لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جشن آزادی کے حوالے سے تقریب میں کامران ٹیسوری اپنے بیان گورنرسندھ کے عہدے سے فارغ ہو سکتے ہیں، اینکرپرسن عدنان حیدر کے سوال پر سینئر صحافی نصرت جاوید نے تجزیہ پیش کردیا۔

نجی ٹی وی پبلک نیوز کے پروگرام ’’خبرنشر‘‘میں اینکرپرسن عدنان حیدر نے گورنر سندھ کے ووٹ دینے سے متعلق بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ جب دھاندلی کی بات آتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی سچی روتی ہے،بیرسٹر گوہر، عمر ایوب صحیح روتے ہیں کہ ان کا الیکشن چوری ہوا،آپ (گورنر)نے اس کی توثیق کی ہے ۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو ستارہ امتیاز کیلئے نامزد کر دیا گیا 

سینئر صحافی و تجزیہ کارنصرت جاوید نے کہاکہ تو پھر وہ(گورنر) عہدہ چھوڑ ان کی جماعت میں شامل ہوجائے ناں۔

عدنان حیدر نے کہاکہ ان کی اتنی موج لگی ہوئی ہے،سر کچھ نہ کرنے کے باوجود اگر آپ کو اتنا بڑا عہدہ مل گیا،آپ جو مرضی کریں،

نصرت جاوید کاکہناتھا کہ کتنی سنجیدگی بات سے ہم اپنا پروگرام شروع کرتے ہیں، عدنان حیدر کاکہناتھا کہ دیکھیں ناں میں تو یہ کہہ رہا ہے کہ اس ملک میں 8فروری کا الیکشن چوری ہوا،آج ایک حکومتی عہدیدار نے اس کی تصدیق کردی۔

سینئر صحافی نے کہاکہ میرا مسئلہ صرف ایک  ہے  گورنر جو وفاق کا نمائندہ ہے،وہ ووٹ کے بارے میں اس طرح کے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنا اس کے عہدے کے خلاف ہے۔

’’مودی کے 40 سے 60 فیصد فالوورز جعلی یا بوٹس ہو سکتے ہیں‘‘بھارتی وزیر اعظم کی’’ ایکس‘‘ پر مقبولیت کا پردہ بھی فاش ہو گیا

اینکرپرسن عدنان حیدر نے سوال کیا کہ یہ گورنر فارغ بھی ہوسکتا ہوگا،اس کا بھی طریقہ کار ہوتا ہوگا، اس پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید نے کہا کہ سیدھی سادھی بات ہےوزیراعظم کہیں کہ بھئی آپ نے کیا چول ماری ہے،آپ کیا کہہ رہے ہیں،الیکشن کمیشن انہیں طلب کرے،الیکشن کمشنر بڑےتگڑے آدمی ہیں ،وہ گورنر کو نوٹس بھیجیں کہ بھائی تم کیا کر رہے ہو،الیکشن کمیشن کی توہین کا قانون بھی ہمارے ہاں ہے کہ نہیں۔

عدنان حیدر نے کہاکہ المیہ ایک اور بھی ہے ناں سر،کامران ٹیسوری میرے خیال میں چیف الیکشن کمشنر سے زیادہ تگڑی شخصیت  ہیں،نصرت جاوید نے کہاکہ دونوں میں مقابلہ کروا لیں ناں۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے آذربائیجان کے چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات،عالمی و علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلۂ خیال

کامران ٹیسوری کی بات سن کر لگ رہا ہے کہ تحریک انصاف ووٹ چوری ہونے کا رونا صحیح رو رہی تھی۔ انہیں کچھ نہ کرنے کا باوجود اتنا بڑا عہدہ مل گیا ہے۔ وفاقی نمائندہ خود تسلیم کررہا ہے کہ 8 فروری کو ووٹ چوری ہوا ہے۔ عدنان حیدر: کامران ٹیسوری نے ووٹ کے بارے میں توہین آمیز گفتگو کی ہے، اس… pic.

twitter.com/2eo0C2KETH

— Public News (@PublicNews_Com) August 12, 2025

خیال رہے کہ یوم آزادی کی تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا تھا کہ بہت سوچ کر ووٹ دینا ، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ نہ دینا، اگر دینا ہے تو دے بھی دینا ، کیا فرق پڑتاہے، پہلے بھی دیا تھا نکلا نہیں تو کیا ہوا۔

