ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام عمران خان اسٹیڈیم رکھنے کیخلاف درخواست
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم رکھنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق درخواست امجد علی ارباب، غلام احمد بلور، حاجی غلام علی، ارباب عالمگیر، کاشف اعظم اور ارباب خضرحیات نے علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے۔درخواست گزاروں کو موقف ہے کہ ارباب کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم شاہی باغ پشاور رکھا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا لوکل کونسل رولز 1994ء کے مطابق کسی جگہ کا نام رکھنے یا تبدیل کرنے کے بعد 50 سال تک اس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست گزاروں نے موقف اپنایا کہ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا گائیڈ لائن کے مطابق عوامی اثاثوں کو کسی زندہ شخص کے نام سے منسوب نہیں کیا جاسکتا، صوبائی حکومت نے ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسٹیڈیم کا نام تبدیل کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کا نام کرکٹ اسٹیڈیم
پڑھیں:
ایمل ولی کے بطور سینیٹر انتخاب کیخلاف درخواست مسترد
اے این پی رہنما ایمل ولی—فائل فوٹوبلوچستان ہائی کورٹ نے اے این پی رہنما ایمل ولی کے بطور سینیٹر انتخاب کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایمل ولی خان کی سینیٹ الیکشن میں کامیابی مکمل طور پر آئینی و قانونی ہے۔
جسٹس محمد کامران ملا خیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد؛ سینیٹر ایمل ولی کو حراست میں لے لیا گیاعدالت نے فیصلے میں کہا کہ ایمل ولی خان کی نامزدگی اور انتخاب آئینی و قانونی تقاضوں کے مطابق ہوا، ان کا شناختی کارڈ بلوچستان کے پتے پر جاری ہوا، ان کا نام کوئٹہ کے حلقے کی ووٹر فہرست میں موجود ہے۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 15 مارچ 2024ء کو ایمل ولی خان کے ووٹر اندراج کا سرٹیفکیٹ جاری کیا، درخواست گزار کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے کہ ووٹر کا اندراج غیر قانونی تھا، الیکشن ایکٹ 2017ء کی دفعات 26 اور 27 کے تحت پتہ اور ووٹر لسٹ کافی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد اعتراض صرف الیکشن ٹربیونل میں اٹھایا جا سکتا ہے، انتخابی تنازعات کا دائرہ اختیار صرف الیکشن ٹربیونل کو حاصل ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے کہا کہ آئینی درخواست کے ذریعے انتخابی نتائج چیلنج نہیں کیے جا سکتے، ایمل ولی خان آئین کے آرٹیکل 62 کے تقاضوں پر پورا اترتے ہیں، الیکشن ایکٹ کی دفعہ 110 کے تحت ان کے کاغذات جانچ پڑتال کے بعد منظور ہوئے۔