سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات میں کتنا اضافہ ہوا، تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وزارت قانون و انصاف نے ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی پنشن اور مراعات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی ہیں۔
سینیٹ میں وقفہ سوالات میں تحریری جواب سال 2010 سے 2024 تک پنشن میں کیے گئے اضافے کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں۔ وزارت قانون نے بتایا کہ 2010 میں چیف جسٹس کو 5 لاکھ 60 ہزار پنشن ملتی تھی، 2011 میں چیف جسٹس کی پنشن 6 لاکھ 44 ہزار تھی، 2012 میں پنشن 7 لاکھ 73 ہزار ہوئی اور پھر 2013 میں چیف جسٹس کی پنشن 8 لاکھ 50 ہزار ہوگئی۔
وزارت قانون کے مطابق 2014 میں چیف جسٹس کی پنشن 9 لاکھ 35 ہزار ہوئی اور 2015 میں چیف جسٹس کی پنشن 10 لاکھ 5 ہزار ہو گئی، 2016 میں چیف جسٹس کی پنشن 11 لاکھ 5 ہزار اور 2017 میں 12 لاکھ 17 ہزار تھی جبکہ 2018 میں چیف جسٹس کی پنشن 13 لاکھ 38 ہزار ہوئی اور 2021 میں چیف جسٹس کی پنشن 14 لاکھ 52 ہزار ہو گئی۔
وزارت قانون کا کہنا ہے کہ 2023 میں چیف جسٹس کی پنشن 16 لاکھ 57 ہزار ہوئی اور 2024 میں چیف جسٹس کی پنشن 23 لاکھ 90 ہزار ہو گئی۔جج کی بیوہ کو ملنے والی پنشن کی تفصیلات بھی سینیٹ میں پیش کردی گئی ہیں۔وزارت قانون نے جواب میں بتایا کہ جج کی بیوہ کو ڈرائیور، اردلی ملے گا، جج کی بیوہ کو 2 ہزار یونٹ بجلی اور مفت پانی کی سہولت بھی حاصل ہے اور جج کی بیوہ کو ماہانہ 300 لیٹر پیٹرول بھی دیا جاتا ہے جبکہ جج کی بیوہ سے انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنومئی جلاو گھیراو کیس کا تحریری فیصلہ جاری،صنم جاوید اورعالیہ حمزہ کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم نومئی جلاو گھیراو کیس کا تحریری فیصلہ جاری،صنم جاوید اورعالیہ حمزہ کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف بانی پی ٹی آئی کا جیل میں طبی معائنہ، کانوں اور دانتوں کی صفائی کی گئی، مکمل صحتیاب قرار پی ٹی آئی نے جو بویا وہ آج کاٹ رہے ہیں، یہ مکافات عمل ہے، عرفان صدیقی چئیرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،یوم آزادی کو شایانِ شان طریقے سے منانے کیلئے اقدامات کا جائزہ جڑواں شہروں میں کل سے 14اگست تک تمام بڑی گاڑیوں کا داخلہ بند،ٹریفک پلان جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس کی پنشن سب نیوز

پڑھیں:

سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق لا کلرکس کے ایک گروپ نے چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک کھلا خط لکھ کر مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے.

سابق لا کلرکس نے مذکورہ ترمیم کو عدلیہ کی آزادی کے لیے ’اب تک کے سب سے سنگین خطرے‘ سے تعبیر کرتے ہوئے فوری ادارہ جاتی ردِعمل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق لا کلرکس کا کھلا خط، ججز سے اختلافات مٹا کر عدلیہ کی آزادی کے لیے متحد ہونے کی اپیل

خط پر، جو گزشتہ روز یعنی 10 نومبر کو چیف جسٹس کو ارسال کیا گیا، 38 سابق لا کلرکس کے دستخط ہیں۔ ان میں معروف وکلا مرزا معیز بیگ، عمر گیلانی، حریم گودیل، علی حسین گیلانی، خدیجہ خان، حسن کمال وٹو، اور دیگر شامل ہیں۔

سابق لا کلرکس نے اپنے خط میں لکھا کہ 27ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے وجود کے لیے آخری ضرب ثابت ہو سکتی ہے۔

ان کے مطابق یہ ترمیم آئینی ڈھانچے میں ایسی تبدیلیاں تجویز کرتی ہے جو عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

خط میں چیف جسٹس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس طلب کریں تاکہ اس مجوزہ ترمیم کے خلاف ادارہ جاتی سطح پر موقف اختیار کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے لاء کلرکس کی آسامیوں کا اعلان کر دیا

ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے عین مطابق ہوگا جو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی بنام فیڈریشن آف پاکستان میں دیا گیا تھا۔

مذکورہ فیصلے میں عدلیہ پر آئین کے بنیادی خدوخال، خصوصاً اختیارات کی تقسیم اور عدلیہ کی آزادی، کے تحفظ کی ذمہ داری عائد کی گئی تھی۔

سابق کلرکس نے اپنے خط میں 2007 کی وکلا تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عوام کے آئینی جمہوریت پر غیر متزلزل یقین نے طاقتور قوتوں کو شکست دی تھی۔

مزید پڑھیں: آرٹیکل 63 اے تشریح کیس:  جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھ دیا

سابق کلرکس کا کہنا تھا کہ آج پھر وہی جذبہ اور عدالتی جرات درکار ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اقدامات طے کریں گے کہ تاریخ آپ کو ’سپریم کورٹ کی بقا کے محافظ‘ کے طور پر یاد کرے گی یا ’اس کے زوال کے گواہ‘ کے طور پر۔

خط کے آخر میں کہا گیا کہ ’ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں فیصلہ صرف یہی ہے، یا اب، یا کبھی نہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس خط سپریم کورٹ لا کلرکس

متعلقہ مضامین

  • جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی
  • بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے: جسٹس اطہر من اللّٰہ کا چیف جسٹس کو خط
  • سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار
  • 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ  کو شید ید خطرہ ، کنو نشن بلایا جائے 
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • 27ویں ترمیم: سپریم کورٹ سب سے بڑے خطرے سے دوچار، وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • ستائیسویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