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری نصرت جاوید نے سینئر صحافی نے کہاکہ

پڑھیں:

پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا،اسرائیل کے حوالے سے قائد اعظم کے الفاظ مشعل راہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ   غزہ کے معاملے میں سب سے اہم بات جنگ بندی ہے تاکہ قتل و غارت کا سلسلہ روکا جا سکے، اس معاملے میں پیش رفت مثبت قدم ہے، اسرائیل کا ذمہ دار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہونگے جبکہ حماس کے ذمہ دار مسلم ممالک ہونگے۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ امن مرحلہ وار آگے بڑھے گا، سب سے پہلے مقصود یہ  تھا کہ وہاں بمباری کا عمل ختم کیا جائے، حماس نے 44میں سے 20قیدی چھوڑ دئیے ہیں۔
نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'تھنک ٹینک،میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان غنی کا کہنا تھا کہ مشرقی وسطیٰ کے مقابلے میں اہل مغرب نے  بڑی تحریک پیدا کی  اور دنیا کے سامنے غزہ کا معاملہ ایک بڑے ایشو کے طور پر سامنے آیا اس لیے  پچھلے چندہفتوں کے دوران غزہ کو عالمی حیثیت ملی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی اس صورتحال کا دباؤ تھا ، ڈونلڈ ٹرمپ اپنے انتخابی جلسوں میں کہتے رہے کہ وہ اقتدار میں آکر جنگوں کا خاتمہ کروائیں گے اس لیے یہ معاملہ ان کے لیے بڑا چیلنج تھا۔انہوں نے کہا کہ  اس حوالے  سے اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اس معاملے میں پاکستان کا بھی ایک کردار تھا ، وزیر اعظم پاکستان نے گزشتہ سال جنرل اسمبلی میں اسرائیلی وزیر اعظم کے سامنے کافی موثر تقریر کی تھی، اس کے علاوہ جتنی بھی عالمی کانفرنسز ہوئیں اس میں وزیر اعظم پاکستان نے غزہ کے ایشو کو سامنے رکھا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ غزہ کے معاملے پر سب نے لچک دکھائی ہے  اور حماس نے بھی مثبت رد عمل دیا ہے جس کو فرانس، آسٹریلیا اور کینیڈا سمیت دنیا بھر نے سراہا ہے۔ ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی سراہنا ہوگا کیونکہ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مسلم ممالک سے بات چیت کی ہے، مغربی ممالک کی تحریک کی وجہ سے امریکہ پر پریشر آیا تھا، میں مغرب کو کریڈٹ دوں گا  جنہوں نے انسانیت کی بنیاد پر غزہ کے معاملے کو بڑا ایشو بنا یا، مسلم ممالک نے مثبت کر دار ادا کیا اور پھر یہ معاملہ ڈونلڈ ٹرمپ آگے لے کر بڑھے ہیں۔

اسرائیل کی بمباری میں عارضی وقفہ خوش آئند، حماس فوری اقدام کرے تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، ٹرمپ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نہ تو ابراہیم معاہدے کا حصہ بنے گا اور نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کرے گا، تجزیہ کار سلمان غنی
  • نیتن یاہو نے اسلامی ممالک کے 20 نکات ٹرمپ سے کیسے تبدیل کروائے؟ نصرت جاوید کے انکشافات
  • کراچی: جھگڑے کے دوران دوست نے دوست کو قتل کردیا
  • گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری سے سابق میئرکراچی وسیم اخترکی ملاقات
  • کشمیر میں جاری عوامی احتجاج پر صحافی حیدر شیرازی کا خصوصی انٹرویو
  • حکمران عوام سے جمع کیا گیا ٹیکس درست جگہ استعمال کریں، گورنر سندھ
  • بیٹے کے ایک چھوٹے سوال نے میری زندگی بدل دی، کاجول کا انکشاف
  • ایچ ای سی کے سربراہ ضیا القیوم اپنے عہدے سے مستعفی
  • مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے کیا؟
  • چینی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی: گورنر سندھ