Express News:
2025-11-07@23:06:26 GMT

غربت اور تنہائی دل کے انفیکشن کو مزید خطرناک بنادیتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

ایک حالیہ تحقیق نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ غربت اور سماجی محرومی کے شکار افراد میں دل کی ایک سنگین بیماری اینڈو کارڈائٹس زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر لیتی ہے۔

یہ بیماری اس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل کے اندرونی حصے، خصوصاً والوز میں انفیکشن پھیل جائے۔ اگر بروقت تشخیص اور بہتر علاج نہ ہو تو یہ دل کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ انفیکشن عموماً اس وقت ہوتا ہے جب بیکٹیریا یا جراثیم خون میں داخل ہو کر دل تک پہنچ جائیں۔ اکثر یہ جراثیم دانتوں، جلد یا کسی زخم کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر دل کے والو پر جم کر کلسٹر بنا لیتے ہیں، جس سے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

اینڈو کارڈائٹس کی نمایاں علامات میں بخار، کپکپی، مستقل تھکن، سانس لینے میں دشواری اور دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہونا شامل ہیں۔ بعض مریضوں کی جلد پر سرخ یا جامنی رنگ کے دھبے بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سماجی محرومی کے شکار افراد اس بیماری کے خطرناک نتائج سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ لندن کے تین بڑے اسپتالوں، کنگز کالج، گائز اینڈ سینٹ تھامس اور بارٹس ہیلتھ نے مل کر لندن اینڈو کارڈائٹس ریسرچ نیٹ ورک قائم کیا اور 2013 سے 2023 تک 1,700 سے زائد مریضوں کا ڈیٹا جمع کیا۔

تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ محرومی یا غریب علاقوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں میں بیماری کے 30 دن یا ایک سال کے اندر موت کا امکان زیادہ تھا۔ ان افراد میں دیگر بیماریوں کی شرح بھی زیادہ پائی گئی، ان کے جسم میں سوزش بڑھ گئی تھی اور ان کے دل کے دائیں حصے میں انفیکشن زیادہ دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ وہ عموماً سرجری نہیں کرواتے تھے اور ہسپتال پہنچنے یا علاج کے فیصلے لینے میں مشکلات کا شکار رہتے تھے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انفیکشن پھیلانے والے جراثیم امیر اور غریب دونوں طبقوں میں تقریباً ایک جیسے ہی تھے، لیکن غربت اور سماجی نظراندازی کی وجہ سے غریب مریضوں میں پیچیدگیاں کہیں زیادہ تھیں۔ یہ بھی سامنے آیا کہ ایسے مریضوں میں زیادہ تر خواتین اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے شامل تھے۔

تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ برطانیہ جیسے ملک میں، جہاں سب کو علاج کی مفت سہولت میسر ہے، وہاں بھی غریب طبقہ بدترین صورتحال سے دوچار رہا۔ لہٰذا یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ان ممالک میں جہاں صحت کی سہولیات تک مفت رسائی نہیں ہے، صورتحال کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جرمنی : 10 مریضوں کو قتل کرنے کے الزام میں نرس کو عمر قید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی میں نرس نے اسپتال میں مریضوں کی دیکھ بھال آسان کرنے اور اپنی ذمے داری کا بوجھ کم کرنے کے لیے 10مریضوں کو انجکشن لگا کر قتل کر دیا ،جب کہ 27 کو اسی طریقے سے قتل کرنے کی کوشش کی۔ اس غیر معمولی واقعے کے بعد عدالت نے اس کے جرائم کی سنگینی کے پیش نظر عمر قید کی سزا سنائی ۔ واضح رہے جرمنی میں قاتل کو قتل کے جرم میں سزائے موت نہیں دی جاتی کہ یہ ایک ظالمانہ سزا سمجھی جاتی ہے۔ نرس نے سماعت کے دوران بتایا کہ اس نے زیادہ تر بوڑھے مریضوں کو ٹیکے لگا کر قتل کیا کیوں کہ وہ اسے زیادہ بوجھ لگتے تھے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
  • بریسٹ کینسر میں بیشتر مریضوں کو ریڈی ایشن کی ضرورت نہیں، تحقیق
  • ملک میں 1کروڑ 30لاکھ لوگ بیماریوں سے غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے: مصطفیٰ کمال
  • کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے نرس نے 10 مریضوں کو غلط انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلادیا
  • جرمنی : 10 مریضوں کو قتل کرنے کے الزام میں نرس کو عمر قید
  • 27ویں ترمیم ایوبی آمریت سے زیادہ خطرناک ہے، عوامی تحریک
  • جرمنی میں مریضوں کی قاتل نرس کو عمر قید کی سزا
  • کراچی میں منکی پاکس کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آگیا
  • دھوکہ دہی سے بچانے میں ’اینڈرائیڈ‘ آئی فون سے بہتر ہے: تحقیق
  • غربت کم کرنے کیلیے برآمدات کو بڑھانا ہوگا، وزیر سرمایہ کاری