حکومت کا رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے حوالے سے بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزارت داخلہ نے پروف آف رجسٹریشن کارڈ (پی او آر) ہولڈرز غیر ملکیوں کی واپسی کے حوالے سے داخلہ کا بڑا فیصلہ کر لیا اور کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کی رضاکارانہ واپسی کا عمل فوری شروع کردیا جائے گا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے پی او آر ہولڈر افغان شہریوں کی وطن واپسی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق پی او آر کارڈ ہولڈرز کی رضاکارانہ واپسی کا عمل فوری طور پرشروع کر دیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ باقی ماندہ پی او آر ہولڈر افغان شہریوں کی واپسی کا عمل یکم ستمبر سے شروع ہو گا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات اور وسائل پر بڑھتے دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا تاہم افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی واپسی کا عمل آئی ایف آر پی کے پہلے سے جاری فیصلے کے مطابق برقرار رکھا جائے گا۔
نوٹیفکشین کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی میں وزارت خارجہ بین الاقوامی اداروں جیسے افغان عبوری حکومت، یو این ایچ سی آر اور دیگر کے ساتھ تعاون کرے گی، وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران پی او آر ہولڈرز کا ڈیٹا متعلقہ صوبائی اور ضلعی کمیٹیوں کو فراہم کرے گی۔
نوٹیفکیشن نے کہا کہ نادرا، ٹرانزٹ ایریاز اور بارڈر ٹرمینلز پر واپس جانے والوں کی رجسٹریشن ختم کرنے کے انتظامات کرے گا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ ایف آئی اے نامزد بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر وطن واپسی کے عمل میں سہولت فراہم کرے گی اور تمام صوبائی حکومتوں اور متعلقہ ایجنسیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ پی او آر ہولڈرز کی مکمل میپنگ کریں۔
نوٹیفکیشن نے مزید کہا گیا ہے کہ وطن واپسی کے لیے صوبائی ایکشن پلان تشکیل دے کر وزارت داخلہ سے شیئر کیا جائے، جلاوطن افراد کے لیے ٹرانزٹ ایریاز کا تعین اور نقل و حمل و مالی معاونت کا بندوبست کیا جائے۔
مزید کہا گیا ہے کہ عمل درآمد کے لیے ضلعی اور صوبائی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور کنٹرول رومز کو دوبارہ فعال کیا جائے گا، شکایات کے ازالے کے لیے ہاٹ لائن اور شکایتی سیل قائم کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وطن واپسی کی روزانہ پیش رفت کی نگرانی فارن نیشنل سیکیورٹی ڈیش بورڈ (ایف این ایس ڈی) کرے گا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے فوکل پرسنز کی تازہ ترین تفصیلات وزارت داخلہ سے فوری طور پر شیئر کریں۔
وزارت داخلہ نے رابطہ کاری کے لیے سیکشن آفیسر سیکیورٹی کو فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ نے افغان شہریوں کہا گیا ہے کہ واپسی کا عمل وطن واپسی کے مطابق کیا جائے کی واپسی واپسی کے حوالے سے پی او آر جائے گا کے لیے
پڑھیں:
طالبان حکومت اپنے عالمی وعدوں کی ذمہ دار ٹھہرائی جائے، پاکستان کا مطالبہ
پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان طالبان حکومت کو ان وعدوں کا جوابدہ بنایا جائے جو اس نے دوحا معاہدے اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر کیے تھے مگر پورے نہیں کیے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق طالبان نے دوحا معاہدہ (2020) اور متحدہ عرب امارات و پاکستان کے ساتھ سہ فریقی معاہدے میں تحریری و زبانی یقین دہانیاں کرائی تھیں، جن کے عوض انھیں مالی امداد اور سفارتی قبولیت ملی، مگر انھوں نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے بین الافغان مذاکرات کے وعدے کی بھی خلاف ورزی کی۔ دوحہ معاہدے کے تحت 5 ہزار طالبان قیدی رہا کیے گئے تھے، جن میں سے متعدد دوبارہ عسکریت پسندی میں ملوث ہو گئے۔ طالبان نے سیاسی مذاکرات کے بجائے کابل پر قبضہ کر لیا اور خواتین کی تعلیم و روزگار پر پابندیاں عائد کر دیں۔
رپورٹ کے مطابق موجودہ طالبان حکومت میں نسلی و مذہبی امتیاز نمایاں ہے — اقتدار پر مکمل طور پر پشتون گروہ کا غلبہ ہے، تاجک، ازبک اور ہزارہ اقلیتوں کو نمائندگی نہیں دی گئی۔ کندهار شوریٰ مکمل طور پر پشتون قیادت پر مشتمل ہے جبکہ 49 رکنی کابینہ میں زیادہ تر سابق جنگجو شامل ہیں۔
عالمی اداروں اور انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق طالبان نے دوحہ معاہدے کے سیکنڈ پارٹ کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ 2022 میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کابل میں ہلاک ہوئے جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق سیف العدل اور حمزہ بن لادن بھی کابل میں طالبان کی پناہ میں موجود ہیں۔
اسی طرح طالبان کے خفیہ ادارے جی ڈی آئی پر تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے رہنماؤں کو رہائش، پاسز اور تحفظ دینے کے الزامات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان کو امریکہ اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے ماہانہ 8 کروڑ ڈالر کی امداد ملتی ہے، جس میں سے کچھ رقم ٹی ٹی پی کے نیٹ ورکس کو منتقل کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران 267 افغان شہری پاکستان کے خلاف کارروائیوں میں مارے گئے، جن میں اپریل 2025 میں شمالی وزیرستان اور اگست 2025 میں ژوب کے بڑے آپریشنز شامل ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق افغان طالبان نے بعد میں ان ہلاک افراد کی لاشوں کی واپسی کی درخواست بھی کی، جو ان کی براہِ راست شمولیت کا ثبوت ہے۔
مزید بتایا گیا کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے 58 تربیتی مراکز کی نشاندہی کی جا چکی ہے، جہاں نیٹو کے 7 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے مطابق 2021 سے اب تک افغانستان سے متعلق 225 فلیگ میٹنگز، 836 احتجاجی نوٹسز، 13 باضابطہ ڈیمارشز اور اعلیٰ سطح پر متعدد سفارتی رابطے کیے جا چکے ہیں، مگر پیش رفت محدود ہے۔
ترجمان کے مطابق عالمی برادری کو اب طالبان حکومت کو اس کے وعدوں کا ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا، تاکہ خطے میں پائیدار امن، انسدادِ دہشت گردی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں