جماعت اسلامی کا 21 سے 23 نومبر تک مینار پاکستان میں اجتماع کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
لاہور میں پریس کانفرنس میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اچھا کام کیا تو ٹھیک و گرنہ ہم سے زیادہ حکومتیں گرانے کا کسی کو تجربہ نہیں، اگر کسی کو اعتراض فوج ، بیوروکریسی یا حکومت سے ہے، تو اس کیخلاف بات کرنی چاہئے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ موجودہ سسٹم ناجائز اور فارم سینتالیس والا ہے، ہمیں جس سیٹ پر نااہل قرار دیا گیا اب احتجاجا ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی نے 21 سے 23 نومبر تک ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع مینار پاکستان پر کرنے کا اعلان کردیا۔ منصورہ میں قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ ملک کا عدالتی نظام ہو یا جمہوری نظام، یہ گل سڑ گئے ہیں، نوجوان مہنگی تعلیم حاصل کر بھی لیتا ہے تو اس کیلئے نوکری نہیں، حکومت چینی مافیا، آٹا مافیا، آئی پی پیز اور ڈرگ مافیا کیخلاف کچھ بھی نہیں کرتی، کیونکہ ان سب کی سربراہ اقتدار کرنیوالی جماعتیں میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی 21 سے 23 نومبر تک لاہور میں عظیم الشان اجتماع عام کرے گی۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اگر کرپشن مسئلہ ہے تو فارم سینتالیس والوں کو جیل میں ہونا چاہیے، ہم تصادم کی ایسی پالیسی نہیں بنائیں گے، جو فوج کے متصادم ہو، ملک میں ایسا نظام ہے کہ کوئی احتجاج کیلئے باہر نکلتا ہے تو اسے گرفتار کر لیا جاتا ہے، جو غیرجمہوری رویہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اچھا کام کیا تو ٹھیک و گرنہ ہم سے زیادہ حکومتیں گرانے کا کسی کو تجربہ نہیں، اگر کسی کو اعتراض فوج ، بیوروکریسی یا حکومت سے ہے، تو اس کیخلاف بات کرنی چاہئے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھاکہ موجودہ سسٹم ناجائز اور فارم سینتالیس والا ہے، ہمیں جس سیٹ پر نااہل قرار دیا گیا اب احتجاجا ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 78 سال کے بعد ججز بھی کہتے عدالتیں انصاف نہیں دیتیں، گلا سڑا عدالتی نظام ہے، چھبیس ویں ترمیم پاس کروانے والے مجرم ہیں، الیکشن کمیشن خود نااہل ہے، وہ نااہلی کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کسی کو
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم
— فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چہرے نہیں نظام تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا، جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کردیا ہے
ان کا کہنا تھا کہ نہ 26ویں آئینی ترمیم کو قبول کیا اور نہ ہی 27ویں آئینی ترمیم کو قبول کریں گے، ملک کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ جن پارٹیوں کو لوگوں نے مسترد کیا تھا انہیں قومی وصوبائی اسمبلیوں کی نشستیں دی گئیں، فارم 47 کا سسٹم لوگوں کو ریلیف نہیں دے پا رہا۔
’دوسرے شہروں میں جو چالان 200 کا ہے وہ کراچی میں 5000 کا ہے‘
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ دوسرے شہروں میں جو چالان 200 کا ہے وہ کراچی میں 5 ہزار روپے کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ڈومیسائل پر کتنے لوگ ٹریفک پولیس میں موجود ہیں؟ سندھ سیکریٹریٹ میں کراچی کے کتنے لوگ ہیں؟ یہ کراچی والوں کے ساتھ زیادتی ہے پھر یہ لسانی رنگ دیتے ہیں۔
’پاکستان کو حماس کی فورس کو تسلیم کرنا چاہیے‘اُنہوں نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو حماس کی فورس کو تسلیم کرنا چاہیے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے، غزہ کا انتظام فلسطینوں کے سپرد ہونا چاہیے۔