بچوں کے لیے یوٹیوب کو چکمہ دینا مشکل ہوگیا، عمر کی شناخت کرنے والا اے آئی متعارف
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
یوٹیوب نے صارفین کی حقیقی عمر معلوم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا استعمال شروع کر دیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم پر بالغوں کے لیے مخصوص مواد تک رسائی صرف بالغ افراد کو ہی حاصل ہو۔
یہ اقدام کم عمر بچوں کی جانب سے جعلی عمر کے ذریعے ایج چیکنگ سسٹم کو چکمہ دینے کی کوششوں کو روکنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایلون مسک یو ٹیوب کو ٹکر دینے کے لیے نئی ایپ لانچ کرنے جا رہے ہیں؟
گوگل کے زیرِ ملکیت یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس وقت خاصی تنقید کا سامنا ہے کہ وہ کم عمر صارفین کو بالغوں کے لیے تیار کردہ مواد سے مؤثر طور پر نہیں بچا پا رہے۔
یوٹیوب کے ڈائریکٹر آف پروڈکٹ برائے کم عمر صارفین، جیمز بیسر کے مطابق یہ نیا سسٹم مشین لرننگ پر مبنی ہوگا جو مختلف عوامل جیسے دیکھی جانے والی ویڈیوز کی نوعیت اور اکاؤنٹ کی عمر کی بنیاد پر اندازہ لگائے گا کہ صارف بالغ ہے یا نہیں۔
جیمز بیسر کا کہنا ہے یہ یہ ٹیکنالوجی ہمیں صارف کی حقیقی عمر کا اندازہ لگانے کی سہولت دے گی خواہ اکاؤنٹ میں دی گئی تاریخ پیدائش کچھ بھی ہو اور پھر اسی بنیاد پر مواد اور تحفظات فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ نظام پہلے سے کچھ دیگر ممالک میں استعمال کر رہے ہیں جہاں اس کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: آسٹریلیا میں بچوں کے یوٹیوب استعمال کرنے پر پابندی عائد، وجہ کیا بنی؟
یوٹیوب کے مطابق یہ اے آئی ماڈل ان موجودہ ٹیکنالوجیز کو مزید بہتر بنائے گا جو پہلے سے صارف کی عمر جانچنے کے لیے استعمال ہو رہی تھیں۔
جن صارفین کو یوٹیوب کم عمر تصور کرے گا انہیں مطلع کیا جائے گا اور ان کے پاس اپنی عمر کی تصدیق کرنے کے 3 آپشنز ہوں گے جن میں کریڈٹ کارڈ، سیلفی یا حکومت کی جاری کردہ کوئی شناختی دستاویز شامل ہوگا۔
آسٹریلیا میں سخت ترین قانون: 16 سال سے کم عمر بچوں پر یوٹیوب بندیاد رہے کہ آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر یوٹیوب کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ آسٹریلیا کی وزیر برائے مواصلات، انیکا ویلز کے مطابق یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر خطرناک الگورتھمز بچوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہے ہیں۔
وزیر کے مطابق آسٹریلیا میں ہر 10 میں سے 4 بچوں نے یوٹیوب پر نقصان دہ مواد دیکھنے کی شکایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: سال 2024: گوگل پر پاکستان میں مقبول ترین اور دلچسپ سرچ ٹرینڈز کیا رہے؟
اسی تناظر میں آسٹریلوی حکومت نے گزشتہ سال سوشل میڈیا سے متعلق سخت قوانین متعارف کروانے کا اعلان کیا تھا جن کے مطابق فیس بک، ٹک ٹاک اور انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز بھی بچوں کے لیے 16 سال کی عمر تک ممنوع ہوں گے۔
یوٹیوب نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یوٹیوب ایک ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ہے جہاں اعلیٰ معیار کا مفت مواد دستیاب ہے اور یہ سوشل میڈیا نہیں۔
تاہم نیا قانون جو 10 دسمبر 2025 سے نافذ العمل ہوگا دنیا کے سخت ترین ضوابط میں شمار کیا جا رہا ہے اور کئی ممالک اس کی طرز پر قوانین لانے پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
یوٹیوب یوٹیوب اور بچے یوٹیوب اور عمر کی شناخت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: یوٹیوب یوٹیوب اور بچے یوٹیوب اور عمر کی شناخت آسٹریلیا میں کے مطابق رہے ہیں کے لیے عمر کی
پڑھیں:
تاج محل کو مندر بنانے کی سازش؟ پاریش راول کی فلم کے پوسٹر پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا
بالی ووڈ کی فلمیں بھی مذہبی منافرت پھیلانے اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اکسانے پر مبنی بن رہی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کی آنے والی فلم ’دی تاج محل اسٹوری اپنے ٹریلر کے اجرا ساتھ ہی تنازع کا شکار ہوگئی۔
فلم کے پوسٹر میں اداکار پاریش راول کو تاج محل کے گنبد سے ہندو دیوتا شیو کا مجسمہ نکالتے ہوئے دکھایا گیا۔
جس کے بعد نہ صرف مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے افراد نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے تاج محل کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی سازش قرار دی۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ فلم اس دعوے کو تقویت دیتی ہے کہ تاج محل کی جگہ پہلے ہندو مندر تھا۔
سوشل میڈیا پر بھی صارفین کا کہنا تھا کہ یہ فلم تاریخی حقائق کو مسخ کر کے ہندو مسلم تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش ہے۔
ابتدا میں ہی اتنی مخالفت کو دیکھتے ہوئے فلم کی ٹیم نے وضاحت جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلم میں یہ نہیں دکھایا گیا کہ تاج محل دراصل شیو مندر ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کہانی کا مقصد کسی مذہبی تنازع کو ہوا دینا نہیں۔ فلم ’’تاریخی حقائق پر مبنی‘‘ ہے۔
ادھر فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے والے پاریش راول نے کہا کہ لوگوں کو دوسروں کی باتوں پر یقین کرنے کے بجائے فلم دیکھ کر اپنی رائے قائم کرنی چاہیئے۔
خیال رہے کہ فلم کی نمائش 31 اکتوبر 2025 کو سینما گھروں میں متوقع ہے۔
Is this a Joke??
Now the joker of Indian Cinema is releasing a trailer showing God Shiva emerging out of the Taj Mahal.
A country which claims to be the 4th Largest Economy is so much indulged in propaganda and fantasy that even Propaganda will feel ashamed.#TheTajStory pic.twitter.com/7QSJla7VX8