لاہور میں ورکشاپ سے خطاب میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ اسلام وہ دین ہے جو محبت، رواداری، برداشت اور احترام کا درس دیتا ہے، ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں مختلف مسالک اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ان کے عقائد، فقہی آرا، اور اندازِ عبادت مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن سب انسان ہیں، انسانیت، اخوت اور باہمی احترام ہم سب کا مشترکہ سرمایہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ مذہبی ہم آہنگی کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، اختلاف رائے کو دشمنی نہیں بلکہ فکری وسعت سمجھنا ہوگا۔ اسلام وہ دین ہے جو محبت، رواداری، برداشت اور احترام کا درس دیتا ہے، ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں، جہاں مختلف مسالک اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں، ان کے عقائد، فقہی آرا، اور اندازِ عبادت مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن سب انسان ہیں، انسانیت، اخوت اور باہمی احترام ہم سب کا مشترکہ سرمایہ ہے، علما کو چاہیے کہ وہ نفرت انگیز بیان سے پرہیز کریں اور مکالمے کو فروغ دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ میں ”بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی“ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نشست کا مقصد معاشرے میں پھیلتی ہوئی فرقہ واریت، تعصب اور مذہبی منافرت کیخلاف ایک متحد موقف اپنانا اور فکری سطح پر رواداری، برداشت اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دینا تھا۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے مزید کہا کہ نبی کریم(ص) نے ہمیشہ غیر مسلموں کیساتھ حسنِ سلوک، امن اور انصاف کا معاملہ کیا، میثاقِ مدینہ اس کی روشن مثال ہے، جہاں مسلمانوں، یہودیوں اور دیگر قبائل کو ایک ہی معاہدے میں پُرامن بقائے باہمی کی ضمانت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ علما اور میڈیا اپنی گفتگو میں نرمی، وسعتِ ظرف اور اتحاد کا پیغام دیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

جنوبی پنجاب، عوام، خصوصاً کسان شدید مشکلات کا شکار: حافظ نعیم 

ملتان (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جمہوریت کی پامالی اور عوام کے حق پر ڈاکہ مزید برداشت نہیں، نومبر میں جماعت اسلامی کا اجتماع مظلوموں کے لیے امید کی کرن بنے گا۔ تین روزہ اجتماع کے بعد عوامی حقوق کی عظیم الشان تحریک برپا کریں گے۔ ملتان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جنوبی پنجاب کے عوام اور خصوصی طور پر کسانوں کی زبوں حالی اور زراعت کی تباہی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ علاقہ کے لوگ شدید مشکلات سے دو چار ہیں، چھوٹا کسان رل گیا، خواتین کے لیے کوئی پروگرام نہیں، غریب اور مڈل کلاس بچوں کی تعلیم کے بارے میں پریشان ہیں۔ ملک بھر کی سیاسی پارٹیوں سے21 سے 23 نومبر تک اجتماع عام سے قبل جماعت اسلامی تیس سے چالیس ہزار عوامی کمیٹیاں بنائے گی اور اس کے بعد منظم جد وجہد کا آغاز کیا جائے گا۔ غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مخدوش حالات کے باوجود ہم فلسطین سے غافل نہیں، غزہ کے بچوں کو قحط سالی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ہزاروں بچے صرف بھوک سے شہید ہوگئے ہیں۔ دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے، امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلامی ممالک کے حکمران فلسطین کا ساتھ دیں تو ہمارے بچوں کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، پاکستان کے حکمران ٹرمپ کی چاپلوسی کر کے اپنے اقتدار کوطول دینا چاہتے ہیں۔ بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان کا جو اثر و رسوخ بنا ہے اسے فلسطین کے لیے استعمال ہونا چاہئے۔ کشمیر کے مسئلہ کا حل وادی کے عوام کو حق خوداردایت دینے میں ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • منہ کھول کر سونا کسی بیماری کی علامت تو نہیں؟ ڈاکٹرز کی رائے اور احتیاطی تدابیر
  • اختلاف رائے کو دشمنی نہیں فکری وسعت سمجھنا ہوگا: راغب نعیمی
  • دو المیے ایک حقیقت، بوسنیا سے غزہ تک انسانیت کی شکست
  • جنوبی پنجاب، عوام، خصوصاً کسان شدید مشکلات کا شکار: حافظ نعیم 
  • بھارتی عوام اور حکومت سے دشمنی نہیں بلکہ پالیسیوں پر اختلاف ہے، وزیر مملکت
  • اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
  • میری ذاتی زندگی پر کسی کو رائے دینے کا حق نہیں،کنول آفتاب
  • جماعت اسلامی، مینار پاکستان میں اجتماع عام منعقد کرنے کا اعلان
  • غزہ پر قبضے کا اسرائیلی خواب