اسلام آباد(آئی این پی )سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نظام انصاف میں جدت لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ  نے ریمارکس دئیے کہ انصاف میں تاخیر صرف انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کو ختم کر دیتی ہے۔ سپریم کورٹ  نے ایک فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلئے نظام انصاف میں جدت لانے اور منصوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے، یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے بنچ کا ہے جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔ جائیداد نیلامی کیس کے فیصلے میں سامنے آئے اور مذکورہ مقدمہ 14 سال تک عدالتوں میں زیرِ التوا رہا۔18جولائی کی عدالتی کارروائی کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جو 28 دن بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہوا ہے۔ غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے  متعلق اپیل کا ہے، عدم پیروی پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر محض انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے، کمزور اور پسماندہ طبقات کو نقصان پہنچاتی ہے جو طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف میں تاخیر سرمایہ کاری کو روکتی ہے، معاہدوں کو غیر حقیقی بناتی ہے اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساکھ کو کمزور کرتی ہے، اس وقت پاکستان بھر کی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے تقریبا 55 ہزار 9 سو 41 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ عدالت کو بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری فوری طور پر ایک جدید، جوابدہ اور سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہو گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ انصاف میں میں تاخیر فیصلے میں

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے کے مطابق مکمل فراہمی انصاف کیلئے سپریم کورٹ یقینی طور پر ہدایات جاری کرسکتی ہے، 187 کا استعمال یقینی طور پر حقائق اور قانون کے مطابق ہی کیا جاسکتا ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف نے کسی عدالتی فورم پر مخصوص نشستوں کا تقاضا نہیں کیا، تحریک انصاف الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ میں فریق نہیں تھی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں پشاور ہائیکورٹ فیصلہ کو چیلنج نہیں کیا، تحریک انصاف کی سپریم کونسل میں درخواست صرف عدالتی معاونت کیلئے تھی، ان وجوہات کی بنا پر تحریک انصاف کو 187 کے تحت ریلیف نہیں دیا جاسکتا۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کے بجائے تحریک انصاف کو ریلیف دے دیا، تحریک انصاف اس کیس میں فریق تھی ہی نہیں، تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں کیلئے کوئی درخواست دائر نہ کی۔ فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ میں بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج نہ کیا، چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک درخواست ضرور دائر کی لیکن وہ فریق بننے کیلئے نہیں تھی، بیرسٹر گوہر نے عدالتی معاونت کیلئے درخواست دائر کی۔

متعلقہ مضامین

  • لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟
  • امریکی مصنوعی ذہانت کی کمپنی انتھروپک نے نیا چیف ٹیکنالوجی آفیسر مقرر کردیا
  • سپریم کورٹ ججز تبادلہ کیس: جسٹس نعیم اختر افغان کا 40 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری
  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس، نظرثانی درخواستوں کی منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا
  • مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا