ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان اسٹیڈیم رکھنے کے خلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
پشاور:
ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم رکھنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست امجد علی ارباب، غلام احمد بلور، حاجی غلام علی، ارباب عالمگیر، کاشف اعظم اور ارباب خضرحیات نے علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے۔
درخواست گزاروں کو موقف ہے کہ ارباب کرکٹ اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکے عمران خان کرکٹ اسٹیڈیم شاہی باغ پشاور رکھا گیا ہے، صوبائی کابینہ نے 21 فروری 2025 ء کو 25 وی اجلاس میں اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دی، خیبرپختونخوا لوکل کونسل رولز 1994ء کے مطابق کسی جگہ کا نام رکھنے یا تبدیل کرنے کے بعد 50 سال تک اس کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست گزاروں نے کہا کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم 1984ء میں تعمیر کیا گیا، اس کا پہلے نام شاہی باغ کرکٹ اسٹیڈیم تھا، سابق وفاقی وزیر اسپورٹس ارباب نیاز کی وفات کے بعد میونسپل کارپوریشن نے 1987ء میں ایک قرارداد کے ذریعے اسٹیڈیم کا نام ارباب نیاز رکھ دیا۔
درخواست گزاروں نے موقف اپنایا کہ ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا گائیڈ لائن کے مطابق عوامی اثاثوں کو کسی زندہ شخص کے نام سے منسوب نہیں کیا جاسکتا، صوبائی حکومت نے ایک سیاسی فیصلے کے تحت اسٹیڈیم کا نام تبدیل کیا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کو بتایا کہ عمران خان اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے پر ناراض ہیں اور انہوں نے حکم دیا کہ اسٹیڈیم کا پرانا نام بحال کیا جائے، اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنا غیر قانونی ہے، عدالت صوبائی حکومت کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرکٹ اسٹیڈیم ارباب نیاز
پڑھیں:
سپریم کورٹ؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواستیں اعتراضات لگا کر واپس کر دیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے درخواستوں پر اعتراضات عائد کر دیے۔
عائد اعتراضات کے مطابق درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، ایسے کونسے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں۔
رجسٹرار نے اعتراض کیا کہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش کی بنیاد پر آرٹیکل 184/3 کی درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دیتا، آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزاء پورے نہیں کیے گئے۔ ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی اور نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے اختیارات کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔
ہائیکورٹ کے 5 ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل تھیں۔