؤ آیا ہے۔

اب جاپان اور جنوبی کوریا پر یہ محصولات 1 اگست سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائیں گے، جاپانی وزیر اعظم شیگیری اشیبا نے ان محصولات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے امریکا سے مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

ایم ایس سی آئی کے مطابق جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے حصص کا انڈیکس ابتدائی کاروبار میں 0.2 فیصد بڑھا، جبکہ جاپان کا نکی انڈیکس 0.4 فیصد اور جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس 1.5 فیصد بلند ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس آئل مارکیٹنگ کمپنیز آئی ایم ایف ایشیا پیسیفک بجلی کی پیداوار بینچ مارک پائیدار ترقی پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹیکس نیٹ جاپان سبسڈی سیمنٹ کمرشل بینکنگ معاشی استحکام نجکاری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 100 انڈیکس آئل مارکیٹنگ کمپنیز ا ئی ایم ایف ایشیا پیسیفک بجلی کی پیداوار پائیدار ترقی پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹیکس نیٹ جاپان سبسڈی معاشی استحکام نجکاری پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ایس ای 100 انڈیکس کے ساتھ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • ہفتے بھر مندی کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں نئی جان، انڈیکس میں 2,000 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ایک لاکھ 63 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
  • پاکستان اور کینیڈا کا ہائبرڈ بیج، لائیو اسٹاک کی افزائش میں تعاون بڑھانے پر غور
  • جاپان: ریچھوں کے حملے روکنے کے لیے شکاریوں کے فنڈ مختص
  • جاپان میں خونی ریچھوں کے حملوں کیخلاف اقدامات
  • اسلام آباد کے 2 میگا پراجیکٹس پر کام میں تیزی، 60 فیصد تکمیل ہوچکی
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رواں ہفتہ کیسا رہا؟
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا