Express News:
2025-10-04@16:51:39 GMT

سروائیکل کینسر

اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT

سروائیکل کینسر دنیا بھر میں خواتین کی صحت کے لیے ایک نمایاں خطرہ ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں اس کی شرح اموات تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق، ہر سال تقریباً 6 لاکھ نئی خواتین اس مرض میں مبتلا ہوتی ہیں اور 3 لاکھ سے زائد اس کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتی ہیں۔

ان اموات میں سے 90% سے زیادہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں، جو صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کی عکاس ہیں۔ پاکستان میں، سروائیکل کینسر خواتین میں کینسر کی دوسری سب سے عام قسم ہے، جہاں ہر سال تقریباً 5,000 نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں اور 2,000 سے 2,500 خواتین اس موذی مرض کے ہاتھوں جان گنوا بیٹھتی ہیں۔ یہ اعدادوشمار نہ صرف اس مرض کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس کی روک تھام اور علاج کی فوری ضرورت پر بھی زور دیتے ہیں۔

ایچ پی وی ویکسین، سائنسی ترقی کی کام یابی

سروائیکل کینسر کی بنیادی وجہ ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) ہے، جو ایک جنسی طور پر منتقل ہونے والا انفیکشن ہے۔ یہ وائرس تقریباً تمام سروائیکل کینسر کے کیسز کا ذمے دار ہے۔ HPV ویکسینیشن اس مرض کی روک تھام کا سب سے مؤثر ذریعہ ثابت ہوئی ہے۔ یہ ویکسین HPV کے ان مخصوص تناؤ کے خلاف حفاظت فراہم کرتی ہے جو سروائیکل کینسر کا سبب بنتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کی 2030 کی 'Cervical Cancer Elimination Strategy' کے تین ستون ہیں: 90% لڑکیوں کی ویکسینیشن، 90% خواتین کی اسکریننگ، اور 90% مریضوں کو علاج تک رسائی۔ پاکستان نے 2025 میں HPV ویکسین کو اپنے قومی ایمونائزیشن پروگرام میں شامل کیا ہے، اور اس طرح یہ دنیا کا 151 واں ملک بن گیا ہے جو اس تاریخی قدم کو اٹھانے میں کام یاب ہوا ہے۔

ویکسین کے حوالے سے غلط فہمیوں کا ازالہ

ویکسینیشن کے حوالے سے عوامی اعتماد ایک بڑا چیلینج ہے۔ پاکستان میں، پولیو کے خلاف مہم کے دوران پھیلائی گئی افواہوں نے عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ HPV ویکسین کے حوالے سے بھی ایسی ہی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں، جیسے کہ یہ ویکسین بانجھ پن کا سبب بنتی ہے یا یہ ایک مغربی سازش ہے۔ حقیقت میں، دو دہائیوں کی سائنسی تحقیق اور کروڑوں خواتین کے ویکسین لگوانے کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ HPV ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔ عالمی ادارہ صحت، سی ڈی سی امریکا، یورپی میڈیسن ایجنسی اور دیگر معتبر ادارے اس ویکسین کی حفاظت کی تصدیق کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، معمولی اور وقتی اثرات جیسے بخار یا انجیکشن کی جگہ پر درد کے سوا کوئی بڑا نقصان سامنے نہیں آیا ہے۔

پاکستان میں سروائیکل کینسر کی صورت حال، اعداد و شمار کی عکاسی

عالمی سطح پر پاکستان میں

سالانہ نئے کیسز 6 لاکھ 5,000+

سالانہ اموات 3 لاکھ+ 2,000-2,500

ویکسین کوریج 150+ ممالک 2025 میں قومی مہم کا آغاز

اسکریننگ کی سہولیات شہری اور دیہی علاقوں میں محدود شہری مراکز تک محدود

ماخذ: عالمی ادارہ صحت اور دیگر مطالعات، اسکریننگ اور تشخیص: بروقت عمل کی اہمیت

سروائیکل کینسر کی روک تھام صرف ویکسین تک محدود نہیں ہے۔ اسکریننگ کا عمل بھی ایک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ پیپ سمیر ٹیسٹ اور HPV ٹیسٹ سروائیکل کینسر کی ابتدائی تشخیص کے لیے انتہائی مؤثر ہیں۔ پیپ سمیر ٹیسٹ کے دوران، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والا گریوا کے خلیات جمع کرتا ہے تاکہ کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کا پتا لگایا جا سکے۔ بدقسمتی سے، پاکستان میں یہ سہولیات زیادہ تر شہری علاقوں تک محدود ہیں۔ دیہی علاقوں میں خواتین شرم، لاعلمی یا وسائل کی کمی کی وجہ سے اسکریننگ نہیں کرواتیں۔ ایسے میں، VIA (ویژول انسپیکشن با ایسیٹک ایسڈ) اور تھرمل ایبلیشن جیسے طریقے کم وسائل والے ممالک کے لیے موزوں ہیں، جنہیں عالمی ادارہ صحت نے بھی تسلیم کیا ہے۔

علاج کے اختیارات، ابتدائی تشخیص کی صورت میں

اگر سروائیکل کینسر کا بروقت پتہ چل جائے، تو اس کا علاج مختلف طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ سرجری، ریڈی ایشن تھراپی، اور کیموتھراپی علاج کے اہم اختیارات ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں، کریوسرجری، لیزر سرجری، یا کنائزیشن جیسے طریقوں سے ٹیومر کو ہٹایا جا سکتا ہے۔ advanced مرحلے میں، زیادہ پیچیدہ سرجری کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جلد تشخیص ہونے پر سروائیکل کینسر کے علاج کے نتائج نہایت مثالی ہوتے ہیں اور مکمل صحت یابی کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں۔

عالمی کام یابیاں، روشن مثالیں

دنیا کے کئی ممالک نے HPV ویکسینیشن اور اسکریننگ کے ذریعے سروائیکل کینسر کے خلاف جنگ میں قابل رشک کام یابیاں حاصل کی ہیں۔ آسٹریلیا، برطانیہ، اور کینیڈا جیسے ممالک میں اس مرض کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ آسٹریلیا کو توقع ہے کہ وہ 2035 تک دنیا کا پہلا ملک بن جائے گا جہاں سروائیکل کینسر عملاً ختم ہوجائے گا۔ یہ کامیابیاں پاکستان کے لیے ایک نمونہ ہیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ اگر ویکسینیشن اور اسکریننگ دونوں پر یکساں توجہ دی جائے تو اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے چیلینجز اور ممکنہ حل

پاکستان کو سروائیکل کینسر کے خلاف جنگ میں متعدد چیلینجز درپیش ہیں۔ عوامی اعتماد کی کمی، وسائل کی قلت، اور دیہی علاقوں میں صحت کی سہولیات تک ناکافی رسائی اس میں شامل ہیں۔ عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے، ضروری ہے کہ مذہبی علما، سماجی راہ نما، اسکول اساتذہ، اور مقامی صحت کارکنوں کو اس مہم میں شامل کیا جائے۔ وسائل کے معاملے میں، عالمی ادارے جیسے Gavi پاکستان کی معاونت کر رہے ہیں، لیکن مستقل حل کے لیے حکومت کو اسے اپنے مستقل پروگرام میں شامل کرنا ہوگا۔ دیہی علاقوں میں اسکریننگ کی سہولیات کو بہتر بنانے اور عوامی آگاہی مہم چلانے کی اشد ضرورت ہے۔

مستقبل کے امکانات، ایک روشن مستقبل کی جانب

طبی تحقیق میں مسلسل ترقی کے ساتھ، سروائیکل کینسر کے خلاف جنگ کے نتائج روشن ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک خوش آئند پیش رفت یہ ہے کہ اب تحقیق ثابت کر رہی ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک بھی دو خوراکوں کے برابر مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ اگر یہ گائیڈ لائنز عالمی سطح پر منظور ہو جاتی ہیں، تو پاکستان جیسے ممالک کے لیے ویکسینیشن مہم چلانا مزید آسان ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ، ویکسینیشن اور اسکریننگ دونوں پر یکساں توجہ دے کر، پاکستان آئندہ 15-20 سال میں سروائیکل کینسر کے کیسز کو نصف سے بھی کم کر سکتا ہے، جس سے ہزاروں جانیں بچائی جا سکیں گی۔

احتیاطی تدابیر، روک تھام ہی بہترین علاج

سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ان میں شامل ہیں:

٭  ایچ پی وی ویکسین حاصل کریں: یہ ویکسین 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کے لیے انتہائی مؤثر ہے۔

٭  باقاعدہ اسکریننگ کروائیں: 21 سال کی عمر کے بعد ہر 3 سال بعد پیپ سمیر ٹیسٹ کروانا چاہیے۔

٭  محفوظ جنسی عمل کریں: پروٹیکشن کا استعمال HPV کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

٭  تمباکو نوشی سے پرہیز کریں: تمباکو نوشی مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے، جس سے HPV انفیکشن کے خطرے میں اضافہ ہوتا ہے۔

٭  صحت مند طرز زندگی اپنائیں: متوازن غذا، باقاعدہ ورزش، اور حفظان صحت کی اچھی عادات اپنا کر مدافعتی نظام کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

خواتین کی صحت، معاشرتی ذمے داری

سروائیکل کینسر کے خلاف جنگ صرف ایک طبی معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ خواتین کے وقار، مساوات اور حق زندگی کی ضمانت ہے۔ ایک صحت مند عورت ہی صحت مند خاندان اور بالآخر صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ اس مہم کو سیاست، وسائل کی کمی، اور پروپیگنڈے کی نذر ہونے سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ سچائی، شفافیت، اور مستقل آگاہی کے ذریعے ہی اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

امید کی کرن

سروائیکل کینسر ایک قابل روک تھام اور قابل علاج بیماری ہے، بشرطے کہ اس کی بروقت تشخیص اور مناسب علاج کرایا جائے۔ پاکستان نے اس کے خلاف جنگ میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے HPV ویکسین کو قومی پروگرام میں شامل کیا ہے۔ اگر اس مہم کو تسلسل، شفافیت، اور عوامی مشارکت کے ساتھ آگے بڑھایا جائے، تو آنے والی نسلیں اس موذی مرض کے خوف سے آزاد ہو سکتی ہیں۔ یہ پاکستان کے لیے ناصرف ایک صحت عامہ کی کامیابی ہوگی، بلکہ عالمی برادری میں ایک مثالی مثال قائم کرنے کا بھی ایک موقع ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سروائیکل کینسر کے خلاف جنگ سروائیکل کینسر کی دیہی علاقوں میں عالمی ادارہ صحت عوامی اعتماد پاکستان میں جا سکتا ہے HPV ویکسین روک تھام عوامی ا صحت کی اور اس کے لیے

پڑھیں:

کامیڈی کنگ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 4 برس بیت گئے

پاکستان کے معروف اداکار، مزاح نگار اور کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے چار برس گزر گئے، لیکن ان کے یادگار جملے اور مزاحیہ انداز آج بھی شائقین کے دلوں میں زندہ ہیں۔

19 اپریل 1955 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہونے والے محمد عمر نے ہالی ووڈ کے مصری نژاد اداکار عمر شریف سے متاثر ہوکر اپنے نام کے ساتھ "شریف" شامل کیا اور یوں محمد عمر سے عمر شریف بن گئے۔ 1980 کی دہائی میں انہوں نے پہلی بار آڈیو کیسٹ کے ذریعے ڈرامے ریلیز کیے، جنہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔

عمر شریف نے 70 سے زائد ڈراموں کے اسکرپٹ تحریر کیے اور بطور مصنف، ہدایتکار و اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کے مشہور ڈراموں میں "بکرا قسطوں پر" کی سیریز، "بڈھا گھر پر ہے"، "میری بھی تو عید کرا دے" اور "ماموں مذاق مت کرو" شامل ہیں۔ بھارتی فنکار جونی لیور اور راجو شریواستو نے انہیں "گارڈ آف ایشین کامیڈی" قرار دیا۔

عمر شریف نے تھیٹر، فلم اور ٹی وی پر شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ 2 اکتوبر 2021 کو عمر شریف دل کے عارضے کے باعث 66 برس کی عمر میں جرمنی میں دوران علاج انتقال کر گئے، مگر ان کا فن آج بھی لوگوں کو مسکرانے پر مجبور کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے نواز شریف کینسر ہسپتال کا پہلا بورڈ آف گورنرز تشکیل دیدیا؛ نوٹیفکیشن جاری
  • سندھ حکومت بچوں کو پولیو ویکسین نہ پلانے والے والدین کے سمز اور شناختی کارڈ بند کرنے پر غور
  • حفاظتی ویکسین مہم میں پنجاب کی بڑی پیش رفت، کوریج 90 فیصد تک پہنچ گئی
  • ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا آخری روز، پنجاب 90  فی صد کوریج  کے ساتھ سرفہرست
  • پی آئی اے اس ماہ برطانیہ کے لیے اپنی پروازوں کا دوبارہ آغاز کرے گی
  • ا مریکا اور پاکستان میں مثبت پیش رفت
  • سروائیکل کینسر، لاعلمی سے آگاہی تک
  • کامیڈی کنگ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 4 برس بیت گئے
  • اکتوبر کو چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جائیگا: آصفہ بھٹو 
  • ایس 400